برسی برہان وانی

برسی برہان وانی

حزب کمانڈرشہید برہان مظفر وانی کی آٹھویں برسی کے موقعہ پر شہداء فائونڈیشن جموں و کشمیر کے زیر اہتمام شاندار تقریب

برہان کا راستہ ہی آزادی کا راستہ ہے:مقررین

حزب کمانڈر برہان مظفر وانی شہیدکو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے 8 جولائی کو شہید کی آٹھویں برسی کے موقعہ پرآزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد میں شہداء فائونڈیشن جموں و کشمیر کے زیر اہتمام ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جوشہدا فاونڈیشن جموں کشمیر تنظیم کے سربراہ سیف اللہ خالد کی سربراہی میں منعقدہ ہوئی۔جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔تلاوت کے فرائض حافظ الیاس نے انجام دئیے ۔تلات کلام پاک کے بعد نعت رسول مقبول سنانے کی سعادت محمد یونس کیانی نے حاصل کی ۔ غازی محمد اعظم ناظم اجتماع نے افتتاحی خطاب کیا اور اس تقریب کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالنے کے علاوہ شرکاء کی شرکت کو خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب سے امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان،نائب امیر جماعت اسلامی ایڈوکیٹ شیخ عقیل الرحمن، ،حریت رہنما زاہد صفی،پاسبان حریت کے سربراہ عزیر غزالی،حزب المجاھدین کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شمشیر خان،حریت رہنمامشتاق الاسلام،پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے رہنما شوکت جاوید میر اور عامر جمیل نے خطاب کرتے ہوئے شہید برہان اور تحریک آزادی کشمیر کے دیگر شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔مقررین نے واضح کیا کہ بھارتی رویہ نے ثابت کیا ہے کہ مسلہ کشمیر کا حل مذاکرات یا سفارت کاری میں نہیں بلکہ صرف اور صرف مسلح جدوجہد ہی اس کا واحد حل ہے۔

