ا، ل، ر۔ یہ اس کتاب کی آیات ہیں جو اپنامدعا صاف صاف بیان کرتی ہے ۔ہم نے اسے نازل کیا ہے قرآن بنا کر عربی زبان میں تا کہ تم ( اہل عرب )اس کو اچھی طرح سمجھ سکو ۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم اس قرآن کو تمہاری طرف وحی کر کے بہترین پیرایہ میں واقعات اور حقائق تم سے بیان کر تے ہیں، ورنہ اس سے پہلے تو ان چیزوں سے تم بالکل ہی بے خبر تھے ۔ یہ اس وقت کا ذکر ہے جب یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا ’’ ابا جان، میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں ‘‘۔جواب میں اس کے باپ نے کہا،’’بیٹا، اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہو جائیں گے، حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے،اور ایسا ہی ہوگا (جیسا تو نے خواب میں دیکھا ہے کہ ) تیرا ربّ تجھے ( اپنے کام کے لئے ) منتخب کرے گا اور تجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھائے گا اور تیرے اوپر اور آلِ یعقوب علیہ السلام پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے وہ تیرے بزرگوں ، ابراہیم علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام پر کر چکا ہے، یقیناً تیرا ربّ علیم اور حکیم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یوسف علیہ السلام اور اس کے بھائیوں کے قصہ میں ان پوچھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں ۔یہ قصہ یوں شروع ہوتا ہے کہ اس کے بھائیوں نے آپس میں کہا ’’ یہ یوسف علیہ السلام اور اس کا بھائی، دونوں ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم ایک پورا جتھا ہیں، سچی بات یہ ہے کہ ہمارے ابا جان بالکل ہی بہک گئے ہیں‘‘ ۔
سورہ یوسف آ یت نمبر 1 تا8 – تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودی
اولاد کے لئے والدین کا بہترین تحفہ
’’ ایوب بن موسیٰ بن عمرو بن سعید بن العاص اپنے والد سے ، وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : کسی باپ نے اپنی اولاد کو اچھے آداب سکھانے سے زیادہ اچھا تحفہ کبھی نہیں دیا۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا۔‘‘
اچھے ادب سے مراد بچے کو دیندار ، متقی اور پرہیزگار بنانا ہے۔ لفظ ولد میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں۔بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت اور دیندار بنانا بھی والدین کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ والدین کے لئے صدقہ جاریہ بن سکے۔
( المستدرک الحاکم )
جب خباثتیں بڑھ جائیں گی تو کیا ہوگا
زینب بنت ابی جحش رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ایک دن نبی کریم ﷺ ان کے گھر تشریف لائے تو آپ بہت پریشان نظر آ رہے تھے ، اور یہ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، عرب کے لیے تباہی اس شر سے آئے گی جس کے واقع ہونے کا زمانہ قریب آ گیا ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف پیدا ہو گیا ہے اور آپ نے انگلیوں سے حلقہ بنا کر اس کی وضاحت کی۔ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک کر دیئے جائیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں جب خباثتیں بڑھ جائیں گی ( تو ایسا ہو گا )۔
(صحیح بخاری)