
راجا ذاکر خان
فلسطین پر ناجائز قابض اسرائیل 7 اکتوبر سے مسلسل آگ اور خون کی ہولی کھیل رہاہے نہتے فلسطینی بچے، خواتین اور بوڑھے شہید کیے جارہے ہیں،فلسطین کی وزات صحت کے مطابق اب تک چار ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 12ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں،دس لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں،23لاکھ فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں،درجنوں مساجد شہید کی جاچکی ہیں،ہسپتال مردہ خانے بن چکے ہیںہسپتالوںمیں داخل مریض تڑپ تڑپ کر شہید ہورہے ہیں،کھربوں ڈالر کی املاک تباہ کی جاچکی ہیں،اسی پربس نہیں بلکہ اسرائیل کے آرمی چیف نے اعلان کیاہے کہ وہ غز ہ میںداخل ہوکر کسی بھی فلسطینی کو زندہ نہیں چھوڑ ے گا سب کو قتل کریںگے۔7 اکتوبر سے اب تک غزہ کی مکمل ناکہ بندی ہے،پانی ،خوراک، ادویا ت اوربجلی مکمل بند ہے۔لاکھوں فلسطینی تڑپ رہے ہیں۔بچے مائوں کے سامنے تڑپ تڑپ کردم توڑ رہے ہیں۔اسرائیل کی بمباری مسلسل جاری ہے،متذکرہ بالامنظر نامے سے کئی گنا گھناونا منظرنامہ ہے فلسطین میں جہاںاسرائیل نے مقتل گاہ سجائی ہوئی ہے ۔
فلسطین کی سرزمین پر قابض چند لاکھ عالمی صہیونیوںنے فلسطین کو خون سے رنگین کردیاہے قبلہ اول کو سنگین خطرات لاحق ہیں،عالمی صہیونیوںنے قبلہ اول کو گرا کر ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے تمام انتظامات مکمل کررکھے ہیں۔وہ اپنے گھنائونے عزائم کی تکمیل کے لیے خون کے دریابہارہے ہیں۔امریکہ نے جارح اسرائیل کی مدد کے لیے فوج اور بحری بیڑے روانہ کردیے ہیں۔امریکہ اگر جارح اسرائیل کی مدد کے لیے فوج بھیج سکتاہے تو اسلامی ممالک مظلوم فلسطینیوں کے لیے فوج کیوںنہیں بھیج رہے۔


ستم ظریقی دیکھیںامریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے چکر لگارہاہے امداد بھی کررہاہے اور فلسطینیوںکو دھمکابھی رہاہے، اسرائیل بھی پہنچ رہے ہیں۔کاش کوئی اسلامی ممالک کے حکمرانوںمیںسے غزہ جاتا اور وہاں کے حالات کا جائز لیتا اور اپنی انکھوں سے حالات دیکھ کر اپنی فوج کو حکم دیتاکہ بے بس فلسطینیوںکی مدد کرو۔کسی ایک حکمران کو ابھی تک جرات نہیں ہورہی ہے کہ وہ اسرائیل کو پیغام دے کہ اگر اس نے غزہ کی سول آبادی پر بمباری بند نہ کی تو تل ابیب بھی محفوظ نہیں رہے گا۔کوئی ایک اسلامی ملک یہ جرات کرلیتا توغزہ پر حملے بند ہوجاتے۔
صہیونی میڈیا اور اس کے ہمنوا پروپیگنڈہ کررہے ہیںکہ حماس نے اسرائیل پر کیوں حملہ کیا،اسرائیل روزانہ فلسطینیوں کاقتل عام کررہاہے قبلہ اول کی بے حرمتی کررہاہے آپ پیچھے نہ جائیںصرف 2023کا ہی جائزہ لیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ سینکڑوں فلسطینی شہید کیے گئے ہیں،ہزاروں فلسطینیوں کے گھر اسرائیلیوںنے مسمار کرکے اپنے قبضے میںلے لیے ہیں،القدس کے ارد گرد جتنے مکانات ہیںزمینیں ہیںیااور کوئی کاروباری مراکز ہیںسب کو یہودی بنانے کے لیے کارروائیاں کررہے ہیں۔