مقررین نے حکومت پاکستان اور صاحب اختیار و اقتدارسے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کا ایک مسلمہ فریق ہونے کی حیثیت سے وہ مجاہدین کشمیر کی بھر پور مدد کریں۔مسئلہ کشمیر صرف اور صرف طاقت کے ذریعے ہی آزاد کرایا جاسکتا ہے کیونکہ بھارت طاقت کے بغیر کسی اور طریقے سے اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔اس موقع پر کہا گیا کہ برہان کا راستہ ہی آزادی کا راستہ ہے۔مقررین نے کہا کہ اہل کشمیر آج بھی اپنے گرم گرم لہو سے تحریک آزادی کی آبیاری کررہے ہیں،جس کا عملی ثبوت کولگام اسلام آباد میں 06 نوجوانوں کی عظیم شہادت ہے۔ان قربانیوں کی ہر حال میں حفاظت کی جائے گی۔یہ قربانیاں تقاضا کرتی ہیں کہ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے جدوجہد نہ صرف جاری بلکہ اس جدوجہد میں شدت لائی جائے،تاکہ ایک تو شہداء کے خون کیساتھ وفا اور دوسرا شہداء کے مشن کو بھی پائیہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی قبضے کے خلاف اپنی جاری تحریک آزادی میں یکسو ہیں،اس موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کشمیری عوام کی بھرپور مدد کی جائے۔گوکہ عالمی برادری نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے مگر پاکستان اور آزاد کشمیر اس عظیم تحریک سے صرف نظر نہیں کرسکتے،اہل کشمیر کی پشت پر کھڑا ہونا ایمان کا درجہ ہے۔تقریب سے شہداء فاونڈیشن کے سربراہ نے اختتامی خطاب کیا ۔انہوں نے سیاسی و تحریکی رہنماوں اور شرکاء اجتماع کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر2023 سے لے کر اس وقت تک فلسطین میں اسرائیل، امریکہ ،برطانیہ،مغربی طاقتوں اور بزدل عربوں کی پشت پناہی کے نتیجے میں فلسطینیوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے اپنے گھر کے بیس افراد اب تک جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ آزادی اور ظلم سے نجات قربانیاں دینے سے ہی آتی ہیں مسئلہ کشمیر بھی جدوجہد اور قربانیوں کا راستہ اختیار کرنے سے ہی حل ہوگا ۔ہمیں سیاستسے انکار نہیں ،ہمیں Diplomacy سے انکار نہیں ،ہمیں سفارتی محاذ پر جنگ سے انکار نہیں لیکن ان راستوں کو ہم آزما چکے ہیں ،ان راستوں کو کشمیری آزما چکے ہیں۔ان راستوں کو آزمانے کے بعد ہم نے جہاد کا راستہ اختیار کیا۔آج تک پانچ لاکھ فرزندان توحید نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا ۔آج جس عظیم مجاہد ،عظیم شہید برہان مظفروانی کا یوم شہادت ہم منانے کی سعادت حاصل کررہے ہیں ، اس کی عمر اس وقت 16برس تھی جب اس نے عسکری جدوجہد میں شمولیت اختیار کی ،اس نے اپنے سامنے اپنے بڑے بھائی کو ظلم و تشدد کی بھینٹ چڑھتے دیکھ لیا،جسے جرم بے گناہی کی پاداش میں شہید کیا گیا،ابھی برہان مظفر نے میڑک بھی qualify نہیں کیا تھا ،ابھی وہ Teen aged تھا اس نے اپنے معصوم ہاتھوں میں بندوق اٹھا کر بھارتی فوجیوں کی نیندیں حرام کردیں۔بھارتی ا فواج اور بھارتی نیتائوں کو ہر طرف برہان ہی برہان نظر آرہے تھے۔اس معصوم مجاہد کا بھارتی افواج کو اتنا ڈر تھاکہ جب بھی کسی محاصرے پر جاتے تھے جہاں پانچ سو فوجیوں کی ضرورت ہوتی تھی وہاں وہ پانچ ہزار فوجیوں کو روانہ کرتے تھے۔ہمارے مجاہدین سے بھارتی افواج سے کبھی پنتیس ،کبھی بیس اور کھبی پندرہ بندوقیں چھین کر حاصل کیں۔ان شااللہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔حال ہی میں حزب المجاہدین سے وابستہ چھ مجاہدین نے دو الگ الگ معرکوں کے دوران جام شہادت نوش کیا ،ایک معرکہ بدرگام میں لڑا گیا جس میں دو مجاہدین نے جام شہادت نوش کیا،ااور ایک معرکہ چینی گام میں لڑا گیا جس میں چار مجاہدین نے جام شہادت نوش کیا۔ان معرکوں میں چار بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ چھ اہلکار زخمی ہوئے۔ہم نے پانچ لاکھ شہداء کی قربانیاںدی ہیں۔ان پانچ لاکھ شہداء کے ہم امین ہیں اور یاد رکھیں ہم نے یہ فیصلہ کیا ہوا ہے ۔

شہدا ء فاونڈیشن کے سربراہ نے واضح کیا کہ ہمیں عہد کرنا ہے کوئی ہمارے ساتھ چلے یا نہ چلے ہم مقدس لہو کے ساتھ وفاکریںگے ۔شہیدبرہان مظفر وانی کا بھائی اس کے سامنے گولیاں کھاتے ہوئے تڑپتے ہوئے شہید ہوا ،اسکے بعد ایک اور لاش والد کے گھر پہنچتی ہے ،میں نے تعزیت کی ،کوئی رونا نہیں کوئی چلانا چیخنا نہیں ،صرف اتنا کہا عامر صاحب ان شہدا کے لہوسے کوئی بے وفائی نہیں ہونی چاہیے۔ اس برہان چوک سے یہ پیغام جانا چاہے کہ ہم برہان مظفروانی کے لہو اور پانچ لاکھ شہداء سے بے وفائی نہیںکریں گے اور تاحصول مقصد اپنی جد وجہد جاری رکھیں گے۔

شہیدتم سے یہ کہہ رہے ہیں
لہو ہمارا بھلانہ دینا
قسم ہے تم کو اے سرفروشوں
عدو ہمارا بھلا نہ دینا

تقریب کے اختتام پر دو روز قبل جنوبی کشمیر کے چینی گام یاری پورہ اور مدر گام کولگام میں جام شہادت نوش کرنے والے چھ جانبازوں کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔واضح رہے کہ 6 جولائی کو کولگام میں خون ریز معرکوں میں حزب المجا ہدین کیساتھ وابستہ 6 سرفروش مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے،جبکہ ان معرکوں میں4بھارتی فوجی ہلاک اور 08 دیگر شدید زخمی ہوئے۔