محمد احسان مہر
جدید دنیا کی چکا چوند اور رنگینیوں نے عالمی برادری بالخصوص عالم اسلام کو اس حد تک مدہوش کر رکھا ہے کہ نہ انہیں ظالم کی للکارسنائی دے رہی ہے اورنہ مظلوم کی آہ وبکا،7اکتوبر 2023 میں حماس کے حملہ کو جواز بنا کر اسرائیل نے غزہ کا جو حال کیا ہے ،اس پر تو بات ہو رہی ہے، لیکن!!فلسطینی مسلمانوں کی سر زمین پر (غیر قانونی اور ناجائزطور پر قابض)یہودی آباد کاری پر کوئی بات سننے کو تیار نہیں،1947سے پہلے یہودی کہاں آباد تھے ؟ اور کس طرح انہیں دنیا بھر سے ہانک کر فلسطین کی سر زمین پر آباد کرنے کا عالمی استعماری طاقتوں نے منصوبہ بنایا، کیا یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات ہے ؟جنگ عظیم(دوئم) کے بعد جان بچانے کی خاطر دنیا میں روپوش یہودی فلسطینی مسلمانوں کی زمین پر قابض ہوتے ہی اپنی خصلت پر اتر آئے،اور جب انہوں نے دیکھا کہ ہمارے ہر گھنائونے کھیل کے ساتھ عالمی طاقتیں ہمارے پیچھے کھڑی ہیں،تویہودی آباد کاروں نے کھل کر کھیلنا شروع کر دیا،جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے کہ فلسطینی ریاست سکڑتی رہی اور غیر قانونی طور پر یہودی آباد کار(اسرائیلی)وسیع رقبے پر قابض ہوتے رہے اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔




7اکتوبر کے بعد اسرائیل کی طرف سے کہا گیا کہ حماس کی طاقت ختم کرنے کیلئے غزہ پر ٖفضائی حملے جاری رہیں گے اس لیے لوگ رفح کی طرف چلے جائیں، 4ماہ تک فضائی بمباری اور شدید گولہ باری سے غزہ کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکا ہے،ہزاروں مسلمان شہید ہو گئے اور لاکھوں مسلمان بے سرو سامانی کی حالت میں رفح کے کیمپوں میں مشکل ترین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،فلسطین !! جہاں زندگی سسک رہی ہے ،اور سانس ٹوٹ رہے ہیں ،اب انہیں بھی مصر کے صحرا میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے،اسرائیل نے اقوام متحدہ کے بعد عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو بھی خاطر میں لائے بغیر واضح طو پر کہا ہے کہ (رفح )میں رہنے والے فضائی حملوں سے بچنے کیلئے شمال کی جانب چلے جائیں،(مصر کے صحرا میں فلسطینی مسلمانوں کی زندگی کتنی مشکل ہو گی یہ ایک الگ موضوع ہے)اسرائیل عالمی پشت پناہی کے زور پر فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ ان کی زمین بھی ہڑپ کرنا چاہتا ہے ،اسرائیل کی دہشت گردی روکنے اور عالمی امن کا ڈھنڈورا پیٹنے والے اب کہاں ہیں ؟کہاں ہے عالمی ضمیر ؟کہاں ہے اقوام متحدہ کا کردار اور عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ؟کہاں ہے عربوں کا رعب و دبدبہ ؟ اسلاف کے کارناموں کی بازگشت اب سنائی کیوں نہیں دیتی ؟ ( اسلام ملت الواحدہ )کا راگ اب کیوں نہیں الاپا جا رہا ؟ماضی کے قصے جو سب کو سنائے گئے وہ اب بھول کیوں گئے ؟ آج کا حکمران !!اسلاف کے جوتے کی نوک پر پڑی خاک کے برابر بھی نہیں ہو سکتا ۔وہ حق الجہاد کیلئے بے قرار اور یہ نام نہاد امن کے علمبردار ،وہ شہادت کے متلاشی اور اِنہیں مرغوب ہے عیاشی۔ فلسطین کے مسلمان اسرائیلی دہشت گردی کا شکار ہیں اور اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنا مشرقِ وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو گا ،اس لیے عالمی برادری کو چائیے کہ اسرائیل کو 1947 کی حدود میں رکھ کر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اقدامات کریں،یقینی طور پر عرب حکمرانوں کے جرائت مندانہ فیصلے ہی ایک آزادفلسطینی ریاست کا خواب پورا کر سکتے ہیں ،دیکھنا یہ ہے کہ اسلاف کی یاد تازہ کرنے کیلئے عالم اسلام کے حکمرانوں میں کون خوش نصیب مظلوم انسانیت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے ۔
٭٭٭