ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا، انہوں نے آپ ہی اپنے اوپر ستم ڈھایا۔ اور جب اللہ کا حکم آگیا تو ان کے وہ معبود جنہیں وہ اللہ کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے ان کے کچھ کام نہ آسکے اور انہوں نے ہلاکت و بربادی کے سوا انہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔اور تیرا ربّ جب کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو پھر اس کی پکڑ ایسی ہی ہوا کرتی ہے، فی الواقع اس کی پکڑ بڑی سخت اور دردناک ہوتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس میں ایک نشانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو عذاب آخرت کا خوف کرے۔ وہ ایک دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور پھر جو کچھ بھی اس روز ہوگا سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا۔ہم اس کے لانے میں کچھ بہت زیادہ تاخیر نہیں کر رہے ہیں، بس ایک گِنی چنی مدّت اس کے لیے مقرر ہے۔جب وہ آئے گا تو کسی کو بات کرنے کی مجال نہ ہوگی، اِلّا یہ کہ خدا کی اجازت سے کچھ عرض کرے۔ پھر کچھ لوگ اس روز بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت۔جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں جائیں گے (جہاں گرمی اور پیاس کی شدت سے ) وہ ہانپیں گے اور پھنکارے ماریں گے،اور اسی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ زمین و آسمان قائم ہیں ، الا یہ کہ تیرا ربّ کچھ اور چاہے۔ بے شک تیرا ربّ پورا اختیار رکھتا ہے کہ جو چاہے کرے۔رہے وہ لوگ جو نیک بخت نکلیں گے، تو وہ جنت میں جائیں گے اور وہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں، اِلّا یہ کہ تیرا ربّ کچھ اور چاہے۔ ایسی بخشش ان کو ملے گی جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہ ہوگا۔ پس اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، تو ان معبودوں کی طرف سے کسی شک میں نہ رہ جن کی یہ لوگ عبادت کر رہے ہیں۔ یہ تو ( بس لکیر کے فقیر بنے ہوئے )اسی طرح پوجا پاٹ کئے جا رہے ہیں جس طرح پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے، اور ہم ان کا حصہ انہیں بھرپور دیں گے بغیر اس کے کہ اس میں کچھ کاٹ کسر ہو۔
سورہ ہود آ یت نمبر 101 تا 108 تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ
جہاد کی اہمیت
حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتا کہ میں ان کو چھوڑ کر جہاد کے لیے نکل جاؤں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کر کے اپنے ساتھ لے چلوں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے ایسے لشکر کے ساتھ جانے سے بھی نہ رکتا جو اللہ کے راستے میں غزوہ کے لیے جا رہا ہوتا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری تو آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کر دیا جاؤں۔ بخاری شریف حدیث نمبر2797
حضرت ابُو رَجاء ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے رات میں دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے پھر وہ مجھے لے کر ایک درخت پر چڑھے اور اس کے بعد مجھے ایک ایسے مکان میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بڑا پاکیزہ تھا، ایسا خوبصورت مکان میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے۔‘‘ بخاری شریف حدیث نمبر2791