سرحدی نگرانی کیلئے روبوٹ کتے

!!!امریکا نے سرحدی نگرانی کیلئے روبوٹ کتے تعینات کردیے

(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے اپنی جنوب مغربی سرحد کی نگرانی کیلیے روبوٹ کتوں کی تعیناتی شروع کردی ہے جو سرحد پار سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کا راستہ روک رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق یہ روبوٹ کتے امریکا کی ’سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ‘ نے ’یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن‘ کے لیے تیار کیے ہیں۔سرحدی نگرانی پر تعینات روبوٹ کتوں کے بارے میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اپنی حالیہ پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ ان روبوٹ کتوں کو بطورِ خاص دشوار گزار اور سخت ماحول والے مقامات میں نگرانی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ فی الحال یہ امریکی فوجیوں کے ساتھ تعینات کیے گئے ہیں تاہم کچھ عرصہ تربیت اور مزید بہتر بنانے کے بعد یہ مکمل خودکار طور پر سرحدی نگرانی کے قابل ہوجائیں گے اور انہیں انسانی رہنمائی اور ہدایت کی ضرورت نہیں رہے گی۔

پاکستانی ماہرین نے کیلے کے درخت سے متبادل دھاگے کی تکنیک حاصل کرلی

(مانیٹرنگ ڈیسک)زرعی یونیورسٹی کے ماہرین نے کیلے کے درخت کے تنے سے پٹ سن کا متبادل دھاگہ تیار کرنے کی تکنیک حاصل کر لی ہے۔تفصیلات کے مطابق کیلے کے پودے کے بیکار تنے اب کارآمد ہوں گے، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ فائبر اینڈ ٹیکسٹائل کے پروفیسر نے کیلے کے تنوں سے ریشے نکال کر ایسا دھاگہ تیار کرلیا ہے جسے پٹ سن کے متبادل کے طور پر استعمال کر کے سستا“پیکجنگ مٹیریل”اور کپڑا بھی تیار ہوسکے گا۔اس دھاگے کے استعمال پر پٹ سن کی درآمد پر خرچ ہونے والا سالانہ 10 ارب روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکے گا، جبکہ اس فائبر سے تیار کپڑا پائیدار ہونے کے ساتھ ساتھ سستا بھی ہوگا۔ماہرین کے مطابق 70 فیصد کیلے کے تنے اور 30 فیصد فائبر شامل کرکے کپڑا تیار کیا گیا ہے جو نہ صرف سستا بلکہ پائیدار بھی ہو گا۔

سزائے موت کا قیدی 18 سال بعد رہائی کی خوشخبری سن کر ہلاک

(مانیٹرنگ ڈیسک):ایران میں 18 سال سے پھانسی گھاٹ میں موجود رحم کی اپیل منظور ہونے کا منتظر قیدی رہائی کی خوشخبری سُن کر دل کے دورے کے باعث ہلاک ہوگیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی جیل میں زندگی اور موت کی کشمکش کے دوران 18 سال سے پھانسی گھاٹ میں اسیر قیدی رہائی ملنے کی خوشی برداشت نہ کرسکا اور دل کے دورے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔58 سالہ قیدی نے عدالت میں رحم کی اپیل دائر کر رکھی تھی جسے بار بار مسترد کرنے کے بعد مقتول کے لواحقین نے بالآخر منظور کرلیا، جس پر عدالت نے قیدی کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔مسلسل 18 سال سے غیر یقینی صورت حال کے شکار قیدی کو جب رہائی کی خوشخبری ملی تو اسے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا اور فرط جذبات سے زار و قطار رونے لگا۔اسی دوران قیدی کے سینے میں شدید تکلیف ہوئی اور اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی۔

سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی شیش سرنگ کی نمائش

(مانیٹرنگ ڈیسک):سعودی عرب میں ٹیکنالوجی کی ایک عالمی نمائش کے موقع پر دیوقامت آئینوں سے تیار کردہ ایک بہت بڑی سرنگ پیش کی گئی ہے. جسے دنیا کی سب سے بڑی ’شیش سرنگ‘ (کیلیڈو اسکوپ ٹنل) بھی قرار دیا جارہا ہے.سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ’ون جائنٹ لیپ‘ نامی ٹیکنالوجی کانفرنس اور نمائش میں برطانوی ادارے اسٹفش نے یہ سرنگ خاص طور پر تیار کی ہے جس کی لمبائی 131 فٹ اور اونچائی تقریباً 20 فٹ ہے۔سرنگ کے اندرونی حصے میں دیوار کے 12 پہلوؤں پر سیکڑوں بڑے اور مضبوط آئینے لگائے گئے ہیں جبکہ سرنگ کے دونوں سِروں پر دیوقامت ایل ای ڈی اسکرینز نصب ہیں۔آئینوں کی تنصیب اس مہارت سے کی گئی ہے کہ ان کے درمیان جوڑ ڈھونڈنا بہت مشکل ہے جبکہ پہلی نظر میں یہ سرنگ اندر سے مکمل دائرے جیسی دکھائی دیتی ہے۔جب یہ ایل ای ڈیز روشن کی جاتی ہیں تو ان پر دکھائی دینے والا منظر، سرنگ کی اندرونی دیواروں پر لاتعداد عکس بناتا ہے اور کسی طلسم جیسا منظر تخلیق کرتا ہے۔

