الطاف حسین مزاری
آج سے آدھی صدی پہلے جناب
خان دوستن کے چمن میں اِک کھِلا پھولِ گلاب
چاند سے روشن تھا چہرہ آفتاب
ابنِ موسیٰ پہ چڑھا جیسے شباب
بَن کے ابھرا ابنِ قاسم اور شہاب
تھی محمد سے محبت بے حساب
دین کا سچا سپاہی تھا وہ مردِ انقلاب
دست توپا سر بکف تھا کفر پہ گِرتا عذاب
کفر بھی لرزا تھی جس سے تھا وہ شاہین و عقاب
آیت قرآن کی ماند اپنوں سے شیریں لعاب
آپ کی خدمت سے ہوتی خلقِ رب تھی فیضیاب
لمحہ لمحہ فکر میں رہتے غریبوں کے جناب
ملتِ مسلم کی خاطر وقف کر دی تھی شباب
کوئی آفت زلزلہ ہو یا کوئی آئے سیلاب
پہنچتے تھے ہر جگہ وہ اُڑ کے مانندِ عقاب
داعیِ دینِ محمد حق کا چڑھتا آفتاب
ظلم کی تاریکیوں میں اک چمکتا مہتاب
ہیں نہیں الفاظ مجھ سے کس طرح لکھوں کتاب
میرا محسن میرا بھائی تھا وہ میرا ہم رقاب
رب کا بندہ رب کو راضی کر چلا رب کے جناب
قبر پہ تیرے اے بھائی رحمتیں ہوں بے حساب
ہم کو روتا چھوڑ کر خود پی رہا شیریں شراب
ہم بھلا نہ پائیں گے تجھ کو مجیب خاں تا حیات
اب ملیں گیں جنَّتوں میں رب کے سائے میں الطاف