اور کیا ہو جاتا اگر کوئی ایسا قرآن اتار دیا جاتا جس کے زور سے پہاڑ چلنے لگتے، یا زمین شق ہو جاتی، یا مردے قبروں سے نکل کر بولنے لگتے؟ (اس طرح کی نشانیاں دِکھا دینا کچھ مشکل نہیں ہے) بلکہ سارا اختیار ہی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ پھر کیا اہل ایمان (ابھی تک کفّار کی طلب کے جواب میں کِسی نشانی کے ظہور کی آس لگائے بیٹھے ہیں اور وہ یہ جان کر)مایوس نہیں ہو گئے کہ اگر اللہ چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا؟ جن لوگوں نے خدا کے ساتھ کفر کا رویّہ اختیار کر رکھا ہے ان پر ان کے کر تو توں کی وجہ سے کوئی نہ کوئی آفت آتی ہی رہتی ہے، یا ان کے گھرکے قریب کہیں نازل ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ چلتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آن پورا ہو۔ یقیناً اللہ اپنے وعدے کے خلاف ورزی نہیں کرتاتم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا جا چکا ہے، مگر میں نے ہمیشہ منکرین کو ڈھیل دی اور آخرکار ان کو پکڑ لیا، پھر دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی۔ پھر کیا وہ جو ایک ایک متنفّس کی کمائی پر نظر رکھتا ہے (اس کے مقابلے میں یہ جسارتیں کی جارہی ہیںکہ) لوگوں نے اس کے کچھ شریک ٹھہرا رکھے ہیں؟اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ان سے کہو، (اگر واقعی وہ خدا کے اپنے بنائے ہوئے شریک ہیں تو)ذرا ان کے نام لو کہ وہ کون ہیں؟ کیا تم اللہ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جسے وہ اپنی زمین میں نہیں جانتا؟ یا تم لوگ بس یونہی جو منہ میںآتا ہے کہہ ڈالتے ہو؟حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے دعوت حق کو ماننے سے انکار کیاان کے لئے مکاریاں خوشنما بنادی گئی ہے اوروہ راہ راست سے روک دئے گئے ہیں ، پھر جس کو اللہ گمراہی میں پھینک دے اُسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں ہے ایسے لوگوں کے لیے دنیا کی زندگی ہی میں عذاب ہے، اور آخرت کا عذاب اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔ کوئی ایسا نہیں جو انہیں خدا سے بچانے والا ہو۔
(سورۃالرعدآیات 30 تا33 تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودی)
باجماعت نماز اداکرنےکی فضیلت
یحییٰ نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، کہا مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی ، انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا :’’ آدمی کی جماعت کےساتھ نمازاس کی اکیلےپڑھی گئی ستائیس نمازوںسےبڑھ کرہے ۔‘‘
(صحیح مسلم )
جو جماعت سے ایک بالشت بھی ہٹا اور مر گیا وہ جاہلیت کی موت مرا
حماد بن زید نے ہمیں جعد ابوعثمان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابورجاء سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے امیر میں ایسی بات دیکھے جو اسے ناپسند ہے تو صبر کرے ، کیونکہ جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھی ہٹا اور ( اسی حالت میں ) مر گیا تو یہ جاہلیت کی موت ہے ۔‘‘
(صحیح مسلم )
ہدایت کی طرف بلانے کا ثواب
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے ہدایت کی طرف بلایا ، اسے پیروی کرنے والوں کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا ، اس سے ان کے اجر و ثواب میں کمی نہیں آئے گی ، اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا ، اسے پیروی کرنے والوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہو گا ، اس سے ان کے گناہوں میں کمی نہیں آئے گی ۔‘‘
(سنن ابی ماجہ)






