مفتی خالد عمران خالد آپ کےسوالوں کاجواب دیں گے
سوال :موبائل میں بلا وضو قرآنِ مجید پڑھنا کیساہے کیاپڑھ سکتےہیں
جواب :موبائل میں دیکھ کر بلا وضو قرآنِ مجید پڑھنا جائز ہے، چوں کہ قرآنِ کریم کو دیکھ کر ہاتھ لگائے بغیر زبانی تلاوت کرنا جائز ہے، اس لیے موبائل فون میں دیکھ کر بے وضو قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا جائز ہے، اگر اسکرین پر قرآنِ کریم کھلا ہوا ہو تو بے وضو موبائل کو مختلف اطراف سے چھونا اور پکڑنا بھی جائز ہے، البتہ اسکرین کو بغیر وضو چھونا جائز نہیں ہے، کیوں کہ جس وقت قرآنِ کریم اسکرین پر کھلا ہوا ہوتا ہے اس وقت اسکرین کو چھونا قرآن کو چھونے کے حکم میں ہوتا ہے۔
سوال :موبائل میں بغیر وضو کے قرآن پڑھنا کیساہے؟ کیا نیچے سفید صفحہ کو ٹچ کرسکتے ہیں؟
جواب :وضو کے بغیر قرآنِ کریم کی تلاوت جائز ہے، لیکن قرآنِ کریم کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے، اس لیے موبائل کی اسکرین پر اگر قرآن کریم کھلا ہوا ہو تو اسکرین کو وضو کے بغیر چھونا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ موبائل کے دیگر حصوں کو مختلف اطراف سے چھونا جائز ہے۔
سوال :اگر کوئی شخص رنگ کا کام کرتا ہے یا پائپ کی فٹنگ کا کام کرتا ہے اور یہ کام اس کا روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے تو اس دوران اس کے اعضاءِ وضو بھی رنگین ہوجاتے ہیں، یا ہاتھ میں سلوشن چپکتا ہے اور ان کے ہوتے ہوئے وضو کا پانی ان اعضا تک نہیں پہنچتا ہے، تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا؟ اگر نہیں ہوتا تو کیا کرے؟ کیوں کہ وہ بہت مشکل سے ہٹتا ہے!
جواب :واضح رہے کہ جن اعضاء کا وضو میں دھونا فرض ہے، ان اعضاء تک پانی پہنچانا ضروری ہے، ان میں سے کوئی عضو سوئی کے ناکے کے برابر بھی خشک نہ رہے کہ اس پر پانی نہ پہنچا ہو، اگر ان اعضاء میں سے کسی عضو میں سوئی کے ناکے کے برابر بھی ایسی جگہ ہو جس تک پانی نہ پہنچا ہو تو وہ وضو شرعاً نامکمل ہے، اور ایسے نامکمل وضو سے پڑھی گئی نماز بھی کالعدم ہوگی اور ذمہ میں اسی طرح فرض رہے گی جس طرح نہ پڑھنے والے کے ذمہ میں رہتی ہے۔لہذٰا صورتِ مسئولہ میں اگر اعضائے وضو میں سے کسی عضو پر رنگ، سلوشن یا اور کوئی ٹھوس چیز لگ جائے جس کے ہوتے ہوئے کھال تک پانی نہیں پہنچتا ہو تو اس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو نہ ہوگا۔ عموماً رنگ تو مٹی کے تیل وغیرہ سے بہت آسانی سے صاف ہوجاتا ہے، اسی طرح سلوشن بھی مٹی کے تیل وغیرہ سے تھوڑی سی کوشش کے بعد چھوٹ جاتا ہے، لہٰذا اعضاء وضو پر سے ان چیزوں کو صاف کرنا ضروری ہوگا؛ کیوں کہ اس میں زیادہ مشقت نہیں ہے، یا دستانے وغیرہ پہن کر رنگ کرے، اور وضو کرنے سے پہلے انہیں اتار کر وضو کرلے۔ البتہ اگر کھال پر سلوشن لگا ہو اور پوری کوشش کے بعد بھی مکمل طور پر نہ چھوٹے، اور زیادہ کوشش کے نتیجے میں کھال اترنے یا زخم بننے کا اندیشہ ہو تو جس قدر ہٹ سکے اس کا چھڑانا ضروری ہوگا۔
سوال :کیا نسوارمنہ میں رکھنے سے وضو ختم ہو جائے گا؟یا کلی کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب :نسوار لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، تاہم ایسے افراد کو مسجد میں داخل ہونے سے پہلے خوب اچھی طرح سے اپنا منہ صاف کرلینا چاہیے،تاکہ منہ میں نسوار کی بو باقی نہ رہے۔ فقط واللہ اعلم ۔اختیاط اس میں کہ ناپسندیدہ ہے اور کراہت آتی ہے اختیاط کیا جائے
سوال :سر پر مہندی لگانے سے وضو ہو جاتا ہے یا نہیں؟ اگر مہندی خشک نہ ہوئی ہو؟
جواب :اگر سر پر مہندی کا لیپ خشک ہوگیا ہو ، اور مہندی جمی ہوئی ہو تو اس پر مسح کرنے سے مسح درست نہیں ہوگا،کیوں کہ خشک جمی ہوئی مہندی بالوں تک پانی کی تری پہنچنے سے مانع ہے،البتہ اگر مہندی تازہ ہو (گیلی ہو)اور مہندی زیادہ گاڑھی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی تری بالوں تک پہنچ جائے یا مہندی دھوئی گئی ہو اور صرف مہندی کا رنگ باقی ہو تو حرج نہیں
سوال :اگر فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کر رہے ہوں اور دورانِ نماز پیشاب کا قطرہ نکل جائے تو کیا نماز چھوڑ دینی چاہیے؟ وضاحت کر دیں۔
جواب :پیشاب کا قطرہ نکل جائے چاہے دورانِ نماز ہو یا خارجِ نماز، بہر صورت وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا اگر دورانِ نماز پیشاب کا قطرہ نکل جائے تو نماز چھوڑ کر وضو کرے اور پھر نماز اداکرے۔
(نوٹ )مفتی خالدعمران خالد جامعہ منصورہ لاہور کےفاضل ہیں اور راولپنڈی میں قدیم دینی ادارے جامعہ صدیقیہ اسلامیہ کے ناظم اعلیٰ اور دارالافتاہ کے نگران ہیں ۔ پاکستان کے مختلف اخبارات و جرائد میں لکھتے رہے ہیں ۔اب کشمیرالیوم میں ـ’’آپ نےپوچھا ـ‘‘کےعنوان پر دینی مسائل میں رہنمائی کریں گے۔ شرعی حوالےسے اپ اپنے سوال ارسال کرسکتےہیں۔
مفتی صاحب سے آپ اس نمبر 03005259116
ای میل : رابطہ کرسکتے ہیں