کلیم اللہ، محمد رضا
05 ستمبر 2023 کو کشمیر کاز کے حقیقی چیمپئن شیخ تجمل الاسلام کی دوسری برسی تھی۔تحریک آزادی کشمیر کے ماسٹر مائنڈ، معروف صحافی، دانشور، قانون دان اور کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر شیخ تجمل الاسلام ایک ماہ سے زائد عرصے تک کورونا وائرس میں مبتلا رہنے کے بعد 05 ستمبر 2021کو اس دنیا سے کوچ کرگئے۔ شیخ تجمل الاسلام 1954میں سری نگر میں پیدا ہوئے، شیخ تجمل الاسلام نے کشمیر یونیورسٹی سرینگر سے 1975 میں ایل ایل بی اور 1980 میں ایم اے اردو مکمل کیا۔
یونیورسٹی میں ایک انقلابی طالبعلم رہنما ہونے کے باعث وہ 1979 سے 1984 تک غیر قانونی طور بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔مقبوضہ علاقے میں اپنے صحافتی کیرئیر کے دوران شیخ تجمل الاسلام 1973 سے 1980 تک روزنامہ اذان کے چیف ایڈیٹر، کئی دیگر اخبارات، ہفتہ وار اور پندرہ روزہ میگزینوں کے ایڈیٹر کے طور پر کام سر انجام دیکر مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں بھر پور کردار ادا کرتے رہے۔
انہوں نے 1975سے 1984 تک سرینگر میں قانون کی پریکٹس بھی کی۔ شیخ تجمل الاسلام اپنے دہائیوں پر محیط کیرئیر میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے سچے وکیل تھے۔


ایک پیدائشی آزادی پسند، شیخ تجم الاسلام نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کی فعال اور عملی طور پر مخالفت کی، جس کے باعث انہیں بھارتی ظلم و جبر کا سامنا کرنا پڑا اور 1974 سے 1984 تک جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے کی پاداش میں کئی مرتبہ گرفتار بھی کیا گیا۔
آخرکار، انہیں آزادی کے حق اور بھارت مخالف موقف اور سرگرمیوں کے باعث بھارتی افواج کے ظلم و ستم کی وجہ سے پاکستان ہجرت کرنا پڑی۔1971 میں سقوط ڈھاکہ کے افسوس ناک واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا شروع کیا تھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان اب کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرنے کے قابل نہیں رہا۔اس واقعے سے کشمیری مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور وہ مایوسی کا شکار ہوگئے تھے۔ 1975 میں اندرا عبداللہ معاہدے کی آہٹ نے اس مایوسی میں مزید اضافہ کیا تھا۔اس نازک صورتحال کے موقع پر کشمیری عوام کو رہنمائی کیلیے ایک صاحب بصیرت شخص کی ضرورت تھی، شیخ تجمل الاسلام نے یہ کام بخوبی نبھایا۔
انہوں نے کشمیری عوام کے حوصلے بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے 1982 میں مسئلہ کشمیر کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے انعقادکا منصوبہ بنایا۔ اگرچہ بھارت نے کانفرنس کی اجازت نہیں دی، تاہم تقریب کی تیاریوں نے کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں کو متحرک کیا اور انہیں ہر قیمت پر حق خودارادیت کیلئے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانے میں حوصلہ فراہم کیا۔شیخ تجمل الاسلام کو جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کیلئے ایک بڑا چیلنج سمجھتے ہوئے نئی دہلی نے انہیں نشانہ بنانے کی اپنی حکمت عملی تیز کر دی، جس کے باعث ان کیلئے مقبوضہ علاقے میں قیام جاری رکھنا مشکل ہو گیا اور وہ نیپال کے راستے پاکستان منتقل ہو گئے۔پاکستان میں، شیخ تجمل الاسلام 1992 سے 2000 تک انسٹی ٹیوٹ آف کشمیر افیئرز کے سربراہ رہے۔
انہوں نے 1998 سے 1999 تک پاکستان ٹیلی ویژن PTV کے نیوز سیکشن کے ساتھ کام کیا۔ شیخ تجمل الاسلام نے 1999 میں بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کشمیر میڈیا سروس جوائن کیا اور آخری سانس تک اس ادارے سے وابستہ رہے۔وہ کشمیر انسائٹ میگزین کے چیف ایڈیٹر بھی تھے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر انگریزی اور اردو میں مضامین اور تجزیے لکھے۔
تجربہ کار صحافی نے پاکستان اور بیرون ملک نیپال، بنگلہ دیش، تائیوان، سنگاپور، مالدیپ، ایران، سعودی عرب، برطانیہ، کینیڈا اور کئی دیگر یورپی ممالک میں مسئلہ کشمیر پر کئی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت کی اوراپنی تقاریر میں تنازعہ کشمیر کے مختلف پہلوؤں اور مقبوضہ خطے کے لوگوں پر بھارتی مظالم پر روشنی ڈالی۔
ان کی کاوشوں اور قیادت کی بدولت کشمیر میڈیا سروس مظلوم کشمیریوں کی ایک مضبوط اور مستند آواز بن چکا ہے۔شیخ تجمل الاسلام نے تنازعہ کشمیر کے بنیادی اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کے حل کی وکالت کی۔پاکستان کے صحافتی حلقوں میں وہ اپنی دیانت داری اور علمی ذہانت کے باعث قابل احترام مقام رکھتے تھے۔ جموں و کشمیر کی تاریخ میں کشمیر کاز کیلئے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