(مانیٹرنگ ڈیسک)نیشنل فاؤنڈیشن فار انڈیا (این ایف آئی) نے اُردو میں رپورٹنگ کرنے والے 15 آزاد صحافیوں کو فیلوشپ کے لیے منتخب کیا ہے۔یہ اطلاع جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔ریلیز کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ان آزاد صحافیوں میں سے 12 کو ٹیکسٹ اسٹوری جبکہ تین کو ملٹی میڈیا اسٹوری کے لیے مالی گرانٹ فراہم کی جائے گی۔

واضح ر ہے کہ این ایف آئی نے رواں سال سے اُردو میں بھی یہ فیلوشپ شروع کیا ہے۔این ایف آئی میڈیا فیلوشپ پروگرام کے منیجنگ ایڈیٹر مہتاب عالم نے بتایا کہ، این ایف آئی نے اُردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے پر اُردو زبان کے صحافیوں کے لیے بھی فیلوشپ کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قدم سے نہ صرف اردو صحافت کو فروغ ملے گا بلکہ اُردو صحافیوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹ اسٹوری کے زمرے میں ہر منتخب فیلو کو ایک ہزار سے پندرہ سو الفاظ کی ایک رپورٹ جبکہ ملٹی میڈیا کے زمرے میں پانچ سے سات منٹ کی ملٹی میڈیا/ویڈیو اسٹوری کے لیے 30 ہزار روپے کی گرانٹ دی جائے گی۔
واضح ہو کہ فیلوز کا انتخاب اسٹوری آئیڈیا اور پچھلے کام (ورک سیمپل) کی بنیاد پر ماہرین کی جیوری نے کیا ہے اور انتخاب کے عمل کے دوران پسماندہ طبقات اور دور دراز کے درخواست گزاروں کو ترجیح دی گئی ہے۔فیلوز کو منتخب کرنے والی جیوری میں مہتاب عالم کے علاوہ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی، ممبئی اردو نیوز کے ایڈیٹر شکیل رشید، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبہ ترسیل عامہ و صحافت کے ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد مصطفیٰ علی سروری اور سینئر صحافی و این ایف آئی میڈیا فیلوشپ پروگرام کی ایڈوائزر سیما چشتی شامل تھے۔جیوری ممبران میں شامل دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے کہا کہ، گزشتہ دو دہائی میں جو ڈیجیٹل انقلاب آیا ہے اور اس کے جو اثرات میڈیا پر مرتب ہوئے ہیں، ان میں اُردو کہیں نہ کہیں پیچھے چھوٹتی ہوئی نظر آتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ، اکثر کہا جاتا ہے کہ اُردو مسلمانوں کی زبان ہے تو اس طرح کی فیلوشپ سے جہاں اُردو صحافت کی مین اسٹریمنگ ہوگی، وہیں اُردو پڑھنے، لکھنے اور بولنے والے بھی یقینی طور پر اس انقلاب سے مستفید ہو سکیں گے۔محترمہ عارفہ نے اس بات پر زور دیا کہ دوسری ہندوستانی زبانوں میں جس طرح کا معیاری مواد دیکھنے کو ملتا ہے تو امید ہے کہ اس فیلوشپ کی وجہ سے اُردو میں بھی کوالٹی کنٹنٹ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ، مجھے بے حد مسرت ہے کہ میں اس فیلوشپ کے عمل میں شامل رہی، مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ دی وائر نے ملٹی میڈیا اسٹوری کے لیے این ایف آئی سے پارٹنر شپ کی ہے۔
واضح رہے کہ منتخب فیلوز مفاد عامہ سے جڑے مختلف النوع موضوعات پر 45دنوں میں اپنی رپورٹ تیار کر کے جمع کریں گے، جو مختلف اردو اخبارات و ویبسائٹ میں شائع ہوں گے۔مالی گرانٹ کے علاوہ ہر ایک منتخب فیلو کو کسی سینئر صحافی یا مدیرکی رہنمائی بھی فراہم کی جائے گی۔اس فیلوشپ کے تحت ملٹی میڈیا اسٹوری کے پبلیکیشن کے لئے این ایف آئی نے ’دی وائر‘کے ساتھ پارٹنر شپ کی ہے۔ یعنی ملٹی میڈیا فیلوز کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹیں ’دی وائر‘ کے پلیٹ فارم پر شائع ہوں گی۔
صہیونی عدالت نے یہود کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی کھلی چھوٹ دیدی
(مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ بیت المقدس؛ اسرائیلی عدالت نے یہودی آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں تلمودی رسومات ادا کرنے کی اجازت دے دی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں قابض صہیونی ریاست کی نام نہاد مجسٹریٹ کورٹ نے آباد کاروں پر عائدپابندیوں کو ختم کر دیا،جن میں بیت المقدس کے پرانے شہر سے شہر بدری کے احکامات شامل ہیں۔

