امتیاز عالم کے قاتل ۔۔۔۔ اپنا سب کچھ گنوا بیٹھے

03فروری 2025 میں اسلام آباد کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف کشمیری رہنما بشیر احمدپیر المعروف امتیاز عالم ؒکو قتل کرنے والے مرکزی مجرم شاہزیب عرف زیبی کو دو مرتبہ سزائے موت سنا دی ۔انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نےمرکزی ملزم شاہزیب عرف زیبی کو دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت دو مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا۔واضح رہے کہ 20فروری 2023 میں امتیاز عالم ؒکو راولپنڈی کے علاقے برما ٹاؤن میں اجرتی قاتلوںنے فائرنگ کر کےشہید کیاتھا ۔شہید امتیاز عالم کا تعلق وادی مقبوضہ کشمیرسے تھا اور وہ 80 کی دہائی کے اوآخر میں سب سے بڑی کشمیری مزاحمتی تنظیم حزب المجاہدین کیساتھ وابستہ ہوا تھے۔شہید مجاہد رہنما، پیر بشیر احمد المعروف امتیاز عالم تحریک آزادی کشمیر کے بے لوث اور نڈر رہنما تھے ۔پوری زندگی اسلام کی سربلندی اور کشمیر کی آزادی کیلئے وقف کی تھی ۔ شہید امتیاز خدا ترس،نڈر اور بے خوف مجاہد رہنما تھے۔اس تحریک میں نہ صرف وہ خود شہادت سے سرفراز ہو ئے،ان کے والد گرامی اور ایک بھائی کو بھی بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں شہادت کا جام پینا پڑا۔ان کے آبائی گھر کو خاکستر کردیا گیا۔ان کی والدہ اور دیگر اہل خانہ کو بھی ہجرت کا سفر اختیار کرنا پڑا۔لیکن اس کے باوجود بھی شہید کے پائے استقلال میں ہلکی سی جنبش بھی نہ آئی ۔شہید دشمن کے اعصاب پر آخری لمحے تک سوار رہے۔ اعلی تعلیم یافتہ تھے لیکن دنیاوئی مالی فوائد حاصل کرنے کے مواقع ہونے کے باوجود 1990میں حزب کی صفوں میں شمولیت کو ترجیح دی۔سخت ترین حالات میں مجاہدین کی صفوں کو مظبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔شہید ا متیاز عالم ؒ کی شہادت کا واقعہ فروری کے مہینے میں پیش آتا ہے اور اسے اتفاق کہیں یا واقعات کا تسلسل کہیں۔۔۔ فروری 11 ٗ1984 محمد مقبول بٹؒ اور 9فروری 2013میں محمد افضل گورو تختہ دار پر چڑھ کر شہادت سے سرفرازہوئے۔مقبول بٹ ؒ اور افضل گوروؒ کو دشمن نے براہ راست تختہ دار پر لٹکا کر ظلم و جبر کی ایک داستان رقم کی وہیں اپنے بیرونی ممالک میں قائم کئے گئے انٹلی جنس نیٹ ورک سے وابستہ ایجنٹوں کے ذریعے امتیاز عالم ؒ کو مملکت خدا داد پاکستان میں شہید کروایا۔اور تینوں واقعات کیلئے فروری کے مہینے کا ہی انتخاب کیا۔بہر حال مملکت پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسیوں نے بھارتی نیٹ ورک کو نہ صرف بے نقاب کیا بلکہ قاتلوں کو پکڑ کر عدالت میں پیش کرکے ان کا جرم ثابت بھی کیا۔اس طرح یہ واضح پیغام ہر طرف دیا کہ شہید امتیاز عالم مرد آزاد تھے ،مرد حر تھے اور عزت و احترام کی زندگی گزار کر وہ شہادت کی خلعت پہن کر اللہ کے حضور پیش ہوئے ۔امتیاز عالم کے قاتل حقیر ٹکوں اور مفادات کی خاطر اپنا سب کچھ گنوا بیٹھے۔ جج طاہر عباس سپرا نے تمام شواہد اور ثبوتوں کی روشنی میں مرکزی ملزم شاہزیب عرف زیبی کو دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت دو مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا جبکہ ’بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں دہشتگردی‘ کرنے سمیت دیگر الزامات میں گرفتار پانچ ملزمان کو بھی مجموعی طور پر 40 سال 9 ماہ قید و جرمانے کی سزا سنائی۔کشمیری عوام بالعموم اور پاکستان اور آزاد کشمیر میں مقیم کشمیری بالخصوص اس فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں ۔یہ زندگی تو آنی جانی ہے لیکن دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ کون اپنا اور کون پرایا ہے ۔بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں بھی کشمیریوں کو مارنے پر خو شی و مسرت محسوس کرتے ہیں اور دیگر ممالک میں بھی وہ کشمیریوں کے ساتھ نفرت کا اظہار کرکے انہیں قتل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔اس طرح وہ خود ثابت کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کیلئے پرائے ہیں اور پرائے ہوکر انہوں نے ان کے وطن پر طاقت اور جبر کی بنیاد پر قبضہ جمایا ہے ۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد اس طاقت کو ضرور ایک نہ ایک دن سرنڈر کرانے پر مجبور کرے گی ۔ان شا اللہ۔