اللہ تعالیٰ ہرمکار کی مکاری سے باخبرہے
ایک روز بادشاہ نے کہا ’’ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں، اور اناج کی سات بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی۔ اے اہل دربار، مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ اگر تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو‘‘۔لوگوں نے کہا ’’یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے ‘‘۔ان دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اسے ایک مدّتِ دراز کے بعد اب بات یاد آئی، اس نے کہا ’’ میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں، مجھے ذرا قید خانے میں یوسف علیہ السلام کے پاس بھیج دیجیے ‘‘۔ اس نے جا کر کہا ’’یوسف علیہ السلام، اے سراپا راستی، مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی۔ شاید کہ میں ان لوگوں کے پاس واپس جاؤں اور شاید کہ وہ جان لیں۔‘‘ یوسف علیہ السلام نے کہا سات برس تک لگاتار تم لوگ کھیتی باڑی کرتے رہو گے۔ اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو ان میں سے بس تھوڑا سا حصہ ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے، نکالو اور باقی کو اس کی بالوں ہی میں رہنے دو ۔ پھر سات برس بہت سخت آئیں گے۔ اس زمانے میں وہ سب غلّہ کھا لیا جائے گا جو تم اس وقت کے لیے جمع کرو گے۔ اگر کچھ بچے گا تو بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو۔اس کے بعد پھر ایک سال ایسا آئے گا جس میں بارانِ رحمت سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور وہ رس نچوڑیں گے‘‘
سورہ یوسف آ یت نمبر 43تا 49تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ
اچھے عمل کی ترغیب اور برے عمل سے اجتناب
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا۔ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق (ریشمی کپڑے) پہننے سے اور قسی اور مثیرہ (ریشمی) کپڑوں کی دیگر جملہ قسمیں پہننے سے منع فرمایا تھا اور آپ نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم جنازہ کے پیچھے چلیں، مریض کی مزاج پرسی کریں اور سلام کو پھیلائیں۔ ( بخاری )
چھوٹی مصیبت بھی گناہ کا کفارہ ادا کرتی ہے
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مصیبت بھی کسی مسلمان کو پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہ کا کفارہ کر دیتا ہے (کسی مسلمان کو) ایک کانٹا بھی اگر جسم کے کسی حصہ میں چبھ جائے۔ ( بخاری )
تیزبخار میں دوگنا ثواب
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کے مرض کے زمانہ میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بڑے تیز بخار میں تھے۔ میں نے عرض کیا: (یا رسول اللہ!) آپ کو بڑا تیز بخار ہے۔ میں نے یہ بھی کہا کہ یہ بخار آپ کو اس لیے اتنا تیز ہے کہ آپ کا ثواب بھی دوگنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جو مسلمان کسی بھی تکلیف میں گرفتار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہ اس طرح جھاڑ دیتا ہے جیسے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ ( بخاری )