
شیخ عقیل الرحمن ایڈووکیٹ
اہلیان کشمیر گزشتہ 74 سالوں سے اپنی آزادی کیلئے جدوجہدکررہے ہیں بلکہ اُن کی آزادی کی جدوجہد اس سے بھی طویل ہے اوراب تک اس جدوجہد میں انہوں نے5 لاکھ افرادکی جانوں کی قربانیاں پیش کرچکے ہیں۔حالیہ تحریک بھی 32 سالوں سے تسلسل سے جاری ہے۔ اہل کشمیرنے حالیہ تحریک میں ایک لاکھ افراد کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ہزاروں خواتین نے اپنی عزتوں کی قربانیاں دی ہیں، اربوں روپے کی جائیدادیں نذر آتش ہوئی ہیں جبکہ ہزاروں افرادکی آنکھیں پیلٹ گنوں سے چھین لی گئیں ہیں۔ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں جوکہ بھارتی افواج کی ظلم کی داستان سناتی ہیں اورہزاروں افرادکو گرفتارکیاہواہے جوتین تین سالوں سے اور بعض کو کئی کئی سالوں سے انڈیا کے جیلوں میں بندکیاہواہے اوربنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔حریت کے کئی لیڈروں کے جنازے جیلوں سے اُٹھائے گئے ہیں۔یہ وہ ظلم کے پہاڑ ہیں جو9 لاکھ افواج نہتے اور بے بس کشمیریوں پر توڑرہی ہے اوراُس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ہرروزاہل کشمیر کے معصوم خون سے ہاتھ رنگے جاتے ہیں۔آج ہی یہ خبرآئی ہے کہ درندہ صفت افواج نے کشمیرمیں چارکشمیریوں کو شہیدکردیاہے۔ یہ اب بھارتی فوج کی جانب سے معمول کی کاروائی ہے اس پر کوئی احتجاج نہ ہے اورنہ ہی کوئی آوازپاکستان وآزادکشمیر کی جانب سے اُٹھائی جارہی ہے۔محسوس یہ ہوتاہے بلکہ حقیقت یہی ہے کہ اہل کشمیرکو تنہاچھوڑ دیاگیاہے۔وہ تن تنہا محض اللہ کے سہارے بھارتی افواج کا ظلم وستم برداشت کررہے ہیں۔ یہ کشمیریوں کی بدقسمتی ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں اُلجھاہواہے پاکستان کی سیاسی جماعتیں اوراسٹیبلشمنٹ حکومت بنانے اوربگاڑنے میں لگی ہوئی ہے اور یہی حال حکومت آزادکشمیرکا بھی ہے وہ سرینگر کو بھول کر اسلام آباد کے حصول کے پیچھے پڑچکی ہے ویسے تو حکومت آزادکشمیر کی حیثیت ایک میونسپل کمیٹی سے زیادہ نہیں ہے۔کشمیرکی آزادی تو دورکی بات ہے یہ حکومت پاکستان سے ہٹ کرسوچ ہی نہیں سکتے ہیں۔پاکستان کا پرتو اس پر بھی پڑ چکاہے اوراقتدار کا کھلواڑ یہا ں بھی شروع ہوچکاہے۔یہ کسی اصول اورنظریے کی خاطر نہ ہے بلکہ لوٹاکریسی ہے جو ہر دو طرف چھائی ہوئی ہے۔باقی رہاکشمیرنہ وہ پہلے اُن کا مطمع نظر تھااورنہ اب ہے اور یہی حال یہاں کے لوگوں کا بھی ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے یہی محسوس ہوتاہے کہ اہل کشمیرکو اُن کے حال پرچھوڑ دیاگیاہے صرف زبانی جمع خرچ یا پھرکشمیرمیں ہونے والے ظلم وستم کی خبریں دے دی جاتی ہیں اس سے آگے بڑھ کر ہماری طرف سے عملی کاروائی کا سوچابھی نہیں جاتا۔