انہوں نے جواب دیا’’تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے اور تْو یہ بھی جانتا ہے کہ ہم چاہتے کیا ہیں۔‘‘ لْوط ؑ نے کہا’’ کاش میرے پاس اتنی طاقت ہوتی کہ تمہیں سیدھا کر دیتا، یا کوئی مضبوط سہارا ہی ہوتا کہ اس کی پناہ لیتا۔‘‘ تب فرشتوں نے اس سے کہا کہ ’’ اے لْوط ؑ ، ہم تیرے ربّ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، یہ لوگ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ بس تْو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو لے کر نِکل جا۔ اور دیکھو، تم میں سے کوئی شخص پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے۔ مگر تیری بیوی ( ساتھ نہیں جائے گی) کیونکہ اس پر بھی وہی کچھ گزرنے والا ہے جو اِن لوگوں پر گزرنا ہے۔ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے۔۔۔۔ صبح ہوتے اب دیر ہی کتنی ہے!‘‘
پھر جب ہمارے فیصلے کا وقت آپہنچا تو ہم نے اس بستی کو تل پٹ کر دیا اور اس پر پکی ہوئی مَٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے جن میں سے ہر پتھر تیرے ربّ کے ہاں نشان زدہ تھا۔ اور ظالموں سے یہ سزا کچھ دْور نہیں ہے۔
اور مَدیَن والوں کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب ؑکو بھیجا۔ اْ س نے کہا’’ اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ اور ناپ تول میں کمی نہ کرو۔ آج میں تم کو اچھے حال میں دیکھ رہا ہوں، مگر مجھے ڈر ہے کہ کل تم پر ایسا دن آئے گا جس کا عذاب سب کو گھیر لیے گا۔ اور اے برادرانِ قوم، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پْورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کی دی ہوئی بچت تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو۔ اور بہر حال میں تمہارے اوپر کوئی نگرانِ کار نہیں ہوں۔‘‘
سورہ ہود آیت نمبر79 تا 86تفہیم القرآن سیدابوالاعلیٰ مودودی ؒ
شیطان کی تین گرہیں!!!
رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ شیطان آدمی کے سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں پھونک دیتا ہے کہ سو جا ابھی رات بہت باقی ہے پھر اگر کوئی بیدار ہو کر اللہ کی یاد کرنے لگا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر نماز ( فرض یا نفل ) پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ اس طرح صبح کے وقت آدمی چاق و چوبند خوش مزاج رہتا ہے۔ ورنہ سست اور بدباطن رہتا ہے۔
صحیح بخاری
غیر موجودگی میں کی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے!!!
حضرت ابودرداءؓبیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمان شخص کی اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے وہ دعا قبول ہوتی ہے جو اس کی غیر موجودگی میں کی جاتی ہے ، اور (دعا کرنے والے) کے پاس ایک فرشتہ مامور ہوتا ہے ، جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو وہ مامور فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے : اسی مثل تمہارے لیے بھی ہو۔‘‘
رواہ مسلم
نیک اور برے دوست کی مثال نبی ؐ کی نظر میں!!!
نبی کریم ﷺنے فرمایا نیک اور برے دوست کی مثال مشک ساتھ رکھنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے ( جس کے پاس مشک ہے اور تم اس کی محبت میں ہو ) وہ اس میں سے یا تمہیں کچھ تحفہ کے طور پر دے گا یا تم اس سے خرید سکو گے یا ( کم از کم ) تم اس کی عمدہ خوشبو سے تو محظوظ ہو ہی سکو گے اور بھٹی دھونکنے والا یا تمہارے کپڑے ( بھٹی کی آگ سے ) جلا دے گا یا تمہیں اس کے پاس سے ایک ناگوار بدبودار دھواں پہنچے گا۔
صحیح بخاری