سید علی گیلانی ؒ۔۔استقامت کا کوہ گراں

راجہ ذاکر خان

بھارت نے سید علی شاہ گیلانی ؒکو اپنے راستے سے ہٹانے کے لیے ظلم و تشدد قید وبند کی صعوبتوں میں مبتلا کیا

جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم،دریائوں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں کے مصداق سید علی گیلانی کا شمار مقبوضہ جموں وکشمیر کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جن کی یادیں رہتی دنیا تک زندہ رہیں گی،جنت نظیر کشمیر کو یو ں تو وادی گل پوش کہا جاتا ہے اور اس کے حسن سے آنکھوں میںروشنی اور شادابی کی قندیلیں جھلملانے لگتی ہیں ،سید علی گیلانی عظیم المرتبت شخصیت ہیں جن کے فیوض و برکات سے ایک عالم منور ہوا ،دنیا بھر میں مزاحمت کی علامت بن چکے ہیں ،سید علی گیلانی شہید کی زندگی کے اوراق پرنگاہ ڈالی جائے تو قرون اولیٰ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے،زندگی کا ہر دن مصائب آلام اور آزمائش کی نذر ہوا۔ہندوستان نے سید علی گیلانی شہید کے راستے کو کھوٹا کرنے کے لیے تمام تر استعماری ہتھکنڈے استعمال کئے ، لیکن امام گیلانیؒ پوری استقامت اور جرات کے ساتھ جس کو حق سمجھتے تھے اس پر قائم اور ڈٹے رہے ۔

1947ء میں تقسیم برصغیر کے ایجنڈے کے مطابق مسلم اکثریتی علاقے پاکستان کا حصہ بننا تھے اور ہندواکثریتی علاقے ہندوستان میں شامل ہونے تھے ریاست جموں وکشمیر مسلم اکثریتی علاقہ تھا لیکن حکمران ہندو تھا جس نے کشمیریوں کی خواہش کے خلاف ہندوستان سے الحاق کیا ،آزادی کی جدوجہد میں یہاں کے مجاہدین نے بھرپور حصہ لیا لیکن 27اکتوبر1947ء کو ہندوستان نے مہاراجہ کے دستاویزی الحاق کو جواز بنا کر فوجی قبضہ کر لیا لیکن کشمیریوں نے مزاحمت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھی ۔حالات کو دیکھتے ہوئے شیخ عبداللہ جو اس وقت کشمیریوں کے بڑے لیڈر تھے وہ مایوس ہو کر الحاق ہندوستان کے حامی بن گے ۔چوہدری غلام عباس جو کشمیریوں کے بڑے لیڈر تھے وہ ہجرت کر کے پاکستان چلے گے ان حالات میں کشمیری شدید دبائو اور مشکلات کا شکار تھے تو سید علی شاہ گیلانی شہیدؒنے آگے بڑھ کرآزادی کی تحریک کا پرچم سنبھالا اور آخری دم تک اسے سنبھالتے رہے۔

سید علی شاہ گیلانی کا یہ تاریخی کارنامہ تھا کہ انہوں نے شیخ عبداللہ کے طوطی بولتے نام کو غداری میں بدل دیا اور قوم کو باور کروایا کہ شیخ عبداللہ کے غلط فیصلے کے نتیجے میں ہم مزید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں ان مشکلات سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم تقسیم برصغیر کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔بھارت نے سید علی شاہ گیلانی ؒکو اپنے راستے سے ہٹانے کے لیے ظلم تشدد قید وبند کی صعوبتوں میںمبتلا کیا تا کہ وہ مایوس ہو کر آزادی کے راستے سے ہٹ جائیں لیکن امام گیلانی ؒاسلام اور آزادی کے علم کو تھامے رہے اور اپنی ساری زندگی کواس رنگ میں رنگ لیا ۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے ممبر کی حیثیت سے ہمیشہ ایوان کے اندر اور باہر اسلام اور آزادی کی بات کرتے رہے نوجوانوں کو اسلام اور آزادی کے راستے پر گامزن کردیا جیلوں کے اندر رہتے ہوئے جب بھی وہ اعلیٰ فوجی افسران سید علی گیلا نی شہید سے ملتے یا سید علی گیلانی کو عدالتوں میں ججز کے سامنے پیش کیا جاتا تو ان کی ہربات میں اسلام اور آزادی ٹپکتی۔یہی وہ امتیازی خصوصیات تھیں جن کی وجہ سے سید علی گیلانی پوری کشمیری قوم کے غیر متنازعہ لیڈر بن کر ابھرے ۔

سید علی گیلانیؒ نے اسلام اور تحریک آزادی کشمیر کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا وہ تحریک آزادی کشمیر کو منزل سے ہمکنار کرنے کے لیے ہمہ گیر جدوجہد کے قائل تھے ان کا خیال تھا کہ سیاسی،عسکری،سفارتی ،ریلیف یعنی ہر محاذ پر پوری یکسوئی کے ساتھ کام کیا جائے تو کشمیری آزادی کی منزل حاصل کرسکتے ہیں۔ اپنے مشن کی تکمیل کے لیے سید علی گیلانی ؒ بھارت میں کئی کانفرنسز میں شرکت کرتے رہے اور ان کانفرنسوںمیں دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا اور دنیا کو یہ باور کرواتے رہے کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جائز جدوجہد کررہے ہیں خود ہندوستان نے کشمیریوں کے عالمی برادری کے سامنے یہ عہد کررکھا ہے کہ وہ ان کا یہ بنیادی حق فراہم کرے گا ۔ہندوستان کی قیادت اپنے عہد سے انحراف کرچکی ہے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ مداخلت کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق دلائے ۔

سید علی گیلانیؒ اسلام اور آزادی پر غیر متزلز ل یقین رکھتے تھے اسی بنیاد پر انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اسلام کی نسبت سے ،کلمے کی نسبت سے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے ان کا یہ نعرہ ہی نہیں بلکہ ان کا مشن تھا اس مشن کی تکمیل کے لیے انہوں نے زندگی کا بیشتر حصہ جیلوں کی نظر کردیا لیکن وہ اپنے مشن پر تادم آخرڈٹے رہے ۔سید علی گیلانیؒ شہید کی جلائی ہوئی شمع سے قوم راہنمائی حاصل کرتی رہے گی اور وقت آئے کہ کشمیر آزادہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا اور پاکستان ملت اسلامیہ کے قائد بنے گا۔

جناب راجہ ذاکر خان آزاد کشمیر کے معروف صحافی، محقق اور دانشور ہیں ۔جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر وگلگت بلتستان کے سیکرٹری اطلاعات ہیں ۔کشمیر الیوم کیلئے کبھی کبھار لکھتے ہیں اور بہت خوب لکھتے ہیں