یہ پابندی ان پر اس وقت لگی تھی جب انہوں نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں تلمودی رسومات ادا کی تھیں۔ عدالت کے فیصلے کے متن میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ میں گھسنے والے آبادکار اس کے صحن میں یہودی اپنی تعلیمات کے مطابق عبادت کرسکتے ہیں۔ عدالت نے آباد کاروں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کے خلاف دہشت گردیہودیوں کا دفاع کرنے والی تنظیم کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کے حق میں فیصلہ سنایا۔ دوسری جانب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرقی قصبے قصرہ میں آباد کاروں سے تصادم کے دوران درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق آباد کاروں نے جنوبی علاقے میں 2نوجوانوں کو بری طرح مارا پیٹا اور ان میں سے ایک کواغوا کرکے مجدولم بستی میں لے گئے۔ اس کے ردعمل میں فلسطینیوں کی آباد کاروں اور قابض فوج سے شدید جھڑپیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں 18 شہری ربڑ کی گولیوں سے زخمی اور 4 افراد جھلس گئے۔ اس کے علاوہ آنسو گیس کی شیلنگ سے دم گھٹ کر درجنوں افراد بے ہوش گئے۔ بعد میں ہلال احمر کے عملے نے مغوی لڑکی کو زخمی حالت میں بازیاب کرالیا۔
(مانیٹرنگ ڈیسک)33 اعضا سے دس لاکھ انسانی خلیات کا
جامع ترین نقشہ تیار
لندن: سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے لگ بھگ 33 انسانی اعضا سے دس لاکھ مختلف خلیات کا تفصیلی ڈیٹا جمع کرکے اس کا اٹلس تیار کیا ہے۔

توقع ہے کہ اس طرح صحت اور امراض کے علاج کی راہ ہموار ہوگی۔ویلکم سینگر سینٹر سے وابستہ محقق ڈاکٹر سارہ ٹایخماں نے بتایا کہ ’ہیومن سیل اٹلس‘ کو انسانی جسم کا گوگل میپ کہا ہے۔ اس میں بافتوں (ٹشوز) کی راہداریوں پر موجود طرح طرح کے انسانی خلیات اور کارکردگی کو دیکھا جاسکتا ہے۔آخری اضافے کے تحت 24 انسانی بافتوں اور اعضا سے مزید پانچ لاکھ خلیات کو شامل کیا گیا ہے جن میں دل، جلد، اور دیگر خلیات شامل ہیں۔ ان سب کی تفصیلات ’سائنس‘ نامی جرنل میں 13 مئی کو چار مقالوں میں شائع ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر 83 ممالک کے 2300 سائنسدانوں نے اس میں حصہ لیا ہے۔اسے انسانی جینوم پروجیکٹ کا ہم پلہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے جس میں انسانی سرگرم جین کا پورا ڈرافٹ شامل ہے۔ منصوبے سے وابستہ اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسٹیفن کویک کہتے ہیں کہ ہم انسانی جینوم کو ہی زندگی کی اصل کتاب کہتے ہیں جو درست نہیں، ہرانسانی خلیہ اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے اور اسکا جائزہ لے کر ہم مختلف خلیات کے درمیان روابط، تندرستی، بیماری اور دیگر کیفیات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
ہری مرچ تلخ لیکن فائدے بہت
(مانیٹرنگ ڈیسک)عام طور پر لوگ ہری مرچیں کھانے سے پرہیز کرتے ہیں، تاہم متعدد تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ انہیں کھانے کے متعدد فوائد ہوتے ہیں۔ہری مرچیں کھانے سے جہاں متعدد موذی امراض سے بچا جا سکتا ہے، وہاں انہیں کھانے سے وزن میں بھی نمایاں کمی ہوتی ہے۔

