شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شہدائے فاؤنڈیشن کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد برہان وانی چوک،نزد پریس کلب شہید برہان وانیؒ کی ساتویں برسی کا انعقاد کیا گیا۔ہزاروں افراد نے شرکت کر کے افسانوی شہرت کے حامل کشمیری نوجوان قائد کو عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔مظفرآباد میں جگہ جگہ برہان مظفر وانی شہید کے پوسٹر آویزاں تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض قاری مصعب نے انجام دئیے۔قاری مصعب نے اس عظیم الشان پروگرام میں آنے والے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا۔افتتاحی کلمات میں انہوں نے کہا کہ کشمیری اسلام کی سربلندی اور کشمیر کی آزادی کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں لیکن بیس کیمپ میں مظلوم کشمیری قوم کی مدد وحمایت کی موثر آواز بلند نہیں کی جا رہی۔اپنی پر تاثیر گفتگو کے دوران آنے والے تمام شرکاء کے جزبات کو گرماتے رہے چاروں طرف سے نعروں کی گونج سنائی دے رہی تھی کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ،ہم لے کے رہیں گے آزادی حق ہمارا آزادی،کشمیری قوم غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے پر عزم ہیں،۔اسکے بعد جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا،تلاوت کلام پاک کا فریضہ قاری طاہر کشمیری نے انجام دیا،۔اسکے بعد سلام بحضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم محمد اویس قادری،نے پیش کیا،۔اسکے بعد پروگرام میں پاسبان حریت جموں و کشمیر کے چیرمین عزیر احمد غزالی نے شہداء کانفرنس میں موجود شرکاء کو اپنی جاندار گفتگو سے ماحول گرما دیا،انہوں نے کہا برہان تحریک آزادی کشمیر کا ایک ہیرو ہے جس نے مزاحمتی تحریک کو ایک نئی جہت دی ۔آپ نے کہا کہ بھارت اور عالمی طاقتوں کے نزدیک ہر حریت پسند مجاہد دہشت گرد ہے اب حزب المجاھدین اور اس کے امیر کو دہشت گرد قرار دے رہی ہیں۔ حزب المجاھدین ایک مقامی اور عوامی پزیرائی رکھنے والی تنظیم ہے جو اہل جموں و کشمیر کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کرتی ہے لہذا اس پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں۔ مودی کی فسطای حکومت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کمزور کرنے کے لئے حریت و مزاحمتی راہنماؤں کے خلاف بھارتی عدالتیں اور کالے قوانین کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے


اس کے بعد حریت راہنما زاہد صفی نے مختصر لیکن پرجوش خطاب میں شہید رہنما کو زبردست خراج عقیدت ادا کیا۔ زاہد صفی نے کہا کہ برہان مظفر وانی ایک عظیم مقصد کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرکے امر ہوئے۔ وہ ایک بہادر باپ کے فرزند تھے، اُن کی شہادت پر یہ قوم ہمیشہ فخر کرے گی۔ 21سال کا نوجوان، برہان مظفر وانی مضبوط اعصاب کا مالک تھا۔ یہ ایک ایسا پر اثر نوجوان تھا کہ دشمن کو اس کے سر کی قیمت مقرر کرنا پڑی۔ شہادت کے پہلے ہی دن چالیس سے زائد جنازے، ایک ہی دن میں 20لاکھ لوگوں نے جنازہ پڑھ کراپنے محبت کی لازوال داستان رقم کی۔ وہ زندہ تھا تو پوسٹر بوائے اور شہادت کا جام پی گیا تو مزاحمت کا Icon۔ قریہ قریہ، بستی بستی،ملکو ں ملکوں بس ایک ہی نام،شہید برہان، شہید برہان۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے لیکر یورپی یونین تک،او آئی سی سے لیکر عرب لیگ تک، افریقی صحراؤں سے لیکر وسط ایشیائی پہاڑوں تک ترال کے اس انمول لعل کے ہی چرچے ہی چرچے تھے۔ اس کا جینا ،مرنا صرف اور صرف اسلام کی بالا دستی اور آزادی کیلئے تھا۔ان شا ء اللہ برہان شہید کالہو ضرور رنگ لائیگا۔

