اپنے رب سے معافی مانگو اور اس کی طرف پلٹ آؤ

انہوں نے جواب دیا ’’ اے شعیب، کیا تیری نماز تجھے یہ سکھاتی ہے کہ ہم ان سارے معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کرتے تھے؟ یا یہ کہ ہم کو اپنے مال میں اپنے منشا کے مطابق تصّرف کرنے کا اختیار نہ ہو؟ بس تو ہی تو ایک عالی ظرف اور راست باز آدمی رہ گیا ہے‘‘!شعیب نے کہا ’’بھائیو، تم خود ہی سوچو کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر تھا اور پھر اس نے اپنے ہاں سے مجھ کو اچھا رزق بھی عطا کیا تو اس کے بعد میں تمہاری گمراہیوں اور حرام خوریوں میں تمہارا شریکِ حال کیسے ہو سکتا ہوں؟)۔ اور میں ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے میں تم کو روکتا ہوں ان کا خود ارتکاب کروں ۔ میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک بھی میرا بس چلے ۔ اور یہ جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کا سارا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔اور اے برادرانِ قوم، میرے خلاف تمہاری ہٹ دھرمی کہیں یہ نوبت نہ پہنچا دے کہ آخرِکار تم پر بھی وہی عذاب آکر رہے جو نوح ؑ یا ہود ؑ یا صالح ؑ کی قوم پر آیا تھا ۔ اور لوط ؑ کی قوم تو تم سے کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہے ۔ دیکھو! اپنے رب سے معافی مانگو اور اس کی طرف پلٹ آؤ، بے شک میرا ربّ رحیم ہے اور اپنی مخلوق سے محبت رکھتا ہے ‘‘۔انہوں نے جواب دیا ’’ اے شعیب ؑ، تیری بہت سی باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں ۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ تو ہمارے درمیان ایک بے زور آدمی ہے، تیری برادری نہ ہوتی تو ہم کبھی کا تجھے سنگسار کر چکے ہوتے ، تیرا بل بوتا تو اتنا نہیں ہے کہ ہم پر بھاری ہو ‘‘ ۔شعیب ؑنے کہا ’’ بھائیو، کیا میری برادری تم پر اللہ سے زیادہ بھاری ہے کہ تم نے ( برادری کا تو خوف کیا اور ) اللہ کو بالکل پسِ پشت ڈال دیا؟ جان رکھو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو وہ اللہ کی گرفت سے باہر نہیں ہے۔

سورہ ہود آیت نمبر 87 تا 91 تفہیم القرآن سید ابو الاعلیٰ مودودی

ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔ صحیح بخاری حدیث نمبر 2442

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم مظلوم کی تو مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو (یہی اس کی مدد ہے) صحیح بخاری حدیث نمبر2444

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم فرمایا تھا اور سات ہی چیزوں سے منع بھی فرمایا تھا ۔جن چیزوں کا حکم فرمایا تھا ان میں انہوں نے مریض کی عیادت، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے اور قسم پوری کرنے کا ذکر کیا۔صحیح بخاری حدیث نمبر 2445