ماہِ مضان۔۔۔قرآن کی روشنی میں

تم پر روزے فرض کر دیے گئے ، جس طرح تم سے پہلے انبیاء علیہم السلام کے پیرووں پر فرض کیے گئے تھے ۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔

چند مقرر دنوں کے روزے ہیں ۔ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو ، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے۔ اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں،پھر نہ رکھیں، تو وہ فدیہ دیں ۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرے ، تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے۔ لیکن اگر تم سمجھو ، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ تم روزہ رکھو ۔

رمضان وہ مہینہ ہے ، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے ، جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہے۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے ، اس پر لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔ اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو ، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے ۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے ، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے ، اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو ۔اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو انھیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں ۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے ، میں اس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں ۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں یہ بات تم انھیں سنا دو شاید کہ وہ راہِ راست پالیں۔

سورہ البقرہ ( آیت نمبر 183تاا( 186 تفہیم القرآن سید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ

شب قدرکی برکت !!!

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ مہینہ (رمضان کا) تم کو ملا ہے، اس میں ایک رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس سے محروم رہا گویا وہ تمام خیر سے محروم رہا ، اور اس کی خیر و برکت سے کوئی محروم ہی بے بہرہ رہ سکتا ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

روزو ں کی فضیلت!!!

’جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت اس قدر برکتوں اور سعادتوں کی حامل ہے کہ باقی گیارہ ماہ مل کر بھی اس کی برابری و ہم سری نہیں کر سکتے۔ قیامِ رمضان کی فضیلت سے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’جس نے رمضان میں بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے گئے۔‘‘ ( بخاری)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اعتکاف !!!

حضرت ابن عمررضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان شریف کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا، پھر ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا۔ (بخاری )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان شریف میں دس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے، اور جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ نے بیس دنوں کا اعتکاف فرمایا۔ (بخاری)