آہ!!!مولانا غلام نبی نوشہریؒ

جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے رہنما اور سرکردہ کشمیری حریت رہنما مولانا غلام نبی نوشہریؒ 24جون 2024 کواسلام آباد میں انتقال کرگئے ان کی نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی امامت میں ادا کی گئی۔ مولانا غلام نبی نوشہری نے قائد تحریک آزادی کشمیر امام سید علی گیلانی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں جماعت اسلامی کی نمائندگی بھی کی تھی۔ انہوں نے 90 کی دہائی میں کنٹرول لائن عبور کر کے آزاد کشمیر ہجرت کی تھی۔ وہ کئی سال سے بیمار تھے، ہفتے میں دو روز ڈائیلاسز کے عمل سے گزرتے تھے۔ مولانا غلام بنی نوشہری نے تحریک آزادی کشمیر اور غلبہ دین کے لیے پوری زندگی وقف کیے رکھی، ڈائیلاسیز کے دوران دو کتب ’’قصہ نصف صدی کا‘‘ اور ’’نقشہ ناتمام‘‘ کے عنوان سے تحریر کیں جو کشمیر کی آزادی کی تحریک کے انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔ مولانا غلام نبی نوشہری ایک بڑے کشمیری حریت پسند تھے، وہ عالم دین، حریت پسند اور مصنف بھی تھے۔ مولانا غلام نبی نے بطور رکن اسمبلی کشمیریوں کی حقیقی ترجمانی کی اور ہندوستان کے موقف کو غلط ثابت کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں بھی کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی، آزاد کشمیر ہجرت کی۔ اور کشمیریوں کو درس حریت دیا مولانا غلام نبی نوشہری کی کشمیر کاز کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مولانا غلام نبی نوشہریؒ کی رحلت تحریک اسلامی اور تحریک آزادی دونوں کیلئے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کی جدائی سے ایک بڑا خلا پیداہوا ہے جسے پر کرنا مشکل ہے۔ مولانا مرحوم جہاں ایک نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے وہیں اسلا م کی سربلندی اور تحریک آزادی کشمیر کیلئے انہوں نے اپنا سب کچھ قربان کیا۔نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں باطل قوتوں اور ان کے آلہ کاروں کو بغیر کسی خوف وڈر کے للکارا بلکہ جب بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلح جدوجہد کا آغاز ہوا تو مولانا مرحوم بغیر کسی توقف کے اس عظیم اور لازوال جدوجہد کا حصہ بنے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کے چپے چپے کا دورہ کرکے مجاہدین کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا ۔1994 تک حزب کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔پھر کشمیر المسلمزاور ہیتہ الغاثیہ کی داغ بیل ڈالی،جس کے ذریعے وہ مستحقین اور مالی لحاظ سے کمزور لوگوں کی مالی مدد کرتے رہے۔ مرحوم مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں OIC،رابطہ عالمی اسلامی اور دوسرے اہم فورموں پر نمائندگی کا حق ادا کرچکے ہیں۔انہیں بطل حریت امام سید علی گیلانیؒ کی سربراہی میں بھی کام کرنے کا شرف حاصل ہے ۔حق گوئی و بے باکی کی پاداش میں انہیں کئی بار جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں،لیکن اس مرد مجاہد کی طبیعت کبھی مضمحل نہ ہوئی۔مہاجرت کے سفر میں سب سے پہلے اپنی اہلیہ محترمہ کی جدائی برداشت کرنا پڑی،مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے عزیزواقارب بھی انہیں داغ مفارقت دیکر چلے گئے اور آج خود مولانارب کے حضور اس حال میں پیش ہوئے کہ اپنا سب کچھ تحریک اسلامی کیلئے اپنی زندگی میں ہی وقف کرگئے تھے۔بلاشبہ وہ قربانی کا مجسمہ تھے۔ تحریک آزادی کی مخلص اور بانی قیادت آہستہ آہستہ رخصت ہورہی ہے اور بڑی تعداد اس کی اس وقت جیلوں میں ہے ۔بانی قیادت جن میں سید علی گیلانی ؒ اور محمد اشرف صحرائیؒ شامل ہیں جیلوں میں اللہ کو پیارے ہوگئے اور باہر کی دنیا میں مولانا نوشہری ، سید مظفر شاہ،ڈاکٹر اعلیٰ ،مشتاق احمد وانی،ڈاکٹر ایوب ٹھاکور ، پروفیسر نذیر احمد شال جیسے رہنما آخری دم تک آزادی کشمیر کے مشن سے وابستہ رہے ۔ان سارے قائدین کو خراج عقیدت ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آر پار کشمیری قوم اور قیادت ،پاکستانی قوم اور پاکستانی قیادت ان رہنماوں کے مشن کو کا میاب کرنے اور کشمیری قوم کی بے مثال قربانیوں کی لاج رکھتے ہوئے جد جہد آزادی کے ساتھ وفا کریں گے ۔حصول منزل تک پوری قوت سے جدوجہد جاری و ساری رکھنے کیلئے ہر ممکنہ اقدام کرتے رہیں گے۔ اللہ تعلی مرحومین کے درجات بلند فرمائے ۔

٭٭٭