غیر ذمہ دار بھارتی ریاست اور مغربی دنیا 

محمد احسان مہر

عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو جس طرح بھارت نے التوا کا شکار بنا رکھا ہے اورمغربی دنیا اس پر خاموش ہے اس سے کئی طرح کے خدشات اور سوالات جنم لے رہے ہیں،بھارت کا غیر سنجیدہ رویہ اور غیر ذمہ داری کا مظاہر ہ اور اس پر مغربی دنیا اور اقوام متحدہ کی خاموشی بھارتی ڈھٹائی کو مزید بڑھانے کا موجب بن رہی ہے،سات دہائیوں سے بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کا جس طرح مزاق اڑا رہا ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے،اسی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے فیصلوں کوبنیاد بنا کر مغربی دنیا نے اب تک کتنے مسلمان ملکوں کو تہہ تیغ کیاہے،جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا کر مسلمان ممالک کو تباہ وبرباد کرنے والے بھارت کو نکیل ڈالنے سے کیوں گریزاں ہیں۔۔۔؟بھارت نے جس طرح اگست 2019سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کیا ہے،اس سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مثال دنیا میں نہیں ملتی،کیا یہ اقوام متحدہ اور مغربی دنیا کے کردار پر سوال نہیں ہے۔۔۔؟اقوام متحدہ کی سرد مہری اور عالمی برادری کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بھی مسئلہ کشمیر التواء کا شکا ر ہے اقوام متحدہ اور مغربی دنیا اسلامی ممالک کے ساتھ جس امتیازی سلوک کا برتاؤ کر رہی ہے اس سے اخلاقی طور پر وہ اپنا معیار کھو چکی ہے،کیا محض اسلام اور مسلمانوں کے حق میں قراردادوں کے پاس (منظور) کر لینے سے وہ عملی اقدامات سے بری ہو جائیں گے۔۔۔؟یقینی طور پر ایسانہیں ہوگا،دنیا میں عدم استحکام کی صورت میں انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا،غیر ذمہ دار بھارتی ریاست اور اس کے خطرناک عزائم آج پوری دنیا کے سامنے ہیں،لیکن افسوس ۔۔دنیا پھر بھی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے، مغربی دنیا بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنا کر کیا حاصل کرنا چاہتی ہے اور کیا اس کے ڈر سے دنیا اپنے دفاع سے غافل ہو جائے گی،ہرگز نہیں۔بھارت کی کسی بھی غیر ذ مہ دارانہ حرکت کو پاکستان پوری سنجیدگی سے دیکھے گا اور اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا،ایسا پہلے بھی ہوا ہے لیکن بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا،چند دن پہلے بھارتی آبدوز کو پاکستانی سمندری حدود کی طرف بڑھتے دیکھ کر اسے وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا اور 9مارچ کو بھارت نے ایک میزائل پاکستان کی طرف داغ دیا، آئی ایس پی آر کے مطابق ہم نے بھارت کے اندر سے ہی میزائیل کو ٹریس کرنا شروع کر دیا تھا اس پر کوئی وار ہیڈ نہیں تھا جو میاں چنوں کے قریب گرا۔

بھارت نے تین دن کی پر اسرار خاموشی کے بعد اسے غلطی سے حادثاتی فائر کہہ کر مکمل و ضاحت دینے سے گریز کیا اس سے پہلے بھی بھارت میں ریڈیوایکٹیو مواد کی چوری کا واقع سامنے آچکا ہے۔ کیا بھارت ان اقدامات سے پاکستان کی تیاریوں اور رد عمل کو جانچے کی کوشش کر رہا ہے یا اس کے در پردہ عزائم کچھ اور ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن امریکی وزیر خارجہ “نیڈ پرائس” نے بھارتی میزائل پاکستان میں گرنے پر تبصرہ سے انکار کر دیا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ بھارت کا غلطی کا اعتراف کر لینے کے بعد اس پر کوئی موقف نہیں دیں گے۔تو کئی طرح کے جوابات اس سے مل جاتے ہیں میزائل گرنے کا واقع بھارت کے نیو کلئیر،کمانڈ اینڈ کنٹرول اور سیکیورٹی پر سنگین سوالات چھوڑ گیا ہے۔کیا مغربی ممالک کسی مسلمان ملک کو بھی اس طرح کی غلطی کی اجازت دے سکتے ہیں۔مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ بھارت جیسا نا اہل اور غیر ذمہ دار ملک ایٹمی ہتھیار رکھنے کا اہل نہیں ہو سکتا۔امریکہ اور مغربی دنیا کو غیر ذمہ دارانہ بھارتی اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کی بجائے شدید الفاظ میں مذمت کرنی چاہیے لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے۔ امریکہ نے پوری دنیا میں اپنے مفادات کے تحفظ اور مستقبل کے خطرات سے نپٹنے کے لیے جو بغل بچے تیار کیے ہیں وہ ان کے کسی اقدام کی مذمت نہیں کرے گا۔ امریکہ ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ نیٹو اتحاد افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں کیسے دفن ہو سکتا ہے، جبکہ یہ حقیقت ہے۔تبھی تو یو کرین کے پر زور اسرار کے باوجود نیٹو اتحاد یو کرین میں کسی مخصوص علاقے کو بھی نو فلائی زون قرار نہیں دے سکا۔اس نے واضح طور پر تسلیم کیا کہ ایسا کرنے سے براہ راست روس سے جنگ چھڑ سکتی ہے۔مشرقی وسطٰی میں اسرائیل اور جنوبی ایشیاء میں بھارت بھی وہی گھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کا فریق ہو نے کے ناطے پاکستان کو سفارتی محاذپر آواز اٹھانی چاہیے کہ جب تک بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو خود ارادیت کا موقع فراہم کرنے پر آمادہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک اس کی اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی رکنیت معطل کر دینی چاہیے۔غیر ذمہ دارانہ بھارتی اقدامات جنوبی ایشاء کے لیے انتہائی خطرناک شکل اختیار کر رہے ہیں اس کی ذرا سی غلطی لاکھوں انسانی زندگیوں کو داؤ پر لگا سکتی ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات اور ترجیحات کے تعین میں بھارت زمینی حقائق اور علاقائی امن اور استحکام کو پیش نظر رکھے۔جذباتی،ہیجان انگیز، ا شتیال انگیز اورغیر ذمہ دارانہ حرکتوں سے وہ (دوسروں) کی نظر میں بہادر بچہ بننے سے گریز کرے۔ دوسروں کی بانہوں میں بانہیں ڈال کررقص کی محفلیں تو سج جاتی ہیں لیکن بہر حال ناچنا اپنی ٹانگوں پر ہی پڑتا ہے یقین نہیں آتا تو یوکرین کو دیکھ لیں۔

محمد احسان مہر شیخ پورہ پنجاب کے نوجون قلمکار ہیں
ماہنامہ کشمیر الیوم کے مستقل کالم نگار ہیں