
محمد احسان مہر
لندن کی کمپنی” “Henley Global کی (بی بی سی)میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ کمپنی دنیا بھر میںرہائش اور شہریت کے حوالے سے اک پہچان رکھتی ہے ،اس رپورٹ کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ کو دنیا کا چوتھابد ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے ۔بد ترین پاسپورٹ کی رینکنگ میں پاکستان سے نیچے صرف تین ممالک ہیں ،جن میں شام، عراق اورافغانستان شامل ہیں ،جبکہ یہ تینوں ممالک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملے کا شکار ہوئے،دلچسپ اور انوکھی بات یہ ہے کہ پاکستان امریکہ کا اتحادی ہونے کے باوجود انہیں ممالک جیسی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے ۔رپورٹ کے دور رس اثرات اور نتائج کو دیکھتے ہوئے میرے جیسا عام پاکستانی شہری بھی ،جس کو اپنے ملک ،ریاست اور کشمیر سے بے پناہ محبت ہے ،پائو ں کے نیچے زمین نکلتی محسوس کر رہا ہے ،اور یہ ایک فطری بات ہے ۔پاکستانی قوم 75سال سے”کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے”کا راگ سن رہی ہے اور کشمیری ایک طویل عرصے سے پاکستان کی اخلاقی،سیاسی اور سفارتی حمایت کا انتظار کر رہے ہیں ، بیرونی دنیا میں ہم جس جانفشانی سے اپنے ملک وقوم اور اس کے مفادات کے لیے سفارتی خدمات انجام دے رہے ہیں” henley global “کی رپورٹ سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
مسئلہ کشمیر کا اہم فریق پاکستان کی،5اگست 2019کے یک طرفہ بھارتی اقدام کے بعد پر اسرار خاموشی اور سرخ لکیر کو مستقل سرحد بنانے کی باتیں کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کے دل میں بھی شکوک وشبہات پیدا کر رہی ہیں ،کشمیری پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہم انہیں کیا صلہ دے رہے ہیں،پاکستانی قوم نے اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی شہہ رگ کے حصول کے لیے پاکستان کو ہر لحاظ سے مضبوط کیا اور اب اس مسئلہ کشمیر کو خفیہ ملاقاتوں اور دو طرفہ معاہدوں کی بازگشت سے ( مبینہ طور پر ) دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، آج نت نئی تاویلات پیش کی جا رہی ہیں ،عالمی حالات کا تقاضا، معیشت کا رونا ،سیاسی عدم استحکام کا بہانہ ۔ یہ معاملات تو صاحب اقتداراور صاحب اختیار نے دیکھنے ہوتے ہیں عوام تو مسلسل قربانیاں دے رہی ہے جس کا ثمر دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا ۔

یاد رکھیں: ـــعوامی غیض وغضب کے سامنے یہ سب کچھ بہہ جائے گا ،پاکستان کے دفاع اور کشمیر کے حصول کے لیے متعلقہ اسباب کو حاصل کرنے میں پاکستانی قوم نے ذرا برابر بھی کوتاہی نہیں کی اور ہر قسم کی بھوک وننگ کو صبر اور خوشدلی سے برداشت کیا ،کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم بھی یہ کہنے میںحق بجانب ہے کہ اقوام متحدہ کے فورم پر موجود بین الاقوامی مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کا نمائندہ شامل کیے بغیر بات چیت سے اسے دو طرفہ مسئلہ بنانے سے گریز کیا جائے،اور کوئی بھی ایسا اقدام اٹھانے سے گریز کیا جائے جس سے مسئلہ کشمیر عالمی اُفق سے سرکتا محسوس ہو ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی ،گھر گھر تلاشی ،چھاپوں اور سرچ آپریشن کے دوران جان بوجھ کر فائرنگ سے کشمیریوں کو شہید کرنا اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا بھارتی منصوبہ ہے جسے سفارتی سطح پر اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ،لیکن افسوس؛ مسئلہ کشمیر کو سفارتی محاذ پر وہ پذیرائی کبھی حاصل نہ ہو سکی جس کا وہ ـ” شہہ رگ” ہونے کی حیثیت سے حق دار ہے،اسی تناظر میں اگر (ہینلے گلوبل)کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو دنیا بھر کے تقریبا256ممالک کی فہرست میں سے صرف 32ممالک ایسے ہیں جن میں پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد (مخصوص شرائط )کے ساتھ بغیر پیشگی ویزہ سفر کر سکتے ہیں ،اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سفارتی محاذ پر ہم کیا گل کھلا رہے ہیں ،اور قوم کا سرمایہ کن سرگرمیوںکے لیے اڑایا جا رہا ہے ،اس سے پہلے کہ اغیار کی سازشوں اور اپنوں کی نادانیوں سے مسئلہ کشمیر عالمی اُفق سے علاقائی تنازعہ کی شکل اختیار کر لے بھر پور سفارت کاری سے اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور عالمی برادری کے ضمیر کو جگانے کی ضرورت ہے ۔مسئلہ کشمیر کے منصفانہ،پرامن اور پائیدار حل کے بغیر علاقائی ترقی و خوشحالی کا خواب دیکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے ۔