ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے

پھر بھلا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا، اس کے بعد ایک گواہ بھی پروردگار کی طرف سے( اس شہادت کی تائید )میں آگیا، اور پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت کے طور پر آئی ہوئی بھی موجود تھی( کیا وہ بھی دنیا پرستوں کی طرح اس سے انکار کر سکتا ہے؟) ایسے لوگ تو اس پر ایمان ہی لائیں گے ۔ اور انسانی گروہوں میں سے جو کوئی اس کا انکار کرے تو اس کے لیے جس جگہ کا وعدہ ہے وہ دوزخ ہے ۔ پس اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) ، تم اس چیز کی طرف سے کسی شک میں نہ پڑنا، یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے مگر اکثر لوگ نہیں مانتے ۔اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے؟ ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش ہونگے اور گواہ شہادت دیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ گھڑا تھا ۔ سنو! خدا کی لعنت ہے ظالموں پر ۔ ۔ ۔ان ظالموں پر جو خدا کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں، اس کے راستے کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیںاور آخرت کا انکار کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ وہ زمین میں اللہ کو بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ اللہ کے مقابلے میں کوئی ان کا حامی تھا ۔ انہیں اب دوہرا عذاب دیا جائے گا ۔وہ نہ کسی کی سن ہی سکتے تھے اور نہ خود ہی انہیں کچھ سوجھتا تھا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خود گھاٹے میں ڈالا اور وہ سب کچھ ان سے کھویا گیا جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا ۔ناگزیرہے کہ وہی آخرت میں سب سے بڑھ کر گھاٹے میں رہیں۔ رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اپنے رب ہی کے ہو کر رہے، تو یقیناً وہ جنتّی لوگ ہیں اور جنّت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔

سورہ ہود آیت نمبر17 تا23 تفہیم القرآن سید ابوالااعلیٰ مودودی

آخرت کی تیاری کے لیے بہترین ترغیب!!!

حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے ‘رسول اللہ ﷺ نے فر مایا ہے :’’قیامت والے دن جہنمیوں میں سے ایسے شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال رہا ہو گا ‘ اسے جہنم میں ایک غوطہ دیا جائے گا ‘ پھرپوچھا جائے گا : اے ابن آدم ــ:کیا تونے کبھی بھلائی ( راحت ) دیکھی؟کیا کبھی تجھ پر خوشحالی کا گزرہوا؟ وہ کہے گا: نہیں ‘ اللہ کی قسم ‘اے میرے رب !اور جنتیوں میں سے ایک شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ دکھی اور مصیبت زدہ تھا ‘ اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا‘پھر اس سے پوچھا جائے گا: اے ابن آدام!کیا تونے کبھی سختی اور کبھی تنگی دیکھی ہے ؟کیا تیرے ساتھ کبھی سختی کا گزر ہوا؟وہ کہے گا : نہیں اللہ کی قسم!میرے ساتھ کبھی سختی کا گزر نہیں ہوا ‘ نہ کبھی میں نے سختی اور تکلیف ہی دیکھی ۔‘‘ ( مسلم )

فوائد و مسائل: 1 ۔ اس میں بھی آخرت کی زندگی کی ترغیب ہے کہ دنیا کی یہ نعمتیں ‘ جن کے حصول کے لئے انسان شریعت کے ضابطوں کو پامال کر تا ہے ‘ جہنم کی ایک غوطے ہی سے فر اموش ہو جائیں گی ‘اس لیے کیوں نہ انسان ایمان و عمل صالح کی زندگی اختیار کرے تاکہ آخرت کی دائمی نعمتوں اور اس کے مسرتوں سے وہ ہمکنار ہو ۔

۲۔ اس دنیا میں دکھوں اور پریشانیوں کی زندگی بسر کرنے والے مومنوں کے لئے امید اور حوصلہ ہے کہ یہ دنیا کی زندگی مشکالات میں سہی لیکن بہت جلد ختم ہو جائے گی اور جنت کی نعمتیں دیکھتے ہی ساری مشکلات بھول جائیں گی ۔