تحریک مزاحمت کا انمول سرمایہ

اعجاز نازکی

تحریک آزادی کشمیر کے روح رواں کمانڈر بشیر احمد عرف امتیاز عالم شہید کردئیے گئے ۔آپؒ تحریک مزاحمت کا انمول سرمایہ تھے۔ہندسامراج کے خلاف نوے کی دہائی سے جہد مسلسل میں مصروف تھے۔ آپ علیہ رحمہ کا شمار اولین صف شکن کمانڈران میں ہوتا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر کے طول و عرض میں دشمن ہندو سامراج کے درندہ صفت فورسز کو آپ نے ورطہ حیرت میں ڈال رکھا تھا۔ میدان جنگ میں آپ ایک عظیم سپہ سالار کی حیثیت سے قیادت کرتے رہے۔سرحدی حدود کے آر پارتحریک مزاحمت کو پروان چڑھانے میں آپ نے زندگی صرف کر دی۔ پچیسویںدفعہ آر پار گئے اور تحریک مزاحمت کے صفوں کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔آپ صحابہ رضی اللہ علیہم اجمعین کی تحریک کا خلاصہ تھے ۔آپ اعلیٰ تربیت اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے ۔ مرحوم جنرل پرویز مشرف کے دور اقتدار میں جب تحریک مزاحمت کو رول بیک کرنے کے شازش کی گئی تو پاکستان کے اقتدار اعلیٰ سے آپ نے شدید اختلاف کیا ایک طرف یہود و ہنود نصرانی مملکت خداداد پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے دوسری جانب ہندو سامراج امریکی اتحاد کا حصہ بن کر اسلامی مدافعتی تحریکوں کا قلع قمع کرنے کے لئے بدمست قوت بروئے کارلائے تھے۔ صدر جنرل پرویز مشرف مرحوم انتظامیہ کو شدید دباو کا سامنا تھا ۔انہیں ہاں یا ناں کی مہلت دی گئی تھی ۔ امریکی انتطامیہ اسرائیل ، ہندوسامراج تحریک اسلامی کے پھلنے پھولنے سے خائف تھی۔ 57 اسلامی ممالک کے ہوتے ہوئے بھی عراق، افغانستان پاکستان اور تحریک آزادی کو لپیٹنے کے لئے منصوبے بنائے گئے امریکہ اور اس کے اتحادی 20 برس اسلامی مدافعتی تحریکیں کچلنے کی درپے تھے۔

پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کو تحریک آزادی کشمیر کا برقرار رکھنا انتہائی مشکل تھا لیکن انہوں نے اپنا دفاع جیسے تیسے قائم رکھا۔ افغانستان جنگ کا اکھاڑہ بنا رہا جہاں افغانیوں کے بغیر کسی اور ملک کے قدم جمانے ممکن نہیں تھے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اب تک سر زمین افغان کو بیس لاکھ شہداء نے سیراب کر رکھا ہے اور ہندوستان لے کر ریاست جموں و کشمیر میں 1947ء تک بھی بیس لاکھ مسلمان شہید کئے جاچکے ہیں ۔ہم نے چونکہ ہمیشہ اقوام متحدہ کی طرف دیکھا لیکن اقوام متحدہ مسلمانوں کی حالت زار پر فرضی قراردادیںپا س کر نے کے سوا کچھ نہ کرسکی۔ شہید کمانڈر امتیاز عالم کی شہادت عظیم ہے جو پاکستانی اقتدار اعلیٰ کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ دو دہشت گرد جو اکثر چوری اور ڈکیتوں میں ملوث پائے گئے ہیں انہیں اس کاروائی کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ امتیاز عالم کو بارہا متنبیہ بھی کیا گیا کہ کسی بھی وقت ان کے علاقے کی حدود میں بھیانک حادثے کا سامنا ہو گا۔ اس سانحہ سے سب کے دل زخمی ہوئے ۔ انہیں شہداء کے قبرستان میں سپر خاک کیا گیا۔ہزاروں لوگوں نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ سب کی آنکھیں نم تھیں ۔سب زارو قطار گریہ و زاری کر رہے تھے۔آزاد کشمیر جسے تحریک آزادی کا بیس کیمپ کہا جاتاہے یہاں اس واقعہ کا وقوع پزیر ہو نا المیہ ہے۔

شہید امتیاز عالم دشمن سامراج ہند کی آنکھوں میں بری طرح کھٹک رہے تھے ۔آپ علیہ رحمہ کے والد محترم اور بھائی نوے کی دہائی میں ہی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیاتھا دشمنان دین اسلامی مدافعتی قوتوں کے مد مقابل اپنے محاذ کھولے ہوئے ہیں ۔لیکن مسلم سربراہ جہاد فی سبیل اللہ سے جی چرا رہے ہیں۔ اللہ کے ہاں عدل ہے 57 اسلامی ممالک کے ہوتے ہوئے محکوم اور مظلوم مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے ۔ اور اسلامی قوتیں اپنے لئے آسانیاں اور مظلوموں اور محکموں کے ناموں پر مال و جائیداد اکھٹی کرنے پر تلی ہوئی ہیں ۔ جہاد قیامت تک جاری رہے گا ۔ جہاد ایک کسوٹی ہے اور تم نہ اٹھو گے۔ تم نہ سمجھو گے اللہ کسی اور قوم اس کے لئے مقرر کر لے گا اور تم اللہ کو کچھ نہیں بگاڑ سکو گے۔ اللہ تعلی شہید امتیاز عالم ؒ کے درجات بلند فرمائے ۔مجھے یقین کامل ہے کہ ان کا خون تحریک آزادی کے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا ، ان شا ء اللہ