مجاہدین اور بھارتی فوج کے درمیان معرکے

ہمایوں قیصر

17 فروری 2024۔۔۔مقبوضہ کشمیرکے ضلع سری نگر کے علاقے پرتاب پارک کے قریب کسانوں کی حمایت میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کشمیر کی تاجر برادری نے بھر پور حصہ لیا ۔ بھارتی پولیس نے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاج کرنے والے 50سے زائد تاجروں اور کارکنوں کو گرفتار کر کے کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں قید کر دیا ۔
18 فروری 2024۔۔۔ضلع سرینگر کے علاقے باباپورہ زڈی بل میں ایک 21سالہ لڑکی پراسرار حالت میں مردہ پائی گئی۔
19 فروری 2024 ۔۔۔بھارت10لاکھ سے زائد فوجیوں اورپیراملٹری فورسز کے علاوہ رواں سال اپریل مئی میں ہونے والے نام نہادلوک سبھا انتخابات کے بہانے وادی کشمیر، جموں خطے اور لداخ میںپیراملٹری فورسز کی 700سے زائد اضافی کمپنیاں تعینات کررہا ہے۔
19 فروری 2024۔۔۔ بھارتی افواج مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں ویلج ڈیفنس گارڈز (VDGs) کے نام پر منظم دہشت گرد گروپوں کو ہتھیاروں کی تربیت دے رہی ہے۔ بھارتی فوج نے تربیتی کیمپ میں رواں ماہ کے دوران حصہ لینے والے تقریبا 30ولیج ڈیفنس گارڑز کو ہتھیاروں کا استعمال کرنا سکھایا۔
21 فروری2024 ۔۔۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے پر ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری حریت پسند کواشتہاری قرار دیا ہے۔ پلوامہ کی این آئی اے عدالت نے بھارتی پولیس کی جانب سے دائر درخواست پر ضلع کے علاقے ہانجن بالا کے رہنے والے عاشق احمد نینگرو کو اشتہاری قرار دیا۔
20 فروری 2024۔۔۔ضلع کپواڑہ میں قابض حکام نے ڈیوٹی کے دوران ’’فیرن’’ پہننے پر ایک فارسٹ گارڈبشیر احمد دھوبی کو معطل کر دیا ہے ۔یاد رہے ’’فیرن‘‘ کشمیریوں کا ایک روایتی لباس ہے جو وہ خاص طورپر سردی سے بچنے کے لئے موسم سرما میں پہنتے ہیں۔ضلع ریاسی کے علاقے تُلی میں ایک بزرگ شہری محمد مصطفی کی لاش ایک گاڑی سے پراسرار طور پربرآمد کرلی گئی۔ ضلع کپواڑہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک اہلکار دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہو گیاہے۔ ضلع کے علاقے واوورا میں ایک اہلکار موہن لال نے ڈیوٹی کے دوران سینے میں شدید درد کی شکایت کی اورگر کر بے ہوش ہو گیا۔اسے فوری طورپر سوگام کے ایک ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔
24 فروری 2024۔۔۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کی املاک کی ضبطی کا سلسلہ جاری ہے ۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادرے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے )نے کپواڑہ اور ہندواڑہ کے علاقوں میں مزید چار افراد کی جائیدادیں ضبط کیں۔این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ جن لوگوں کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں وہ حق خودارادیت کی جدوجہد کو فروغ دینے کے لئے رقوم مہیا کر رہے تھے۔ان افراد کو جائیدادوں کی ضبطی کے نوٹس ارسال کر دیے گئے ہیں۔ یہ چاروں افراد مختلف جیلوںمیں قید ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں نئی دلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے) نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر رہنما مولانا سرجان برکاتی اور انکی اہلیہ کے خلاف ایک جھوٹے مقدمے میں عدالت میں فرد جرم دائر کر دی ہے۔یاد رہے کہ مولانا سرجان برکاتی نے معروف کشمیری نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کے جولائی 2016 میں ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونے والے عوامی انتفادہ کے دوران اپنے مخصوص طرز کے نعروں کیوجہ سے کافی شہرت حاصل کی تھی۔ انہیں اکتوبر2016 میں گرفتار کیا گیا تھا اورانکے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ انہیں تقریباً4برس کی مسلسل نظر بندی کے بعد 2020میں رہا کیا گیا تھا۔مولانا سرجان برکاتی کو گذشتہ برس اگست میں دوبارہ جبکہ انکی اہلیہ کو نومبر میں گرفتار کیا گیا۔
25 فروری 2024 ۔۔۔بھارتی فوج نے تلاشی مہم کے دوران چارنوجوانوں کو ضلع کولگام کے علاقے قیموہ میں گرفتار کرلیا۔ بھارتی فوجیوں نے نوجوانوں کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کیلئے انکے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 21دن سے لاپتہ ایک نوجوان بشارت احمد بٹ ساکن نائید کدل کی لاش سرینگر میں دریائے جہلم سے برآمد کی گئی۔