اچانک درجنوں پرندوں کے گر کر مرنے سے عوام خوفزدہ

(مانیٹرنگ ڈیسک):اچانک لاتعداد پرندے معمول کی پرواز کے دوران باری باری زمین پر گرکر مرنے سے عوام خوفزدہ اور ماہرین تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔یہ واقعہ میکسیکو کے شمالی شہر کواؤ تیموک میں پیش آیا ہے جہاں بہت تیزی سے پرندے پکے ہوئے پھلوں کی طرح سڑکوں پر گرے ہیں۔ اس واقعے سے ایک جانب تو لوگوں میں ڈر اور پریشانی ہے تو دوسری جانب سائنسداں اس کی مختلف وضاحتیں دے رہے ہیں۔کچھ ماہرین کے مطابق ان پر شکاری پرندوں کا حملہ ہوا اور وہ تیزی سے نیچے آئے ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ تمام پرندے موسمِ سرما میں نقل مکانی کررہے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں پرندوں کو مکانات اور سڑک پر سیاہ چادر کی طرح گرتے دیکھا جاسکتا ہے جو ایک تیز عمل تھا۔ اکثر پرندوں کی رنگت سیاہ اور پیلی دیکھی گئی ہے۔تمام پرندے امریکہ اور کینیڈا کی یخ بستہ سردی سے بچ کر میکسیکو آرہے تھے جو موسمِ سرما ختم ہونے پر واپس جارہے تھے۔ واقعے کی خبر سب سے پہلے ایک مقامی اخبار ایل ہیرالڈو نے دی۔ جانوروں کے ایک ممتاز ماہر کے مطابق یہ حساس پرندے شہر کی فضائی آلودگی سے ہلاک ہوئے ہیں کیونکہ وہ اس کے عادی نہ تھے۔ ان کے مطابق سردیوں میں لکڑی کا دھواں، کیڑے مار ادویہ اور گاڑیوں کا دھواں گویا فضا میں جم سا گیا ہے جس سے پرندے مرے ہیں۔ایک ماہر کے مطابق سارے پرندے بجلی کی ہائی ٹینشن لائنوں سے ٹکرائے ہیں لیکن افواہوں کا شور بلند ہے اور بعض نے اس کی ذمے داری فائیو جی ٹاور پر ڈالی ہے۔پرندوں کے برطانوی ماہر ڈاکٹر رچرڈ بروٹن کے مطابق اگرچہ ویڈیو میں شکاری پرندے نہیں ملے لیکن انہیں 99 فیصد یقین ہے کہ ننھے پرندے اسی وجہ سے مرے ہیں۔

وٹامن ڈی کی کمی اور کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں کے درمیان تعلق دریافت

(مانیٹرنگ ڈیسک):وٹامن ڈی کی کمی کورونا وائرس کی سنگین پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع تحقیق میں وٹامن ڈی کی کمی اور کووڈ 19 کی شدت اور موت کے خطرے کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔اس مقصد کے لیے اپریل 2020 سے فروری 2021 کے دوران کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے طبی ریکارڈز کو حاصل کیا گیا۔اس ریکارڈ میں دیکھا گیا کہ کووڈ سے متاثر ہونے سے 2 سال قبل ان کے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کیا تھی۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد میں کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین پیچیدگیں کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی مانسب سطح والے مریضوں میں کووڈ سے اموات کی شرح 2.3 فیصد تھی جبکہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار گروپ میں 25.6 فیصد ریکارڈ ہوئی۔تحقیق میں عمر، جنس، موسم (گرمی یا سردی)، دائمی امراض کو مدنظر رکھنے پر بھی یہی نتائج سامنے آئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کووڈ کے مریضوں میں بیماری کی سنگین شدت اور موت کا خطرہ بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہے۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ وٹامن ڈی کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنا کورونا وائرس کی وبا کے دوران فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

٭٭٭