74 سال کا عرصہ تواسی زبانی جمع خرچ اور کاغذی کاروائی سے توگزرگیاہے ایک دن بھی ہماری ان نام نہاد قراردادوں سے انڈیاکی صحت پر کوئی اثرنہیں پڑااور ہرروز ہی اُس کے ظلم وستم میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔کشمیریوں کے قتل عام میں شدت آگئی ہے کیامجال ہے کہ ہماری طرف سے کوئی ایسی کاروائی کی جائے کہ انڈیااس ظلم وستم سے بازآجائے اوروہ قتل عام سے رک جائے۔آبادی کے تناسب کو جو تبدیل کیاجارہاہی اُسکو ترک کردے اورکشمیریوں کواُن کا بنیادی حق حق خودارادیت دے جس کا وعدہ ماضی میں اُس کی قیادت نے بھی کررکھا ہے یاسلامتی کونسل نے بھی قراردادیں منظورکررکھی ہیں اُن کو دیاجائے۔کل ہی امریکہ اور بھارت کامشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیا اور پاکستان کو ایک لمبی فہرست دے کر ڈومور کا مطالبہ کیاگیا جو دھشت گردی کو روکنے اوردھشت گردی کے واقعات پر کاروائی، آزادی کی تنظیموں پر پابندی اور کاروائی بالخصوص حزب المجاہدین جیسی لوکل کشمیریوں کی تحریک پر پابندی کا مطالبہ کیاگیا۔یہ حکومت پاکستان کیلئے شرم کی بات ہے کہ ایک طرف تواُن کی سیاسی قیادت کہہ رہی ہے کہ ہمیں کوئی دھمکی نہیں دے سکتا، کوئی رجیم تبدیلی کی بات نہیں کرسکتااورکوئی ڈومورکاسوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔لیکن یہ حالیہ بیانیہ جوامریکہ اوربھارت کایہ کیاہے، حافظ سعیدکوبھارت کے کہنے پر سزادے دی گئی۔ملک کے اندر امریکہ کے دباؤ پر جہاد پر، آزادی کی تحریکوں پرپابندیاں ہیں کوئی انکارکرے تو الگ بات ہے لیکن حقیقت یہی ہے۔آج ہم کہتے ہیں کہ کسی نے ہم سے اڈوں کا مطالبہ نہیں کیاکسی نے ڈومور کا مطالبہ نہیں کیاور نہ کوئی ہمیں ڈکٹیٹ کراسکتاہے۔کیااہل پاکستان اس سے انکارکرسکتے ہیں نہ کل کے میرجعفر مشرف کے کہنے پر ہم نے امریکہ کو اس کے اڈے دئیے اپنے افغانی بھائیوں کے خلاف اُس کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی، اپنی انٹیلی جنس اُس کے حوالے کی اپنی سرزمین پر امریکہ نے 450 ڈرون حملے کرکے ہمارے بچوں، عورتوں اوربوڑھوں کو شہیدکیا۔افغانستان کے سفیرکو پکڑ کر تما م اخلاقی اصولو ں کو پامال کرتے ہوئے امریکہ کے حوالے کیا ہم نے ان لوگوں کاکیابگاڑا جنہوں نے ڈالروں کے عوض پرائی جنگ لڑی اور اپنے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا۔۔۔۔بہرحال آج اہل کشمیر تنہاہیں اُن کا ساتھ دینے والا، اُن کی حمایت کرنے والاکوئی نہیں سب زبانی جمع خرچ ہے۔شایدہم انتظارمیں ہیں کہ کب آخری کشمیری کو بھی ماردیاجاتاہے۔ہماری قیادت محض قراردادوں اور بیانات سے کشمیرکو حاصل کرناچاہتی ہے۔بھلاایسے بھی کبھی آزادی ملاکرتی ہے۔آزادی کا ایک ہی راستہ ہے اوروہ راستہ محمدبن قاسم کا راستہ ہے جس نے کراچی کے ساحل پر راجہ داہر کی فوجوں کوشکست دے کر اسلام ہم تک پہنچایا۔
کب تک دیکھو گے تماشا تم قاتل کا
بے گور و کفن لاشوں نے پکارا ہے
ہے آندھیوں کا زور، شمع آزادی پر
تمہیں جلتے پروانوں نے پکارا ہے