2023کا سال گذر گیا ۔2024 کا آغاز ہوا۔ماضی قریب کو ہی اگر جھانکیں ۔تو صاف نظر آرہا ہے کہ 1947ء سے 2023ء تک سال تو بدلتے رہے ،لیکن مزاج یار۔۔ یا۔۔ مزاج دشمن نہ بدلا۔1947ء کے جنوری سے ہی لے کر جموں صوبے کے پورے خطے میں مسلم آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا آغاز ہوا ۔اسی سال کے نومبرکے صرف تین دنوں میں 3لاکھ سے زائد مسلما نوں کا مہاراجہ ہری سنگھ کی پولیس، بھارتی راشٹریہ سیوک سنگھ اور شیوسینا سے وابستہ غنڈوں نے قتل عام کیا ۔لاکھوں لوگ پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ہزاروں گھر اور تعمیرات خاکستر اور سینکڑوں مساجد شہید کردی گئیں۔ انہی واقعات کی مناسبت سے 6نومبرہر سال یوم شہداء جموں کے نام سے منایا جاتا ہے ۔یہ سلسلہ پھر رکا نہیں ۔ان پچھتر برسوں میں شہداء کی تعداد 5لاکھ کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔ غیر جانبدار اور آزاد ذرایع کے مطابق صرف پچھلے چونتیس برسوں میں97 ہزارکے قریب کشمیری مسلمان بھارتی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں،22ہزارخواتین بیوہ اور 1لاکھ8ہزا بچے یتیم ہوئے ہیں۔ 11ہزار عفت مآب خواتین کے دامن کو تار تار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک لاکھ10ہزار رسے زائدر ہائشی مکانات کو راکھ کا ڈھیر بنادیا گیا ہے،جنگلات اور سیب کے باغات کاٹ کر عوام کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچایاگیا۔لوٹ مار اور قتل و غارت ،عوام کی جائیددادیں ضبط کرنا،معصوم کشمیریوں پر جھوٹے الزام عائدکرنا اب ایک عام سی بات بن چکی ہے ۔صرف 2023میں پانچ سو لوگوں کی جائیدادوں کو ضبط کیا گیا ہے جن میںحزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین احمدکے دو بیٹوںکی جائیدادوں سمیت درجنوں حریت پسندوں کی جائیدادیں بھی شامل ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی این آئی اے اور بھارتی فوج نے مشترکہ طورمحاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران درجن کے قریب صحافیوں سمیت اس سال 3288 عام شہریوں کو گرفتار کیا۔ان گرفتار شدگان میں بزرگ ،خواتین اور جوان و بچے بھی شامل ہیں۔انہیں شدید تعذیب کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی فوج نے معرکوں کے دوران گن پائوڈر چھڑک کر ،ماٹر گولوں کی شیلنگ سے اور آگ لگا کر کئی مساجد اورایک دارالعلوم سمیت 36مکانات کوخاکستر کیا۔بھارتی فوج کے سرچ آپریشنز کے نام پر اندھا دھند فائرنگ اور شیلنگ کر کے 51شہری زخمی کئے گئے۔ وادی کے مختلف علاقوں سے 53لاشیں برآمد کرلی گئیںجن میں متعدد لاشیں گولیوں سے چھلنی ہوچکی تھیں۔سال میں 27نوجوان لاپتہ ہوگئے ہیں ۔لاپتہ ہوئے افراد کے گھر والوںکوان کے بارے میں کوئی واقفیت نہیںہے کہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔کیا انہیں زمین نگل گئی یا آسمان کھاگیا۔ یعنی 1947کا سال ہو یا 2023کا سال ،،کشمیری عوام کیلئے کچھ نہیں بدلا ۔ان کے مسلم اکثریتی تشخص کو 1947ء میں جموں میں جس طرح ختم کرنے کا منصوبہ کامیاب ہوچکا تھا ،اب اس سے بھی زیادہ خوفناک طریقے اختیار کئے جارہے ہیں ،جن سے نہ صرف وادی کشمیر بلکہ پوری ریاست کا مسلم اکثر یتی تشخص ختم ہوگا۔زیادتیوں ،ماردحاڑ ،قتل و غارت گری کایہ سلسلہ جاری ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہنے کا قوی امکان ہے ۔مسلم امہ کے حکمران نہ صرف کشمیر بلکہ فلسطین میں مسلمانوں کے ساتھ ہنود یہود کا مشترکہ اتحاد اور مسلمانوں کی نسل کشی کا عمل ایک تماشائی کی طرح دیکھ رہے ہیں۔قرادادوں پر قرادادیں لارہے ہیں لیکن کوئی بھی عملی اقدام اٹھانے کی جرات نہیں کرتے ۔حد تو یہ ہے کہ ہنود و یہود کی بالادستی کی برملا قبولیت کا بھی عندیہ دے رہے ہیں۔۔۔۔ ۔ہاں سال 2023نے جاتے جاتے یہ احساس ضرور دلایا کہ جو مسلمان حکمران اسرائیلی قوت و طاقت کا 6دن سے زیادہ مقابلہ نہ کرسکے ،2023میں پچھلے تین مہینوں سے اسی طاقت اور قوت کا مقابلہ نہتے لیکن عشق الٰہی اور عشق رسول ؐ میں مست سرشار مجاہدین اسلام کررہے ہیں اور الحمد للہ پوری دنیا کا آزاد اور غیر جانبدار میڈیا چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ مجاہدین فلسطین اسرائیل کو عملاََ شکست دے چکے ہیں ۔کیابے غیرت مسلم حکمرانوں کی غیرت جاگنے کیلئے نہتے مجایدین کا یہ کردار کچھ نتیجہ خیز ثابت ہوسکتا ہے یہ تو وقت بتا دے گا تاہم اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ سال بدلنے سے کوئی فرق نہیں آنے والا ہاں اللہ تعلی پر توکل اور عشق رسولؐ میں مست ہوکر مسلم امہ۔۔ ہنود یہود اور ان کے سہولت کاروں اور مدد گاروں کو شکست دے سکتی ہے ۔2023 ء کو اس پس منظر میں اگر سمجھنے کی کوشش کی جائے تو شاید آنے والا وقت ،بہت بہتر بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔ان شا ء اللہ