اقوام متحدہ اور مسئلہ کشمیر

ابو ہادیہ بتول

امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ بحیثیت کشمیری ہم اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ پونے دو کروڑ کشمیری بھارتی ظلم و بربریت اور فسطائیت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں جبکہ غزہ میں صہیونی اسرائیل کی برپا کردہ بدترین صورتحال ہمارے سامنے ہے جہاں معصوم بچے بلک رہے ہیں اور خواتین کو بطور خاص نشانہ بنایا جارہا ہے تاکہ فلسطین کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں مستقبل کے معماروں کو جنم نہ دے سکیں۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر مشتاق احمد خان نے مرکز جماعت میں آزاد و مقبوضہ جموں وکشمیر کے صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہ مقدسہ ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم فسطائی مودی کے تمام تر ظالمانہ حربوں اور ہتھکنڈوں کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کیساتھ اس یقین سے وابستہ رہیں کہ اس تحریک کو ہر حال میں کامیابی سے ہمکنار کرانا ہے۔تحریک آزادی کشمیر سے دستبرداری کسی صورت نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ مودی کی تمام پالیسیاں ناکامی سے دوچار ہوں گی کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنی تحریک کیساتھ یکسو اور وہ اس تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔تحریک آزادی کشمیر کی پشت پر لاکھوں قربانیاں ہیں اور ان قربانیوں کی حفاظت کرنا ریاست کے دونوں حصوں میں بسنے والے لوگوں کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے وسطی ضلع بڈگام میں بھارتی ریاست مہاراشٹرا حکومت کو 2.1 ایکڑ اراضی پر منتقلی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریتی کردار کو ہندو اقلیت میں تبدیل اور آباد کار نو آبادیاتی مہم کا حصہ ہے۔ڈاکٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے رواں برس 13 جولائی یوم شہدا کے موقعے پر انٹر نیشنل کشمیر کانفرنس کا انعقاد کرکے واضح پیغام دے گی کہ مسئلہ کشمیر پر کسی سازش چاہیے دوطرفہ ہو یا کوئی اور کو طشت ازبام کیا جائے گا۔

بیس کیمپ میں رہنے کا تقاضا ہے کہ سیاست اور جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں اجاگر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آخری کشمیری کے مرنے کا انتظار نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کشمیر لبریشن فورم کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے سربراہ وزیر اعظم آزاد کشمیر جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر فورم کے نائب سربراہ اور آزاد کشمیر کی تمام جماعتوں کے سربراہاں اس کے ممبران ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامک لائرز موومنٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جاچکا ہے جبکہ آزاد کشمیر کے تمام مکتبہ فکر ‘ دانشوروں اور ریٹائررڈ شخصیات کو تحریک آزادی کشمیر کی پشت پر لاکھڑا کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزاد کشمیر کے حکمران طبقے پر لازم ہے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر صہیونی اسرائیل غزہ کی ہیئت تبدیل کرنے میں کامیاب ہوا تو فسطائی مودی مقبوضہ جموں وکشمیر میں اسرائیلی ماڈل کو نافذ کرنے کی کوشش کرے گا۔آج اگر عالم کفر متحد ہے تو اسلامی ممالک باالخصوص OIC کو امت کی یگانگت میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی موجودگی مسئلہ کشمیر کہ اہمیت اور حقانیت کو واضح کرتی ہے۔انہوں نے آزاد کشمیر کے تمام مسائل حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے تاکہ آزاد کشمیر صحیح معنوں میں تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے بیس کیمپ کا کردار ادا کرسکے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر نے یہ بھی کہا ہے کہ ظالم اور مظلوم میں فرق کرنا ناگزیر ہے۔

