مقبوضہ کشمیر کے ضلع کولگام ،ضلع کٹھوعہ اورضلع کپواڑہ میں مجاہدین اور بھارتی فوج کے مابین جھڑپیں
پانچ مجاہدین شہید،متعددبھارتی فوجی ہلاک ،دو آفیسروں سمیت آٹھ فوجی اہلکار زخمی
وادی کے مختلف علاقوں میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری ملازمین کو برطرف کرنے کا سلسلہ تیز۔۔۔50کشمیری ملازمین معطل
ہمایوں قیصر
16 ستمبر 2024۔۔۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے گریز میں ایک بھارتی فوجی اہلکار رام بابو ٹھاکرکو ڈیوٹی کے دوران پُراسرار طور پر مردہ حالت میں پایاگیا۔
17 ستمبر 2024۔۔۔ ضلع بارہمولہ کے علاقے کنزر میں ایک 20سالہ نوجوان دانش احمد خان لاپتہ ہوگیا۔ واضح رہے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارتی فوجیوں نے ہزاروں کشمیریوں کو گرفتارکرکے غائب کردیا ہے۔
20 ستمبر 2024۔۔۔ ضلع کٹھوعہ کے علاقے سکرالہ ماتا آشرم روڑ پر بھارتی فوج کی ایک گاڑی سڑک سے پھسل کر ایک کھائی میں جاگری جسکے نتیجے میں رام کشور نامی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوگئے۔
21 ستمبر 2024۔۔۔ ضلع بڈگام کے علاقے وتر ہیل میں ایک سڑک حادثے میں بھارتی اہلکاروں سے بھری فوجی گاڑی سڑک سے پھسل کر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں 4 اہلکار ہلاک جبکہ 35 زخمی ہوگئے۔ضلع اسلام آباد کے علاقے دڈکول میں بھی ایک سڑک حادثے بھارتی فورسز کے کم از کم 8 اہلکار زخمی ہوگئے تھے جبکہ ضلع راجوری کے علاقے منکوٹ میں بھارتی فوج کا ایک کمانڈو اس وقت ہلاک اور 5زخمی ہو گئے تھے جب انکی گاڑی ایک گہری کھائی میں جا گر ی ۔
21 ستمبر 2024۔۔۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی انتظامیہ نے مزید پانچ سرکاری ملازمین نوکریوں سے معطل کر دیے ہیں۔ ضلع ریاسی میں الیکشن ڈیوٹی پر خاصر نہ ہونے کی پاداش میں معطل کیا گیا جہاں نام نہاد اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں 17 ستمبر کو ووٹنگ تھی۔معطل کیے گئے اساتذہ میں محمد اشرف، گیان چند، غلام احمد، محمد نذیر اور محمد اقبال شامل ہیں۔ضلع پونچھ کے سرحدی علاقے میں ایک سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فوج نے ایک پاکستانی باشندے کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیاہے۔
23 ستمبر 2024۔۔۔ سرینگر کے مضافاتی علاقے نورباغ کی پمپوش کالونی میں ایک 28سالہ شخص پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔لاش کی شناخت سرینگر کے علاقے پارمپورہ سے تعلق رکھنے والے طارق احمد شیخ کے طور پر ہوئی ہے۔ ضلع کپوارہ میں سڑک کے ایک حادثے میں ایک بھارتی فوجی سدرھاتھ چِب ہلاک ہوگیا۔
4 2ستمبر 2024۔۔۔ مقبوضہ کشمیرمیں نئی دہلی کے زیر کنٹرول بی جے پی حکومت نے21سرکاری ملازمین کو معطل اور پانچ ڈیلی ویجرز کو فارغ کر دیا ہے۔ بی جے پی حکومت کے چیف الیکٹورل آفس نے ملازمین پر انتخابی مہم میں ملوث ہونے کے من گھڑت الزامات لگا کر کارروائی کو عمل میںلایا۔مقبوضہ کشمیرمیں جیل میں نظربند ایک 32سالہ نوجوان بلال احمد کچھے دوران حراست شہید ہوگیا ہے ۔ بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے پانچ سال قبل ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام پر25اگست 2020کوبلال احمد کچھے کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
25 ستمبر 2024 ۔۔۔مقبوضہ کشمیرکے شوپیاں چتراگام کلاں میںلوگوں نے بڑی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کے زیر استعمال تین گاڑیوں کو روکا جو چوری شدہ سیبوں کے سینکڑوں ڈبوں سے لدے ہوئے تھے۔
6 2ستمبر 2024۔۔۔ بھارتی انتظامیہ نے ضلع کشتواڑ میں ایک اور کشمیری مسلمان افسرمسعود احمد قاضی کو معطل کردیا ہے ۔
