بے شک وہ علیم اور حکیم ہے

شہر میں داخل ہونے کے بعد اس نے اپنے والدین کو اٹھا کر اپنے پاس تخت پر بٹھایا اور سب اس کے آگے بے اختیار سجدے میں جھک گئے ۔یوسف علیہ السلام نے کہاََِِِِ ابا جان ، یہ تعبیر ہے میرے اس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا ، میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا ۔ کہ اس کا احسان ہے کہ اس نے مجھے قید خانے سے نکالا ، اور آپ لوگوں کو صحرا سے لاکر مجھ سے ملایا حالانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال چکا تھا ۔ واقعہ یہ ہے کہ میرا ربّ غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیّت پوری کرتا ہے ، بے شک وہ علیم اور حکیم ہے ۔اے میرے ربّ ، تو نے مجھے حکومت بخشی اور مجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھایا ۔ زمین و آسمان کے بنانے والے ، تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا سرپرست ہے ، میرا خاتمہ اسلام پر کر اور انجامِ کار مجھے صالحین کے ساتھ ملا ِِ۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اس وقت موجود نہ تھے جب یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی ۔ مگر تم خواہ کتنا ہی چاہو ان میں سے اکثر لوگ مان کر دینے والے نہیں ہیں ۔حالانکہ تم اس خدمت پر ان سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے ہو ۔ یہ تو ایک نصیحت ہے جو دنیا والوں کے لیے عام ہے ۔ زمین اور آسمانوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ لوگ گزرتے رہتےہیں اور ذرا توجّہ نہیں کرتے۔ ان میں سے اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں ۔

سورہ یوسف آ یت نمبر99 تا106تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

قرآن کو خوش الحانی سے پڑھو

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی کتاب سیکھو اور اس کی نگہداشت کرو ، اسے پڑھو ، اس سے خوش الحانی سے پڑھو ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یا اس ذات کی قسم جس کی ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے ! قرآن حاملہ اونٹنی کے رسی سے نکلنے سے بھی جلدی سینوں سے نکل جاتا ہے ۔ ( سنن دارمی)

قابل رشک شخص کون

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (رشک) تو بس دو آدمیوں سے ہی کرنا جائز ہے۔ پہلا وہ شخص جسے اﷲ تعاليٰ نے قرآن (پڑھنا و سمجھنا) سکھایا تو وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت (اور اس میں غور و فکر) کرتا ہے۔ اس کا پڑوسی اسے قرآن پڑھتے ہوئے سنتا ہے تو کہہ اٹھتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی مثل قرآن عطا کیا جاتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اﷲ تعاليٰ نے مال بخشا ہے اور وہ اسے اﷲ تعاليٰ کی راہ میں صرف کرتا ہے۔ دوسرا شخص اسے دیکھ کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اتنا مال ملتا جتنا اسے ملا ہے تو میں بھی اسی طرح صرف کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ (متفق علیہ)