اگر اسرائیلی فوج روزانہ فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرے گی اور روزانہ زمینوں پر قبضے کرے گی روزانہ مکانات گرائے گی،روزانہ دکانوں پر قبضے کرے گی توان حالات میں فلسطینیوں کے پاس حق مزاحمت کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں ہے،عالمی سطح پر بھی بے حسی کی انتہاہے مغرب اپنی انکھوں سے اسرائیل کودیکھتاہے اور اسلامی ممالک کے حکمران مغرب کے غلام بنے ہوئے ہیں ایسے میںفلسطینیوں کی اللہ تعالیٰ کے بعد حماس واحد امید ہے جو بدلہ لینے یا کسی نہ کسی سطح پرمقابلہ کرنے کی بات کرتی ہے یا عالمی سطح پر فلسطینیوں کے مسئلے کو اجاگر کرتی ہے۔
حماس فلسطین کی پاپولر جماعت ہے عزالدین القسام بریگیڈ حماس کا عسکری شعبہ ہے حماس کا عسکری شعبہ قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیارکرنے میں آزاد ہے وہ اپنی منصوبہ بندی خود کرتاہے عوام کے حالات اور مظالم کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرتاہے ایسانہیںہے کہ وہ بغیر حکمت عملی ترتیب دیئے کوئی کاروائی کرے۔حماس کے عسکری شعبہ نے مزاحمت کا حق استعمال کرتے ہوئے اسرائیل پر چند میزائیل داغے ہیں جس کے نتیجے میںوہ فوجی ہلاک اورزخمی ہوئے ہیںجو روزانہ دہشت گردی کرتے ہیں۔حماس نے اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کا حق استعمال کیاتو امریکہ برطانیہ ،ہندوستان سمیت دنیا کو لاشوں سے بھرنے والوں کو تکلیف ہوئی ہے۔وہ اسرائیل کی مد د کے لیے پہنچ رہے ہیں تاکہ مزید مظلوموں کی لاشوں کو گرایاجائے۔




حماس کے اس اقدام کو انصاف پسند یہودی بھی حق بجانب کہہ رہے ہیںانصاف پسند یہودیوںکاکہنا ہے کہ اسرائیل ظلم کررہاہے اور جب تک وہ ظلم سے باز نہیں آتا اس کے خلاف ردعمل آتا رہے گا،دنیا کے 80ممالک سے آئے صہیونی بھی جنگ کے خطرے کے پیش نظر اسرائیل سے نکلنے کے لیے بے تاب ہیں۔اطلاعات کے مطابق لاکھوں یہودی اسرائیل سے بھاگ رہے ہیں،سینکڑوں امریکی شہری پہلے ہی بھاگ چکے ہیں۔امریکیوں کے بھاگنے کی وجہ سے ان صہیونیوںکو خطرہ لاحق ہوگیاہے کہ مشرق وسطی میںتیسری عالمگیر جنگ شروع ہونے والی ہے اب یہاں رہنا ممکن نہیں ہے۔امریکہ اسی خوف کی وجہ سے مارا مارا پھر رہاہے ۔امریکی وزیر خارجہ کا دورہ ناکام رہاہے اور اب امریکی صدر خود اسرائیل آیاہے۔اس سے انداز ہ لگائیںکہ صہیونیوں کی پوزیشن کیاہے وہ بھاگ رہے ہیں۔
حماس اسرائیلی قبضے اورجارحیت کے خلاف لڑرہی ہے اور القدس کی ا ٓزادی کی جدوجہد کررہی ہے ،اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ حماس کی سیاسی عسکری اور ریلیف کے میدان میں مدد کریں،اگر اسلامی ممالک تیار ہوجاتے ہیںتو القدس آزا د ہوجائے گا اور فلسطینی اسرائیل اور اس کے اتحادیوںکو شکست سے دوچار کردیںگے۔اسرائیل کی شکست سے فلسطین آزاد ہوگا اور فلسطین کی آزادی کشمیرکی آزادی کا عنوان بنے گی۔
٭٭٭