عدل و انصاف کا تقاضا ہے کہ ہر انسان اپنے گردو نواح میں اس بات کا مشاہدہ کرے کہ کہیں وہ ظلم کا استعارہ تو نہیں ہے۔امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر کی صحافیوں کیساتھ گفتگو سے قبل ماہانامہ کشمیر الیوم کے مدیر اعلی شیخ محمدامین نے امیر جماعت بشمول تمام شرکا کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر خصوصی بریفنگ دہتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسئلہ غزہ میں صہیونی اسرائیلی بربریت تک ہی محدود رہتا تو کشمیری عوام اس میں سے بھی نکل جاتے لیکن مودی کا مذموم منصوبہ اس سے بھی زیادہ خوفناک اور خطرناک ہے۔بھارت اور مودی مقبوضہ جموں وکشمیر میں سقوط غرناطہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،جب ایک مسلم مملکت کو ایک غیر مسلم ریاست میں تبدیل کیا گیا،مودی بعینہ ہی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسی سقوط غرناطہ کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں،جس کا ثبوت یہ ہے کہ بھارت 05 اگست 2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بیالیس لاکھ غیر کشمیریوں کو ریاستی ڈومیسائل فراہم،انتخابی حلقہ بندیوں کے نام پر جموں کو وادی کشمیر کے مقابلے میں زیادہ سیٹیں جیت لینا،آئے روز کشمیری عوام کی جائیداد و املاک کی ضبطی اور رہائشی مکانات کو دن دیہاڑے زنین بوس کرنا اور سب سے بڑھ کر مسلمان ملازمین کو ان کی نوکریوں سے بغیر کسی وجہ اور جواز کے برطرف کرنا،بیورو کریسی اور پولیس فورس میں 90فیصد سے زائد غیر مسلموں کا تناسب مقبوضہ جموں وکشمیر کو دوسرا اسپین بنانے کا منظم منصوبہ ہے،جس پر بڑی تیزی کیساتھ عملدر آمد جاری ہے۔امیر جماعت اسلامی نے مدیر اعلیٰ کشمیر الیوم کی بریفنگ پر جہاں تشویش کا اظہار کیا ہے وہیں اسی بریفنگ کے بعد ہی یہ معروف جملہ کہنا مناسب سمجھا ہے کہ آخری کشمیری کے مرنے کا انتظار نہیں کیا جاسکتا۔بلاشبہ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر کی صحافیوں کیساتھ گفتگو اور خطاب اپنے اندر معنی کا ایک سمندر ہے،انہوں نے کسی لگی لپٹی اور چونکہ چنانچہ کے بغیر مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر اپنا مافی الضمیر بیان کیا ہے۔وہ مدلل اور روانی کیساتھ گفتگو کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ انہیں گفتگو کرنے میں ملکہ حاصل اور وہ الفاظ کیساتھ کھیلتے ہیں تو بے جا نہ ہوگا۔

بلاشبہ ایسی محافل اور پروگراموں کی مستقبل میں ناگزیر ضرورت ہے تاکہ مسئلہ کشمیر پر چھائے جانے والے بادل چھٹ سکیں۔اس سلسلے میں انہوں نے رواں برس 13 جوالائی یوم شہدا کے موقع پر انٹر نیشنل کشمیر کانفرنس بلانے کا اعلان کرکے گویا خاموش دریائے میں طلاطم پیدا کرنے کا سامان پیدا کیا ہے۔مذکورہ افطار ڈنر میں معروف صحافی جناب شکیل احمد ترابی’ محی الدیں ڈار ،عبد الطیف ڈار’ ارشد میر ‘ شاہد مقصود صوفی ‘ظہور احمد ‘ محمد شہباز لون،محمد رفیق ‘ شوکت ابو ذر ‘ راجہ خاور نواز ‘ سردار عاشق حسین ‘ راجہ بشیر عثمانی’ حیدر علی’ خواجہ متین ‘ اعجاز عباسی ‘ امجد چوہدری ‘اعجاز خان ‘ خالد گردیزی ‘ صفدر گردیزی ‘ ہلال احمد ‘ چوہدری جاوید اقبال’ راجہ خلیل ‘ راجہ ماجد آفسر ‘ رشید ساغر’ عامر محبوب’ راجہ کفیل’ سردار حمید’ عقیل انجم ‘ اقبال اعوان کے علاوہ صحافیوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔
٭٭٭