آزاد جموں و کشمیر کے نائب امیر حزب شمشیر خان نے اس عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک میں معصوم برہان سے لے کر 80سالہ بزرگوں نے اپنا لہو نچھاور کیا۔اپنے بنیادی حق ،حق خود ارادیت کیلئے ۔1947میں لاکھوں لوگوں نے جموں میں اس حق کیلئے جانیں دی۔مقبول بٹؒ ،اشفاق مجید وانیؒ ،انعام اللہ خانؒ ،مقبول علائیؒ ،سعداللہ تانترے ؒ،عبد الرشید اصلاحیؒ ،ماسٹرحیدر علیؒ ؒجیسے سینکڑوں قائدین اور ہزاروں مجاہدین کشمیر نے قربانیاں دی ۔ہم ان قربانیوں کے مقروض ہیں ۔شہید برہان ؒنے اپنی جاں دے کر 1931سے لے کر آج تک کی قربانیوں کو یاد دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ دنیا یہ سمجھ لے کہ ہماری تحریک مقامی ہے ۔اپنے حقوق کیلئے ہے ۔دھشت گردی کے ساتھ اس کا دوردور تک کوئی واسط نہیں ہے۔ ہم مودی بائیڈن اعلامیہ کو مسترد کرتے ہیں ۔ہمیں اقوام متحدہ نے اس جدوجہد کا حق دیا ہے ہم آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں، شمشیر خان کے خطاب کے بعد متحدہ جہاد کونسل کے جنرل سکریٹری شیخ جمیل الرحمٰن نے ولولہ انگیز گفتگو کی انہوں نے کہا کہ آج کا دن انتہائی اہم ہے ۔یہ مہینہ 1931ء سے لے کر آج تک کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے ۔معصوم برہان نے عسکری مزاحمت میں نئی روح پھونک دی۔شہید برہان نے واضح کردیا کہ کشمیر مزمتی قرادادوں یا بھیک مانگ کر مزکراتی عمل سے آزاد نہیں ہوگا بلکہ اس کی کا میابی کا راز عسکری مزاحمت میں پنہاں ہے ۔اگر چہ دشمن نے ظلم و تشدد کی انتہا کی ہے تاہم ہمیں یقین ہے کہ حالات بدل جائیں گے ۔ظلم ظلم ہے ۔بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔انشاء اللہ کشمیر ضرور آزاد ہوگا،کشمیری سینہ سپر کھڑے ہیں،شہداء کا خون ضرور رنگ لائیگا۔

اسکے بعد آزاد جموں و کشمیر جماعت اسلامی کے نائب امیر شیخ عقیل الرحمان نے جلسے کے شرکاء سے خطاب کیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری دہشت گرد نہیں،ہم یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بیس کیمپ کے ذمہ داران کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مودی نے 370اور35 اے کا قانون ختم کردیا۔ تب سے آج تک ظلم وجبر میں اضافہ کردیا۔ ہمارا ٹارگٹ آزادی کشمیر ہے مستقبل کا مؤرخ آپ سے پوچھتا ہے کہ بیس کیمپ کے ذمہ دار تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے کیا کچھ کرتی ہے۔انہوں نے بیس کیمپ کے حکمرانوں پر واضح کردیا کہ خواب خرگوش سے بیدار ہو جاؤ،شہداء کے قبرستان گواہ ہیں بیس کیمپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارتی فوج کو جموں و کشمیر سے نکال دے، ہمیں صرف آزادی چاہیئے ہمیں دیگر مراعات کی ضرورت نہیں،اگر ہم نہیں سمجھے اور سنبھلے تو پھر یاد رکھیں اللہ تعلیٰ کی پکڑ سے ہم بچ نہیں پائیں گے۔ اس کے بعد طاہر اعجاز نے شہید برہان وانی کے حوالے سے اپنا کلام پیش کیا ۔جس کا عنوان تھا کہ ہر گھر سے ایک برہان میدان میں لائیں گے ہم ،اس کے بعد نائب امیر حزب المجاھدین و چیرمین شہداء فاؤنڈیشن سیف اللہ خالد نے مائیک سنبھالی اور پوری تفصیل کے ساتھ برہان اور تحریک آزادی کے متعلق شرکاء کو آگاہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ شہید برہان وانیؒ نے سات سال قبل اپنے دو ساتھیوں خالد اور افروز کے ساتھ اپنے نصب العین کے عظیم مقصد کے لئے جام شہادت نوش فرمایا،اس پندرہ سالہ نوجوان نے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو حزب المجاھدین کے پرچم تلے جمع کیا،اس پوسٹر بوائے نے بھارتی فوج کو تگنی کا ناچ نچا یا،بھارت کی دیواریں ہلادیں تھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کے تین فریق پاکستان کشمیری اور بھارت۔بنیادی فریق تو کشمیری ہیں۔ہندوستان ظالم جابر فاسق ہے بھارت نے کشمیر کو جہنم زار میں تبدیل کیا ہے۔گزشتہ 34 برسوں سے باالعموم اور 5اگست2019 سے باالخصوص سفاک بھارتی فوج کشمیری عوام پر جو ظلم ڈھا رہے ہیں ان کی مثال تاریخ انسانی میں بہت کم ملتی ہے۔ دس لاکھ بھارتی فوج انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں میں ملوث ہیں۔ ریاست کے اکثریتی تشخص کو ختم کرنے کے لیے ہر حربے آزمائے جا رہے ہیں برہان وانی کی شہادت کے بعد سے سینکڑوں کشمیری نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا فیک انکاونٹر زکرکے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے گلی گلی خون بہایا جا رہا ہے،بھارت کی وحشیانہ جارحیت نے کشمیری عوام کا عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے آزادی کشمیر کی خاطر ساڑھے پانچ لاکھ شہادتیں پیش کی گئی ہیں کشمیری ہی وہ قوم ہے کہ جس نے گزشتہ 76برسوں سے ظلم سہتے ہوئے پوری دنیا کو اپنی مظلومیت سے آگاہ کر رہی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بیس کیمپ کی جانب سے کبھی بھی حوصلہ افزا پیغام نہیں ملا۔بیس کیمپ کے ذمہ داران کی بے اعتنائی کے باوجود کشمیری پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔نائب امیر چیر مین شہداء فاونڈیشن نے اپنے خطاب میں یہ امید دلائی کہ کشمیری عوم کی انتھل جدوجہد اور مجاہدین کشمیر کا مقدس لہو ضرور رنگ لائیگا۔سیف اللہ خالد نے جلسے میں موجود شرکاء اور سٹیج پر موجود قائدین کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے سخت گرمی کے باوجو د شہید برہان کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے اس عظیم الشان جلسے میں شرکت کی ۔چیر مین شہداء فاونڈیشن نے منتظمین جلسہ جن میں ناظم دفتر مظفر آباد غازی محمد اعظم ،اصغر رسول ،محمد آصف ،آصف مخدومی اور جاوید حقانی کا تہیہ دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس پروقار تقریب کو کا میاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

جلسے کے آخر میں اور صدارتی خطاب کے بعد امیر حزب المجاھدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد کی طرف سے ریکارڈڈ پیغام سنایا گیا جس میں انہوں نے شہید برہان وانی کو زبردست خراج عقید ت ادا کرتے ہوئے کہا کہ کہ آج ملت مظلومہ جموں و کشمیر اور باہر کی دنیا میں تحریک آزادی جموں کشمیر کے تمام بہی خواہاں وہمدرداں شہید برہان مظفر وانی کو والہانہ جذبات سے لبریز خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ برہان مظفر ان لاکھوں شہدائے راہ حق میں سے ایک درخشندہ ستارہ ہیں جنہوں نے اعلائے کلمتہ اللہ اور وطن عزیز کی آزادی کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ان شہدائے عظام کو خراج عقیدت پیش کرنے کا واحد طریقہ بس یہ ہے کہ انکے مقدس لہو سے سینچی ہوئی جدوجہد آزادی کو آخری قابض فوجی کے انخلاء تک ہر قیمت پر اور ہر حال میں جاری رکھا جائے۔ مکمل فوجی انخلاء سے کم ریاستی عوام کو کوئی فارمولا، کوئی روڈ میپ یا حل قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ کچھ ابن الوقت مفاد پرست اور سامراجی آقاؤں کے زر خرید ایجنٹ موجودہ خونی لکیر کو مستقل سرحد میں تبدیل کرنے کے لیے پر تول رہے ہیں تاکہ مقبوضہ علاقے کے ستم رسیدہ لوگ بدستور نو لاکھ درندوں کے نرغے میں سسکتے اور تڑپتے رہیں اور یہ مراعات یافتہ ٹولہ خود آزاد فضاؤں میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتا رہے۔ ایسے عاقبت نا اندیش عناصر انشاء اللہ نہ قہر الٰہی سے بچ پائیں گے نہ مجاہدین کے آہنی ہاتھوں سے۔ اس موقع پر مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق پاکستانی قوم و قیادت با الخصوص ارباب اقتدار سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ فی الوقت اقتدار کی اندرونی رسہ کشی سے فراغت حاصل کرکے اس شہ رگ کی طرف متوجہ ہو جائیں جسکا وجود اور تشخص تیزی سے تحلیل ہو رہا ہے۔ وقت آیا ہے اب زبانی جمع خرچ، خالی احتجاجوں اور کاغذی قراردادوں کے بجائے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھا کر اپنی اخلاقی و آئینی ذ مہ داریوں سے عہدہ بر آ ہونے کی کوشش کی جائے ورنہ انسانی تاریخ کی عدالت میں بری ہونگے اور نہ خداے بزرگ و برتر کی عبرت ناک سزا سے بچ پائیں گے۔جلسے کے اختتام پر شہداء کی بلندی درجات اور تحریک آزادی کشمیر کی کا میابی کیلئے دعا کی گئی۔