
یٰسین چارلی
دوشہیدوں سے ملنے آج بابا نکلے
جنتی پھولوں سے ملنے آج بابا نکلے
سُن لو لوگو آج جو ہم سے الوداع ہوگیا
یہ وہی ہے جو سرِ شام گھر سے نکلے
لڑکے مقتل میں ہوا تھا جو کئی بار غازی
خونِ دل اپنا بہا کے وہ جہاں سے نکلے
پردے میں آج جو سویا وہ کچھ بھی نہ کھویا
یہ گواہی دینے سب لوگ سویرے نکلے
کوئی پوچھے گا اگر تو سُن لو رتبہ اُن کا
کہنا سالارِ مجاہد پورے وعدے پہ نکلے
دے گیا داغِ وداع سب کوروپڑے دشمن بھی
جنتوں کی سیر کرنے آج بابا نکلے