اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہے

یہ لوگ بھلائی سے پہلے برائی کے لیے جلدی مچا رہے ہیں حالانکہ ان سے پہلے (جو لوگ اس روش پر چلے ہیں ان پر خدا کے عذاب کی) عبرت ناک مثالیں گزر چکی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تیرا ربّ لوگوں کی زیادتیوں کے باوجود ان کے ساتھ چشم پوشی سے کام لیتا ہے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ تیرا ربّ سخت سزا دینے والاہے۔ یہ لوگ جنہوں نے تمہاری بات ماننے سے انکار کر دیا ہے، کہتے ہیں کہ اس شخص پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتر ی تم تو محض خبردار کر دینے والے ہو، اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہے۔ اللہ ایک حاملہ کے پیٹ سے واقف ہے۔ جو کچھ اس میں بنتا ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اس میں کمی یا بیشی ہوتی ہے اس سے بھی وہ باخبر رہتا ہے۔ ہر چیز کے لیے اس کے ہاں ایک مقدار مقرر ہے۔وہ پوشیدہ اور ظاہر، ہر چیز کا عالِم ہے۔ وہ بزرگ ہے اور ہرحال میں بالاتر رہنے والاہے۔تم میں سے کوئی شخص خواہ زور سے بات کرے یا آہستہ، اور کوئی رات کی تاریکی میں چھپا ہوا ہو یا دن کی روشنی میں چل رہا ہو، اس کے لیے سب یکساں ہیں۔ ہرشخص کے آگے اور پیچھے اس کے مقرر کیے ہوئے نگراں لگے ہوئے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی۔ اور جب اللہ کسی قوم کی شامت لانے کا فیصلہ کر لے تو پھر وہ کسی کے ٹالے نہیں ٹل سکتی، نہ اللہ کے مقابلے میں ایسی قوم کا کوئی حامی و مددگار ہو سکتا ہے۔وہی ہے جو تمہارے سامنے بجلیاں چمکاتا ہے جنہیں دیکھ کر تمہیں اندیشے بھی لاحق ہوتے ہیںاور امیدیں بھی بندھتی ہیں۔ وہی ہے جو پانی سے لدے ہوئےبادل اٹھاتا ہے۔

سورہ الرعد آ یت نمبر06 تا 12تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

سات قسم کے لوگ جو اللہ کے سایہ میں رہیں گے

حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سات قسم کے آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے (عرش کے) سایہ میں رکھے گا جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ انصاف کرنے والا حاکم‘ وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں جوان ہوا ہو‘ وہ شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہے‘ دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں‘ اسی پر وہ جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے‘ ایسا شخص جسے کسی خوبصورت اور عزت دار عورت نے بلایا لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں‘ وہ انسان جو صدقہ کرے اور اسے اس درجہ چھپائے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ شخص جو اللہ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بہنے لگ جائیں

( بخاری )

حشر میں ننگے پائوں ، ننگے بدن اور بن ختنہ اٹھایا جائے گا

حضرت ابن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’لوگو! بیشک تم حشر میں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بن ختنہ اٹھائے جاؤ گے‘‘، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ۔(الأنبياء 10 )ترجمہ۔۔۔’’ جیسا کہ ہم نے پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا ہم ایسے ہی لوٹائیں گے (یعنی دوبارہ اٹھائیں گے) یہ ہماری طرف سے ایک وعده ہے جس کو ہم پورا کر کے رہیں گے‘‘۔

(سنن دارمي)