
محمد احسان مہر
مود ی نے اکھنڈ بھارت کا جاگتے ہوئے جو سپنا دیکھا تھا ،حقیقت میں اسے ٹوٹتا ہوا دیکھ کر اب اس کی راتوں کی نیند اور دن کا چین بھی خراب ہوگیا ہے،مودی نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا ہوگا ،کہ سیاسی میدان میں تنہائی کے بعد عالمی سطح پر بھی اس طرح کی شرمندگی کاسامنا کرنا پڑے گا،لیکن گجرات فسادات سے لے کر آج تک بھارت میں جس طرح ہندو تواء نظریات کو پروان چڑھانے کی کوشش ہو رہی ہے،

اقلیتوں باالخصوص سکھوں ،نیچلی ذات کے ہندئوں اور مسلمانوں کوجس نفرت اور تشدد کا سامناہے ،ماضی میںاس کی مثال نہیں ملتی ،ایک ہندو سکول ٹیچر نے صرف اس بنا پر 11سالہ ارباز نامی طالب علم کوتشدد کا نشانہ بنا ڈالا کہ وہ ہندی کی کتاب سکول لانا بھول گیا تھا،بھارت میں ہی ہندئو جنونیوں کے ایک گروہ نے لاکھوں روپے کی مالیت نصب سولر پلیٹس کو اس لیے توڑ ڈالاکہ سورج دیوتا اس سے پریشان ہوتے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ سورج کی ہم پوجا کرتے ہیں اس لیے اسے پریشان نہیں دیکھ سکتے،بھارتی معاشرے میں ہند وجنونیت کے زیر اثر پْر تشدد کاروائیوں کی یہ چھوٹی سی جھلک ہے،حقیقت میں بھارتی معاشرہ تباہی کے جس دھانے پر کھڑا ہے ،امریکہ،برطانیہ کی خبر رساں ایجنسیاں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت میں بگڑتی ہوئی صورتحال اور اقلیتوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات سے پردہ اْٹھا چکی ہیں،مودی کی ہندو توا نظریات کو آگے بڑھانے کی سوچ بھارت کو جس اندرونی عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہے اس کو محسوس کرتے ہوئے بھارت کی سیاست میں ایک بڑی ہلچل کا سماں ہے ، معتدل اور حقیقت پسندانہ مزاج رکھنے والی بھارتی سیاسی پارٹیوں نے مودی کے اکھنڈ بھارت کے سپنے سے ہاتھ کھینچ لیا ہے،ایک ایسے وقت جب مودی مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملہ جیسا خود ساختہ ڈرامہ دہرانے کی کوششوں میں لگا ہے تاکہ سیاسی فضا ء کا رْخ اپنے حق میں موڑ سکے ،بی جے پی کی مخالف 26پارٹیوں کا سیاسی اتحاد غیر معمولی حیثیت رکھتا ہے ،جس سے بھارت کی سیاست میں بڑی تبدیلی آسکتی ہے ،مودی نے اکھنڈ بھارت کی مکروہ سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جہا ں اب کشمیریوں کے تمام ٓئینی اور قانونی حقوق کو بلڈوز کر کے بھارت کی کالونی کے طور دیکھا جا رہا ہے،اسی تناظر میں عالمی سطح پر بھارت کی سفارتی کوششوں کو چند ماہ قبل امریکی صدر بائیڈن اور مودی کے مشترکہ گمراہ کْن اعلامیہ کو دیکھا جا سکتا ہے ،حیرت اور تعجب کی بات ہے کہ بھارتی سفارتکار اور آئینی ماہرین جس عرق ریزی سے کام کر رہے ہیں ،افسوس پاکستانی ارباب اختیار اس کا ادراک بھی نہیں رکھتے ،اگر ایسا ہوتا تو صورتحال یکسر مختلف ہوتی ۔بھارت کا غیر آئینی اقدام اچانک سے لیا ہوا فیصلہ نہیں اس کے پیچھے ان کے لوگوں کی سالہا سال کی محنت ہے ۔ سادہ سی بات ہے کہ ایک متنازعہ خطہ میں آپ کا مخالف کوئی عمل کر رہا ہو اور آپ اس کا کوئی بھی رد عمل نہ دیں ،یہ کہاں کی امن پسندی ہے،،،؟یاد رکھیں ؛ اپنے حق کے لیے آگے بڑھنے والی قومیں ہی عالمی برادری میں پرْوقار انداز میں زندہ رہ سکتی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی بے مثال اور لازوال جدوجہد کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری مکمل طور پر حق بجانب سمجھتی ہے ،اور پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔اب عالمی رجیم اور بھارت کی ریشہ دیوانیوں کی وجہ سے کشمیریوں سے آنکھیں چرانے والوں کو تاریخ عبرت کا نشان بنا دے گی، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور قابض فورسز کا طاقت کا استعمال اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے ،ا قوام متحدہ عالمی برادی اور علاقائی طاقتیں مقبوضہ کشمیر میں اْبھرتے ہوئے انسانی بحران کا سنجیدگی سے نوٹس لیں ،بھارت نے جس طرح 76سال تک اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو دھوکہ دیا ،اور گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ،اور کشمیر کے نام پر مذاکرات کے دور ناکام کیے ہیں اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ بے نتیجہ اور لا حاصل مذاکرات کی سوچ کو ترک کیا جائے ،اور بھارت کے غرور تکبر کو ختم کرنے کے لیے طاقت کا جواب صرف طاقت سے دیا جائے،بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجی قبضہ کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے بھارتی ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں بسانے کے لیے اسرائیلی طرز کی بستیاں (چھوٹی رہائشی کالونیاں) تعمیر کرکے مسلم اکثریتی تشخص کو اقلیت میں بدلنے کے گھنائونے منصوبے پر عمل پیرا ہے، لیکن یاد رکھیں: گڑھا کھودنے والا خود ہی اس میں جا گرتا ہے ،پتہ بعد میں چلے گا جب بھارت سے خالصتان سمیت مسلم اکثریتی ریاستیں آزاد ہوں گی۔ (ان شا ء للہ)