26 فروری 2024 ۔۔۔ ضلع راجوری میں بھارتی فوجیوں نے ایک نوجوان کومنجکوٹ کیری علاقے سے گرفتار کر لیا۔ بھارتی حکام نے بتایا کہ گرفتارنوجوان کو فوری طور پر قریبی فوجی کیمپ منتقل کر دیا گیا۔ بھارتی پولیس نے سوپور، بارہمولہ اور گاندربل کے علاقوں میں متعدد نوجوانوں کو گرفتار کیاہے۔ ضلع بانڈی پورہ میں پولیس نے 3کشمیریوں کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔پولیس ترجمان نے دعویٰ کیاہے کہ جن تین کشمیریوں کے خلاف پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے ، وہ بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔تینوں کشمیری جموں کی کوٹ بھلوال جیل میںغیر قانونی طور پر بند ہیں۔ ضلع ادھمپور کے علاقے چنانی میں تین مزدور پراسرارطورپر مردہ پائے گئے ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے ایک جھوٹے مقدمے میں 5 کشمیریوں کے خلاف فرد جرم عائد کی ہے۔ این آئی اے نے سیف اللہ، محمد قاسم ،نثار احمد ، مشتاق حسین اور ابو قتال سمیت 5 کشمیریوں کے خلاف چارج شیٹ دائرکی۔این آئی اے نے پانچوں کشمیری نوجوانوں کو ایک مجاہد تنظیم کے کارکن قراردیا ہے۔ ضلع گاندربل میں ایک پولیس اہلکاردل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا۔
27 فروری 2024 ۔۔۔ضلع بارہمولہ کے پٹن علاقے میںبھارتی فوج نے ایک نوجواں معراج الدین بٹ کو مجاہد تنظیم کاکا رکن قرار دے کر گرفتارکرلیا۔
28 فروری 2024 ۔۔۔جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے علاقے میں واقع کنڈ کانچو فوجی کیمپ میں بھارتی فوج نے ایک کشمیری نوجوان مشتاق احمدگنائی کو شدیدتشدد کا نشانہ بنایاجس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا۔یاد رہے مشتاق احمد کا ایک بھائی کئی دہائیوں قبل بھارت فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں شہیدہوچکا ہے۔ نریندر مودی کی زیر قیادت ہندوتوابھارتی حکومت نے جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر پر پابندی میں پانچ برس کی توسیع کردی ہے۔ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی میں مزید پانچ برس کیلئے توسیع کا اعلان گزشتہ روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے شوشل میڈیا اکائونٹ ’’ایکس ‘‘ پر کیا۔جماعت اسلامی حق خود ارادیت کے حصول کے لئے کشمیری عوام کی جاری جدوجہد میں کئی دہائیوں سے اہم کردار ادا کر رہی ہے جسکی پاداش میں مودی حکومت نے اس جماعت پر پہلی بار 28فروری 2019 میں پانچ برس کیلئے پابندی عائدکی تھی۔
29 فروری 2024۔۔۔بھارتی حکومت نے اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک اور سیاسی تنظیم جموں و کشمیر مسلم کانفرنس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ مسلم کانفرنس پر پابندی کا اعلان بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم’’ ایکس ‘‘پر اپنی پوسٹ میں کیا۔ یہ پابندی پر وفیسر عبدالغنی بٹ کی زیر قیادت جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور غلام نبی سمجھی کی زیر قیادت مسلم کانفرنس دونوں پر عائد کی گئی ہے۔مودی حکومت نے تحریک آزادی کشمیر میں اہم کردارادا کرنے پر کل جماعتی حریت کانفرنس، مسلم لیگ، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، دختران ملت، تحریک حریت جموں و کشمیر اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے۔ ضلع پونچھ کے علاقے کرشنا گھاٹی میںایک بھارتی پولیس اہلکار جہانگیر احمد خان سروس رائفل حادثاتی طورپر چلنے کے باعث زخمی ہوگیا۔ ہندو توا بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کی حمایت کی پاداش میں سزا دینے کیلئے مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ان میں بشیر احمد بٹ کے نام پر رجسٹرڈ 1 کنال 1 مرلہ زرعی اراضی، معراج الدین شاہ کی 19.5 مرلہ زرعی اراضی، فیاض احمد شاہ کی 2 کنال 15 مرلہ زرعی اراضی اور سیف الدین شاہ کی 2 کنال 15 مرلہ زرعی زمین شامل ہے۔ ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے تحریک آزادی کشمیر کے ایک کارکن نذیر احمد راولپنڈی میں انتقال کرگئے۔ نذیر احمدممتاز کشمیری شاعر مشتاق کشمیری کے داماد تھے ، حرکت قلب بندہونے کے باعث وہ انتقال کرگئے ۔ بھارتی مظالم سے تنگ آکر انہوں نے نوے کی دہائی میں مجبور اپاکستان ہجرت کی تھی اور وہ راولپنڈی میں مقیم تھے۔