27 ستمبر 2024 ۔۔۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے راجوری اور ریاسی اضلاع میںچھاپوں اور تلاشی کی کارروائی کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آپریشن کے دوران نوجوانوں کو سخت ہراساں کیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ تحقیقاتی ادارے (ایس آئی اے) نے پونچھ ضلع کے علاقے درہ بگیال میں ایک نوجوان محمد ارشد کی 10 مرلے سے زائد اراضی ضبط کر لی ہے۔
28 ستمبر 2024۔۔۔ ضلع کولگام کے علاقے آدیگام میں مجاہدین اور بھارتی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں دو مجاہدین عمیس احمد وانی ساکنہ چولگام کولگام اور عاقب شیرگجری نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا ۔جھڑپ کے دوران بھارتی پولیس کا ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سمیت چھ بھارتی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔بھارتی فوجیوں نے معرکے کے دوران ہی ایک رہائشی مکان کو ماٹر شیلنگ کرکے تباہ کردیا۔ضلع پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران بھارتی افواج نے چھ نوجوانوں کوگرفتار کرلیا۔پولیس نے نوجوانوں کی گرفتاری کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان پر جدوجہد آزادی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
29ستمبر2024 ۔۔۔ضلع کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں مجاہدین اور بھارتی فوجیوں کے درمیان ایک معرکہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک مجاہدین نے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا۔ گزشتہ روز اسی علاقے میں مجاہدین نے ایک کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں پر حملہ کردیا جس میں ایک بھارتی پولیس ہیڈکانسٹیبل بشیر احمدسمیت متعدد اہلکارموقعہ پر ہی ہلاک ہوئے جبکہ دوبھارتی فوجی افسر زخمی ہو گئے تھے۔
30 ستمبر 2024۔۔۔ مقبوضہ کشمیرمیں مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کھلی آمریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کے خلاف کریک ڈائون تیز کردیا اورمزید 25ملازمین کومعطل کر دیا ہے۔
1 اکتوبر 2024 ۔۔۔ ضلع بارہمولہ کے علاقے دلنہ سے تعلق رکھنے والے کشمیری حریت پسندنور الدین عرف سیف الاسلام اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ ماسٹر نورالدین خان نے اپنی زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لئے وقف کی تھی۔ انہوں نے کشمیر یونورسٹی سے گریجویشن کی تھی اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھی فارغ التحصیل تھے۔مرحوم 1990سے تحریک آزادی کشمیر کیساتھ وابستہ تھے ۔ انہوں نے اپنے پیچھے ایک بیوہ ،دو بیٹیاں اور بیٹا سوگوار چھوڑے۔انہیں اسلام آبادکے علاقے میں سپردخاک کردیا گیا۔مقبوضہ کشمیرکی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظرقابض حکام نے ڈھونگ انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے کے موقع پرصرف شمالی کشمیر میں بھارتی پیراملٹری سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی 400اضافی کمپنیاں تعینات کی ہیں۔
2 اکتوبر 2024۔۔۔ ضلع سانبہ کے رام گڑھ اسمبلی حلقے کے نانگا پولنگ اسٹیشن پر انتخابی ڈیوٹی پر مامور ایک سیکورٹی اہلکار55سالہ اشوک کمار نام نہاد انتخابات کے تیسرے مرحلے پر دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔
3 اکتوبر 2024 ۔۔۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے اجس کے رہائشی جنید بشیر کی لاش ونگی پورہ کے علاقے میں دریائے جہلم کے کنارے کے قریب سے برآمد کرلی گئی۔سری نگر کے علاقے نشاط میں ایک 22 سالہ لاپتہ نوجوان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ رومان نذیر نامی نوجوان 28 ستمبر سے لاپتہ تھا۔ ضلع کپواڑہ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوگیا۔32سالہ فوجی ضلع کے علاقے کرالپورہ میں اپنے کیمپ میں اس وقت ہلاک ہوا جب اسکی سروس رائفل حادثاتی طور پر چل گئی۔
