اللہ کی خاطر صبرکرنے والوں کا انعام

اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور ہر ندی نالہ اپنے ظرف کے مطابق اسے لے کر چل نکلا پھر جب سیلاب اٹھا تو سطح پر جھاگ بھی آگئے۔ اور ایسے ہی جھاگ ان دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کے لیے لوگ پگھلایا کرتے ہیں۔اِسی مثال سے اللہ حق اور باطل کے معاملے کو واضح کرتا ہے۔ جو جھاگ ہے وہ اڑ جایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لیے نافع ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اس طرح اللہ مثالوں سے اپنی بات سمجھاتا ہے۔جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کر لی ان کے لیے بھلائی ہے، اور جنہوں نے اسے قبول نہ کیا وہ اگر زمین کی ساری دولت کے بھی مالک ہوں اور اتنی ہی اور فراہم کرلیں تو وہ خدا کی پکڑ سے بچنے کے لیے اس سب کو فدیہ میں دے ڈالنے کے لیے تیار ہو جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے بری طرح حساب لیا جائے گا اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے، بہت ہی برا ٹھکانہ۔بھلا یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ شخص جو تمہارے رب کی اس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل کی ہے حق جانتا ہے، اور وہ شخص جو اس حقیقت کی طرف سے اندھا ہے، دونوں یکساں ہو جائیں؟ نصیحت تو دانشمند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں۔اور ان کا طرز عمل یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں، اسے مضبوط باندھنے کے بعد توڑ نہیں ڈالتے۔ ان کی روش یہ ہوتی ہے کہ اللہ نے جن جن روابط کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں برقرار رکھتے ہیں، اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ کہیں ان سے بری طرح حساب نہ لیا جائے۔ ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ اپنے رب کی رضا کے لیے صبر سے کام لیتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے علانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتے ہیں، اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں۔آخرت کا گھر انہی لوگوں کےلیے ہے۔

سورہ الرعد آ یت نمبر17تا 22فہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودی

رسول اللہؐ پر درود پاک پڑھنے کی فضیلت

ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے اور فرماتے: لوگو! اللہ کو یاد کرو، اللہ کو یاد کرو، کھڑکھڑانے والی آ گئی ہے اور اس کے ساتھ ایک دوسری آ لگی ہے، موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے۔ موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ (درود) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو“، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے“، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا دو تہائی؟“ آپؐ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپؐ پر درود پڑھا کروں؟۔ آپ نے فرمایا: ”اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہو گا اور اس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔ (ترمذی)
روزانہ انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” روزانہ انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے اور اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اس کو سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرا دے یا اس کا سامان اس پر اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے ۔ اچھا اور پاک لفظ بھی ( زبان سے نکالنا ) صدقہ ہے ۔ ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور ( کسی مسافر کو ) راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے ۔“ بخاری