!!!قیامت کے دن پوچھے جانے والے پانچ سوالات

حضرت ابوبرزہ نضلہ بن عبید اسلمیؓسے روایت ہے‘رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”قیامت والے دن کسی بندے کے قدم نہیں ہٹیں گے (یعنی بارگاہ الٰہی سے جانے کی اجازت نہیں ہو گی)یہاں تک کہ اس سے (پانچ چیزوں کی بابت)پوچھ نہ لیا جائے ::1اس کی عمر کے متعلق کہ اس نے اسے کن کاموں میں ختم کیا۔:2اس کے علم کے متعلق کہ اسے اس نے کن چیزوں میں خرچ کیا۔:3اس کے مال کے بارے میں کہ اس نے اسے کہاں سے کمایا۔:4اور کہاں خرچ کیا۔5:اور جسم کے بارے میں کہ کن چیزوں میں اسے بوسیدہ کیا(کھپایا)۔“ (ترمذی)

فوائد و مسائل ۱۔ اس میں سب سے پہلے حیات مستعار کی قدرو قیمت اور اس کی اہمیت کو واضع کیا گیا ہے کہ زندگی کا ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے۔ اسے اللہ کی نافرمانی میں صرف نہ کیا جائے کیونکہ اس کا حساب دینا ہو گا ۲۔ علم کے متعلق یہ سوال ہو گا کہ جو کچھ تم جانتے تھے کیا اس پر عمل کیا؟اس سے اس امر کی ترغیب ملتی ہے کہ انسان دین و شریعت کا علم حاصل کرے کہ وہی اس کے لئے نافع ہے اور پھر اس کے مطابق عمل کرے۔ اگر ایسا نہیں کرے گا تو اسے اس کا جواب سوچ لینا چاہیے کہ وہ روز قیامت بارگاہ الٰہی میں کس طرح سرخ رو ہو گا۔ مال کے بارے میں سوال سے واضع ہے کہ انسان صرف حلال اور جائز طریقے ہی سے دولت کمائے اور جائز جگہوں ہی پراسے صرف بھی کرے۔ اگر اس نے دولت کمانے کے لئے ناجائز طریقہ اختیار کیا یا اللہ کی نافرمانی میں اسے خرچ کیا تو ان دونوں صورتوں میں وہ عنداللہ مجرم ہو گا اور اسکی اس کو جواب دہی کرنی ہو گی۔اپنے جسم کو محرمات سے بچائے اور اسے اللہ کے حکموں کا پابند کرے‘ اس میں کوتاہی کرنے کی صورت میں جب اس سے باز پرس ہو گی تو پھر مواخذہ الٰہی سے بچنا مشکل ہو گا۔ غرض اس میں عنداللہ مئسولیت کا احساس دلایا گیا ہے تاکہ انسان دنیا میں اس کا خیال رکھے اور قیامت کی شرمندگی سے وہ بچ جائے۔ کاش انسان باز پرس کے تصور کوہر وقت اپنے سامنے رکھے۔