تم پر روزے فرض کر دیے گئے ، جس طرح تم سے پہلے انبیاء علیہم السلام کے پیرووں پر فرض کیے گئے تھے ۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔
چند مقرر دنوں کے روزے ہیں ۔ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو ، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے۔ اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں،پھر نہ رکھیں، تو وہ فدیہ دیں ۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرے ، تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے۔ لیکن اگر تم سمجھو ، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ تم روزہ رکھو ۔
رمضان وہ مہینہ ہے ، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے ، جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہے۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے ، اس پر لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔ اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو ، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے ۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے ، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے ، اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو ۔اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو انھیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں ۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے ، میں اس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں ۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں یہ بات تم انھیں سنا دو شاید کہ وہ راہِ راست پالیں۔
سورہ البقرہ ( آیت نمبر 183تا186 )تفہیم القرآن سید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ
ماہ ِرمضان المبارک کی فضیلت
”جس نے ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کے حصول کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا، اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔“
شرح:اللہ کے نبی ﷺ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے، روزے کی فرضیت اور روزے دار بندوں کے لیے اللہ کی جانب سے تیار شدہ بیش بہا اجر و ثواب کی تصدیق کرتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی خوش نودی کے حصول کی خاطر، ریا کاری اور شہرت طلبی سے بچتے ہوئے، رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائيں گے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اعتکاف !!!
حضرت ابن عمررضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان شریف کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا، پھر ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا۔ (بخاری )
شب قدر۔۔۔ہزار مہینوں سے بہتررات !!!
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ مہینہ (رمضان کا) تم کو ملا ہے، اس میں ایک رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس سے محروم رہا گویا وہ تمام خیر سے محروم رہا ، اور اس کی خیر و برکت سے کوئی محروم ہی بے بہرہ رہ سکتا ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)