پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہو گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اس پر عمل کریں انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے، پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا، اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں، بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے، اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے۔
سورہ صافات، آیت 102 تا 107
اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ اس کے خون بلکہ اسے تو تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح اللہ نے ان جانوروں کو تمہارے مطیع کر دیا ہے کہ تم اس کی رہنمائی کے شکریئے میں اس کی بڑائیاں بیان کرو، اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئے! (37) سورۃ الحج
ان آیات میں سبق یہی ہے کہ جو بھی نیکی اور بھلائی کا کام کریں مقصود اللہ مالک الملک کی رضا ہونی چایئے،لو گوں سے تعریف کروانا اور اپنی واہ واہ کروانا مقصد ہو توپھر سب کچھ بیکار ہ ے۔اللہ فرماتے ہیں:خبردار! اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے (سورۃ الزمر)قربانی کا جانور کتنا ہی موٹا تازہ اور قیمتی کیوں نہ ہو۔اگر نیت اللہ کو راضی کرنا نہیں اور اپنی شہرت مقصود ہے تو ایسی قربانی کی اللہ کے ہاں ذرہ برابر قدر وقیمت نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحدیث
قربانی!!!
حضرت امام احمد نے روایت کی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افضل قربانی وہ ہے جو بہ اعتبار قیمت اعلیٰ ہو اور خوب فربہ ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ؐنے فرمایا:اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کے دن انسان کے اعمال میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ خون بہانا ہے اور بے شک وہ جانور قیامت کے دن اپنی سینگ، بال اور کھر کے ساتھ آئے گا اور بے شک خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہو جاتا ہے تو اسے دل کی بھلائی کے ساتھ کرو۔(مشکوٰۃشریف)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جو روپیہ عید کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں۔(طبرانی) ہم دین و دنیا کی ضروریات کے لیے اکثر اوقات کچھ نہ کچھ خرچ کرتے رہتے ہیں اور من جانب اللہ ہمیں اس پر اجرِ کثیر عطا کیا جاتا ہے لیکن اللہ کے حکم کو مانتے ہوئے خلوص دل سے جو روپیہ قربانی کے جانور خریدنے کے لیے خرچ کیا جائے اللہ کے رسولؐ کے فرمان کے مطابق وہ روپیہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