ہر گھر میں ہر وقت دستیاب رہنے والی ہری مرچیں اگرچہ تقریبا تمام گھرانوں میں بننے والے کھانوں میں استعمال ہوتی ہیں، تاہم بعض لوگ انہیں سلاد میں بھی استعمال کرکے کھاتے ہیں، کیوں کہ انہیں ان کے فوائد کا علم ہوتا ہے۔ہری مرچیں جہاں وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، وہیں یہ جلد اور نظام ہاضمہ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہیں اور ان میں شامل وٹامنز کئی طرح کی بیماریوں اور مسائل سے بھی بچاتے ہیں۔ایک بڑے سائز کی ہری مرچ میں 11 فیصد وٹامن اے، 182 فیصد وٹامن سی اور تین فیصد آئرن کے اجزا شامل ہوتے ہیں جو کہ صحت بہتر بنانے کے لیے کافی ہیں۔مذکورہ تینوں وٹائمز آنکھوں، جلد، نظام ہاظمہ اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہوتی ہیں اور یہ توانائی دینے سمیت جسم میں موجود براؤن ٹشوز کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں جو کہ موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔مختلف تحقیقات سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ ہفتے میں چار بار ہری مرچیں کھانے والے افراد میں دل کے امراض کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں جب کہ اس سے بعض کینسر کی اقسام کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے۔ہری مرچوں میں شامل قدرتی اجزا موٹابولزم کو مضبوط بنانے سمیت جسم کو چربی میں بدلنے وال براؤن ٹشوز کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، جس سے موٹاپے میں واضح کم ہوتی ہے۔
منکی پاکس پھیلنے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی
(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے وبائی امراض کے ماہرین نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں منکی پاکس پھیلنے کی ممکنہ وجہ وہاں ہونے والی دو ڈانس پارٹیز ہو سکتی ہیں۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی وباؤں کو دیکھنے والے ڈاکٹر ڈیوڈ ہیمن کے مطابق یورپ میں منکی پاکس پھیلنے کی ممکنہ وجہ بیلجیم اور اسپین میں ہونے والی دو ڈانس پارٹیاں ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر مذکورہ مرض صرف جسمانی اور جنسی تعلقات کے ذریعے ہی پھیلتا ہے اور یہ اب سے پہلے صرف افریقہ تک محدود تھا مگر حالیہ دنوں میں یہ یورپ میں تیزی سے پھیلا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہ نوٹ کیا گیا تھا کہ منکی پاکس ہم جنس پرستی کی جانب راغب مرد حضرات میں پایا جاتا ہے اور یورپ میں حالیہ کیسز کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں یہ کیسز دو ڈانس پارٹیوں کے بعد سامنے آئے۔عالمی ادارہ صحت کے ایڈوائزر کے مطابق خدشہ ہے کہ یورپ میں منکی پاکس بیلجیم اور اسپین میں ہونے والی دو بڑی ڈانس پارٹیوں کے بعد سامنے آئے۔علاوہ ازیں ’اے پی‘ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ امریکا اور کینیڈا کے ماہرین منکی پاکس سے متاثر ایسے افراد کا علاج کر رہے ہیں جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب رہے۔خبر رساں ادارے نے عالمی ادارہ صحت کے تازہ اعداد و شمار سے بتایا کہ اب تک منکی پاکس کے کیسز یورپ اور امریکا کے 20 سے زائد ممالک میں سامنے آ چکے ہیں اور کیسز کی مجموعی تعداد 250 سے بڑھ چکی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 27 مئی تک برطانیہ اور خصوسی طور پر انگلینڈ میں سب سے زیادہ 106، اسپین میں 98 جب کہ پرتگال میں 74 کیسز رپورٹ ہو چکے تھے۔اسی طرح امریکا میں بھی منکی پاکس کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے جب کہ اسرائیل، متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا اور کینیڈا میں بھی کیسز سامنے آئے ہیں۔اس وقت منکی پاکس کی وبا سے سب سے زیادہ اور تیزی سے یورپی ممالک متاثر ہو رہے ہیں، تاہم دیگر امریکی خطے میں بھی اس کے بڑھنے کو نوٹ کیا جا رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت یہ بھی واضح کر چکا ہے کہ منکی پاکس کورونا کی وبا کی طرح ہوا کے ذریعے نہیں پھیلتا بلکہ صرف قریبی جسمانی اور جنسی تعلقات کے ذریعے پھیلتا ہے اور اس کا علاج کرنے کے لیے متعدد ویکسینز اور اینٹی بائیوٹک دوائیاں موجود ہیں۔
مختلف زبانوں میں فوری ترجمہ کرنے والی عینک
(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کے سب سے بڑے سرچ انج گوگل نے انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے 10 سال بعد باقاعدہ نظر کی عینک کا اعلان کیا ہے جو سامنے بولے جانے والے الفاظ اور جملوں کا حقیقی وقت میں ترجمہ کرسکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق گوگل نے ہسپانوی، انگریزی اور چینی زبان کے باہمی ترجمے کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔

اسی کانفرنس میں گوگل نے میپس میں جدت بھی دکھائی ہے۔ اب گوگل میپس کی بدولت فضائی یا ایریئل مناظر اور اسٹریٹ ویو یا زمینی مناظر کو نقشے میں ظاہر کیا ہے۔ دوسری جانب کانفرنس میں مصنوعی ذہانت پرمبنی مزید کئی مصنوعات اور ایپس بھی متوقع ہے۔گوگل نے ڈویلپر کانفرنس میں اس کی تفصیلات دی ہیں لیکن اب تک عینک کا حتمی نام نہیں بتایا ہے۔ نہ ہی اس کی قیمت بیان کی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ بھی راز ہے کہ اسے کب ریلیز کیا جائے گا۔گوگل گلاس کو ادارے کی ذیلی کمپنی ایلفابیٹ نے تیار کیا ہے۔ دعویٰ ہے کہ یہ فوری طور پر ایک سے دوسری زبان میں ترجمہ کرکے اس کا ٹیکسٹ عینک کے شیشے پر ظاہر کرتی ہے جسے باسہولت انداز میں پڑھا جاسکتا ہے۔ اب جاپان، جرمنی اور روس جانے والے افراد اس عینک سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں جو غیرکی زبان کو آپ کی اپنی زبان بناسکتی ہے۔
٭٭٭