بیٹے کی گود میں سر رکھ کر اللہ کے حضور پیش

شیخ عبد المومن

کسی دانا انسان نے کیا انمول بات کی ہے کہ ماں کی اصل خوبصورتی تو اس کی محبت میں ہوتی ہے اور اس اعتبارسے میری ماں دنیا کی سب سے خوبصورت ماں ہے ۔۔۔ہر ماں مجسم محبت ہوتی ہے اور اس لحاظ سے ماؤں کی محبت میں کوئی تفریق نہیں کی جاسکتی ۔ماں اپنا وجود بچے پر قربان کرتی ہے اور پوری زندگی بچے کے گرد پہرہ دیتی ہے ۔راتوں کو اٹھ کر رو رو کر اس کی صحت یابی ،ترقی ،طویل اور کامیاب زندگی کیلئے دعائیں مانگتی ہے ۔۔بقول شاعر

ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

22 فروری2025 ٹنگمرگ مقبوضہ کشمیر سے ایک ستر سالہ اماں خراب صحت کے باوجود اپنے بیٹے مظفر احمد سے ملنے یہاں راولپنڈی تشریف لائیں ۔23 سال بعد جب بیٹے سے ملی تو ملاپ کا یہ منظر دیدنی تھا ۔۔لیکن الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ملاقات تو ہوئی لیکن یہ ملاقات اس فانی زندگی کی آخری ملاقات ثابت ہوئی ۔اماں کی صحت جو پہلے سے ہی اچھی نہیں تھی ،مزید بگڑ گئی ۔ہسپتال میں داخل کرا دی گئیں ۔ایک ہفتہ وہاں رہیں ۔2 مارچ یکم رمضان المبارک 2025 وہیں اپنے مہاجر بیٹے کی گود میں سر رکھ کر اللہ کے حضور پیش ہوئیں ۔انا لله و انا الیہ را جعون۔۔۔

۔۔۔کشمیر ہو یا فلسطین ۔۔ہزاروں مائیں اپنے بچوں کی جدائی کا درد سہنے پر مجبور ہیں۔ان مقبوضہ خطوں میں ان کے بچے یا تو قتل کیے جاتے ہیں یا پھر ہجرت کرنے پر مجبور کئے جاتے ہیں ۔کیا کبھی آزاد قومیں ان ماؤں کے درد کو بھی سمجھنے اور اس کا مداوا کرنے کا سوچ سکتے ہیں ۔یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے جواب کا شاید کافی عرصے تک انتظار کرنا پڑے گا ۔۔۔