اللہ مفسدوں کے کاموں کو سدھرنے نہیں دیتا!!!
اور فرعون نے (اپنے آدمیوں سے) کہاکہ”ہر ماہرِفن جادوگر کو میرے پاس حاضر کرو“ ۔ جب جادوگر آگئے تو موسیٰ نے ان سے کہا ”جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے پھینکو“۔پھر جب انہوں نے اپنے اَنچھرپھینک دیے تو موسیٰ نے کہا ”یہ جو کچھ تم نے پھینکا ہے یہ جادو ہے“ اللہ ابھی اسے باطل کیے دیتا ہے، مفسدوں کے کام کو اللہ سدھرنے نہیں دیتا،اور اللہ اپنے فرمانوں سے حق کو حق کر دکھاتا ہے،خواہ مجرموں کو وہ کتنا ہی ناگوار ہو“۔) پھر دیکھو کہ(موسیٰ کو اس کی قوم میں سے چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا، فرعون کے ڈر سے اور خود اپنی قوم کے سربرآوردہ لوگوں کے ڈر سے) جنہیں خوف تھا کہ(فرعون ان کو عذاب میں مبتلا کرے گا۔ اور واقعہ یہ ہے کہ فرعون زمین میں غلبہ رکھتا تھا اور وہ ان لوگوں میں سے تھا جو کسی حد پر رکتے نہیں ہیں۔موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ“ لوگو، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو“۔انہوں نے جواب دیا ”ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا، اے ہمارے ربّ، ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنااور اپنی رحمت سے ہم کو کافروں سے نجات دے“۔اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ”مصر میں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیّا کرو اور اپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھہرا لو اور نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو بشارت دے دو“۔ موسیٰ نے دعا کی”اے ہمارے رب، تونے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے۔ اے رب، کیا یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں؟ اے رب، ان کے مال غارت کر دے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں“۔
سورہ یونس (آیت نمبر79 تا89) تفہیم القرآن سید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ
نفع و نقصان پہنچانے والی ذات صرف اللہ ہے!!
حضرت عباسؓ سے روایت ہے کہ میں ایک دن سواری پر رسول ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔آپ ﷺ نے فرمایا:”اے لڑکے!میں تجھے چند اہم باتیں بتلا تا ہوں انہیں یاد رکھ تو اللہ کے احکام کی حفاظت کر!اللہ تیری حفاظت فرمائے گا۔تو اللہ کے حقوق کا خیال رکھ،تو اسے اپنے سامنے پائے گایعنی اس کی حفاظت اور مدد تیرے ہم رکاب رہے گی۔جب تو سوال کرے تو صرف اللہ سے کر۔جب تو مدد چاہے ماورائے اسباب طریقے سے تو صرف اللہ سے مدد طلب کر۔اور یہ بات جان لے کہ اگر ساری امت بھی جمع ہوکر تجھے کچھ نفع پہنچانا چاہے تووہ تجھے اس سے زیادہ کچھ نفع نہیں پہنچاسکتی جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے۔اور اگر وہ تجھے کچھ نقصان پہنچانے کے لیے جمع ہوجائے تو اس سے زیادہ کچھ نقصان نہیں پہنچاسکتی جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے۔قلم اٹھائے لیے گئے یعنی لکھ کر فارغ ہوگئے اور صحیفے نوشتہ ہائے تقدیر خشک ہوگئے۔“ (ترمذی)
فوائد و مسائل: اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو کوئی بدلنے پر قادر نہیں،دنیا میں جو تکلیف آتی ہے وہ ہمیشہ نہیں رہتی،اس کے بعد کشادگی اور فرحت و انبساط کا موقع آجاتا ہے۔مافوق الاسباب طریقے سے اللہ کے سوا کسی سے مدد نہ مانگی جائے کیونکہ یہ شرک ہے۔اللہ تعالیٰ کے حقوق کا انسان خیال رکھے۔تو اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندے کا خیال رکھتا اور مددفرماتا ہے۔نوجوان بچوں کو گاہے بگاہے دینی احکام اوراللہ تعالیٰ کی عظمت سے آگاہ کرتے رہنا چاہیے تاکہ ان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت اور عظمت جاگزیں رہے۔اجتماعی و عظ و نصیحت کے ساتھ ساتھ انفرادی اصلاح و تربیت کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کہ یہ زیادہ موثر ہے۔