4 اکتوبر 2024۔۔۔ضلع بارہمولہ میں ایک کشمیری مسلم لیکچرار کو معطل کردیا ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے بی جے پی حکومت کے حکم پرضلع بارہمولہ میں لیکچرار انوائرمنٹل سائنس عارف محمد خان کو بے بنیاد الزامات کے تحت معطل کرنے کا حکم جاری کیاہے۔ بھارتی پولیس نے 4ہزار212کشمیریوں کی جائیدادوں کو بلیک لسٹ قراردے کر ان کی خرید و فروخت اور منتقلی پر پابندی عائد کر دی ہے۔تحریک آزادی سے وابستہ 72کشمیری سرکاری ملازمین کو آرٹیکل 311کے تحت برطرف کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت 10سیاسی جماعتوں اورانکی13شاخوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیرکے ضلع کپواڑہ میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں کم سے کم دو بھارتی فوجی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکہ ضلع کے علاقے گوگلدرہ جمعہ گنڈ میں بھارتی فوجی اہلکاروں کے گشت کے دوران ہوا۔
5 اکتوبر 2024۔۔۔ ضلع کپواڑہ کے علاقے گگلڈورہ میں ایک جھڑپ کے دوران بھارتی فوج نے دو مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ضلع سانبہ کے علاقے میں ایک بھارتی فوجی راجویرسنگھ کی لاش پُراسرار طورپر مردہ حالت میں برآمدکرلی گئی۔ضلع پونچھ کے علاقے میں ایک بھارتی فوجی کشمیر سنگھ ڈیوٹی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا۔
6 اکتوبر 2024 ۔۔۔بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں 26مقامات پر چھاپے مارے اور ایک شخص کو گرفتار جبکہ متعدد سے پوچھ گچھ کی ہے۔ این آئی اے نے سانگری کالونی بارہمولہ میں مولوی محمد اقبال بٹ کے گھر پر چھاپہ مارا اور چھاپے کے دوران کچھ دستاویزات اپنے قبضے میں لیں۔این آئی اے نے ٹنگمرگ کے علاقے ریشی پورہ میں فاروق احمد وانی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا جو جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔این آئی اے نے کہا کہ پلوامہ اور رامبن میں بھی چھاپے مارے گئے اور کئی افرادکو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیاگیا ہے۔ این آئی اے نے ریاست سے باہر ایک چھاپے کے دوران سلطان صلاح الدین ایوبی عرف ایوبی کو گرفتارکیا۔
6 اکتوبر 2024۔۔۔ ضلع پونچھ کے علاقے بہروٹ بالاکوٹ میں تعینات بھارتی فوج کے ایک اہلکار منیش بشت نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
9 اکتوبر 2024۔۔۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکرناگ میں ایک بھارتی فوجی اہلکار ہلال احمد بٹ جو چند روز قبل ایک محاصرے کے دوران لاپتہ ہوگیا تھا کی لاش برآمد کرلی گئی ہے ۔ضلع جموں کے مکوال سیکٹر میں بھارتی فوجیوں نے ایک پاکستانی باشندے شاہد عمران ساکنہ سرگودھا پنجاب کو سرحد پار کرتے ہوئے گرفتارکرنے کا دعویٰ کیاہے۔
13 اکتوبر 2024۔۔ ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ علاقے میں پولیس لائنز میںایک بھارتی فوجی نے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔اس واقعے سے جنوری 2007سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں کی تعداد 607 ہوگئی ہے۔
15 اکتوبر 2024۔۔۔ ضلع کٹھوعہ میں بھارتی پولیس نے ایک احتجاج کے دوران لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کاوحشیانہ استعمال کیاہے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیااوراس دوران پانچ افراد کو حراست میں لے لیا۔
٭٭٭