محمد احسان مہر

عالم اسلام کو صہیونی اور دجالی سازشوں،انسانی حقوق کے نام پر امن کے علمبرداروںکی عالمی دہشت گردی کو سمجھتے ہوئے اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے،اس شیطانیت کے آگے بندھ باندھنے کیلئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فردجہاد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے کفر کے خلاف اٹھ کھڑا ہو ، اور اپنے اپنے مقام پر رہتے ہوئے یہودو نصاریٰ اور ان کی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ، قوم یہود فطرتاََاور تاریخی اعتبار سے سرکش،عہد شکن اور احسان فراموش قوم کے طور پر جانی جاتی ہے ،یہودی اپنی معیشت (مال وزر) سے بے پناہ محبت کرتے ہیں،عہد نبوی ﷺ میں غزوہ خیبر کے موقعہ پر یہودی قلعوں کے محاصروںکے دوران جب جنگی حکمت عملی کے تحت ان کے باغات کے کچھ درخت کاٹے گئے تو یہودی اپنے قلعوں سے باہر آگئے اور اپنا مال واسباب ساتھ لے جانے کی شرط پر قلعے مسلمانوں کے حوالے کرنے پر راضی ہو گئے،البتہ قلعہ خیبر لڑائی کے بعد حاصل کیا گیا ۔آج کے جدید دور میں بھی ان کا معاشی بائیکاٹ کر کے ان کی سرکشی اور اسلام کے خلاف جاری اس جنگ کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے،لیکن سوال پھر وہی ہے کہ امریکہ جیسا عالمی امن کادعویدارملک کب تک اسرائیل کو گود میں اْٹھائے اس کی مہنگے کھلونوں کے ساتھ کھیلنے کی ضد پوری کرتا رہے گا ؟اور عالم اسلام کب تک خاموشی اور بے حسی سے اسے دیکھتا رہے گا ؟
محمد احسان مہر
