مسرور ڈار
سنو مکینِ کوہسارو۔۔!ادب سے اس نعش کو اُتارو۔۔!
رسن کا حلقہ ادب سے کھولو۔۔!بلند آواز میں نہ بولو۔۔!
تمام دیوار و در سجاوٗ۔۔!تمام ماحول کوسنوارو۔۔!
درود پڑھکر،سلام کہہ کر۔۔!یہاں پہ نظرِوفا گذارو۔۔!
ادب سے اس نعش کو اُتارو۔۔!
شہید کی نعش کے ادب میں۔۔!تمام تاریخ رُک گئی ہے۔۔!
تمام تہذیب جھک گئی ہے۔۔!
ادب سے اس نعش کو اُتارو۔۔!

کشمیر کے فرزند شہید برہان وانی انتہائی خراج عقیدت اور تعظیم کے مستحق ہیں۔وہ زندہ تھے توتحریک آزادی کے نازک ترین مرحلے پر قوم کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو سہارا دیا، شہید ہوئے تو پوری قوم کو ایک صف میں لا کھڑا کرکے اور بڑا کارنامہ سر انجام دیا۔آپ کی شہادت کے بعد وادی کے طول و عرض میں بھارت مخالف احتجاجوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا۔ چشم فلک نے پہلی بار کسی کشمیری شہید کے نماز جنازہ میں لاکھوں لوگوں کی شرکت کا منظر دیکھا ہوگا۔اس کو فیضان ِنظر کہا جائے یا مکتب کی کرامت۔۔۔جو اللہ تعالیٰ نے برہان کو بے پناہ خوبیوں سے نوازاتھا۔آپ ایک ذہین طالب علم،ایک منجھے ہوئے کھلاڑی،ایک نیک سیرت اولاد،ایک پاک دامن مجاہد اور ایک اعلیٰ گوریلا کمانڈر تھے۔عسکریت کے محاذ پر آپ سرگرم عمل تھے ہی لیکن سوشل میڈیا کے محاذ پر جو کام آپ نے کیا اس کی تحریک آزادی میں نظیر نہیں ملتی۔میدان عمل میں آپ کا انداز سب سے جدا گانہ تھا۔آج تک ہمیں عسکری میدان میں یہ دیکھنے کو ملا تھا کہ ایک عسکری کمانڈرexposureسے حتی لامکان بچنے کی کوشش کرتا ہے لیکن آپ آئے دن سوشل میڈیا پر اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تازہ ترین ویڈیوز اور تصاویراپ لوڈ کرکے بھارتی اعلیٰ عسکری قیادت اور بھارتی میڈیا کو ذہنی مریض بناتے رہے۔ آپ نے اپنی ذہانت سے عسکریت کے اصولوں کو ہی بدل دیا۔آپ نے نوجوانوں کا ایک کمانڈو دستہ تیار کیا۔۔بہت ہی منظم،منفرد،متحرک اور چاک و چوبند دستہ۔اس دستے نے آپ کی قیادت میں بھارتی فوج اور پولیس کو تگنی کا ناچ نچایا۔آپ کی ان اداوں نے کشمیری نوجوانوں کے دل جیت لئے اور اُنکے جذبوں میں آگ لگا دی۔آپ کے فن حرب و ضرب سے متاثر ہوکر بیسیوں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے آپ کے جہادی دستے میں شمولیت اختیار کی جن میں MBA,BBAاور انجینیر نگ کی ڈگریاں حاصل کرنے والے نوجوان بھی شامل تھے۔آپ کئی سال تک بھارتی فوج پر کاری ضربیں لگاتے رہے۔اور بالآخر8جولائی2016کو کر ناگ کے علاقے میں اپنے دستے کے دد ساتھیوں سمیت شہادت سے ہمکنار ہوئے۔
آپ شہادت کے متلاشی تھے جو آپ کو مل گئی۔آپ کی شہادت کے بعد کشمیری غیور قوم نے پاکستانی پرچم سینوں پر سجا کر ایک مرتبہ پھرپاکستانی قوم کو یہ پیغام دیا کہ ہم آپ سے بے حدپیار کرتے ہیں اور یہ پیار کا رشتہ اپنی جاں پر کھیل کر بھی نبھائیں گے۔ تاہم قوم کاشمر کا یہ شکوہ بھی بجا ہے کہ اب اس رشتے کو چاند اور چکور کے رشتے کی طرح نہ رہنے دیا جائے بلکہ دعوے کے مطابق شہ رگ اور جسم کے رشتے میں بدل دیا جائے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ایسا کچھ نظر نہیں آرہا۔تجارت کو کشمیر پر فوقیت دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔معیشت کے نام پر سالہا سال تک شہ رگ کو گروی رکھنے کے اقدامات اٹھانے کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔کشمیری قوم پاکستان سے اپنی بے لوث محبت کا بدلہ چاہتی ہے اور اس محبت کا بدلہ سیاسی،اخلاقی اور سفارتی حمایت کا راگ الاپنے سے چکایا نہیں جا سکتا۔ پاکستان نے اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرکے اپنے کشمیریوں بھائیوں کے لئے اُسی طرح جان کی بازی لگانی ہوگی جس طرح وہ پاکستان کے لئے لگا کر اپنی محبت کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ہے۔لھٰذا پاکستان کو سوچنا چاہیے کہ اگر شہ رگ کٹ گئی تو جسم بھی سلامت نہیں رہے گا۔
برہان کی شہادت کے بعد کشمیری عوام کا موت کی پرواہ کیے بغیر 9 لاکھ بھارتی فوج کے سامنے سینہ سپر ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ و ہ بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں۔ اگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے پاس ضمیر نام کی کوئی چیز موجود ہوتی تو یہ مظاہرے کشمیری عوام کا بھارت کے خلاف کُھلم کُھلا ریفرنڈم تھا۔لیکن اقوام متحدہ اور عا لمی برادری کی مجرمانہ خاموشی سے دشمن کے حوصلے بلند ہوتے جا رہے ہیں اور وہ ہمارا مزید خون بہانے سے نہیں کتراتا۔لیکن کب تک۔۔!برہان بھائی کشمیر کے پہلے شہید تھے نہ آخری۔شہادتوں کا یہ سفر ابھی جاری ہے۔ حزب المجاہدین کے سابق آپریشنل کمانڈر برہان الدین حجازی کے کردار نے برہان وانی کو جنم دیااور برہان وانی کی شہادت کے بعدکشمیر کے ہر گھر سے برہان نکل رہے ہیں۔آخر بھارت کتنے برہان مارے گا۔۔۔۔۔۔۔!!!
٭٭٭