1 مارچ 2024 ۔۔۔ بھارتی پولیس نے ایک کشمیری صحافی آصف سلطان کو پانچ برس کی غیر قانونی حراست سے رہائی کے محض دو روز بعد دوبارہ گرفتار کر لیا۔ آصف سلطان کو بھارتی ریاست اترپردیش کی ایک جیل سے سرینگر کے علاقے بٹہ مالو میں اپنے گھر پہنچنے کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا۔انہیں بٹہ مالو تھانے میں طلب کیا گیا جہاں پولیس نے انہیں ایک اور پرانے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرلیا۔بھارتی پولیس نے آصف سلطان کو 2018میں سرینگر میں رات کے وقت گھر پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے ان پر مجاہدین کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت وہ ماہنامہ رسالہ ’ کشمیر نریٹر ‘‘ کے ساتھ وابستہ تھے۔ انہوں نے معروف کشمیری نوجوان رہنما شہید برہان مظفر وانی کے حق میں ایک مضمون بھی لکھا تھا۔ ضلع راجوری میں ایک دھماکے میں سکول کی 2 طالبات زخمی ہو گئی ہیں۔علاقے ڈونگی برہمنہ میں ایک دھماکہ میں 10سالہ تصویر کوثراور15سالہ صائمہ کوثر زخمی ہو گئیں۔

2 مارچ 2024 ۔۔۔بھارتی شہر جالندھر میں واقع سی ٹی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ میںکشمیری طلباء پر حملے کے بعد کیمپس میںزیر تعلیم کشمیری طلباء نے ایک کشمیری طالبہ کے ساتھ غیر مقامی ہندو کی جانب سے کی گئی بدتمیزی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انسٹی ٹیوٹ میں کچھ غیر مقامی ہندوطلباء نے ایک کشمیر ی طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کی اور اسے سخت ہرساں کیا۔ ہندو طلباء کی اس مذموم حرکت پر کشمیری طلباء نے احتجاج کیا توانہیں بھی ہندو طلباء نے تشدد کا نشانہ بنایا ۔سی ٹی انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے اس واقعے کے سلسلے میں 14طلبا کو معطل کر دیا ہے، اس کے علاوہ110کشمیری طلبا ء جو مختلف پیشہ ورانہ کورسز کر رہے تھے کوواپس وادی کشمیربھیج دیا گیاہے۔ ضلع کولگام کے ریڈونی علاقے میں 25 سالہ سہیل احمد گورو کو پُراسرارحالت میں مردہ پایا گیا۔
4 مارچ 2024 ۔۔۔ ضلع راجوری میں بھارتی فوج کا ایک لانس نائیک بلویر سنگھ گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔ ضلع ڈوڈہ میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک عمر رسیدہ خاتون کو قتل کر دیا۔ حملہ آور ضلع کے علاقے اکرم آباد میں مرسہ بیگم نامی خاتون کے گھر میں زبردستی گھس گئے اور اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ متاثرہ خاتون کو طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ ہسپتال ڈوڈہ لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔
5 مارچ 2024۔۔۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال سے تعلق رکھنے والاکشمیری طالب علم زاہد احمد جو دیش بھگت یونیورسٹی پنجاب میں بی ایس سی ریڈیالوجی کی تعلیم حاصل کررہا تھا ،یونیورسٹی ہاسٹل میں واقع اپنے کمرے میں پراسرار طورپر مردہ پایا گیاہے۔زاہد ریڈیالو جی کے چھٹے سمسٹر میں زیر تعلیم تھا۔
7 مارچ 2024۔۔۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیرکے دورے کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی اور تمام حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔ قابض بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے جگہ جگہ چوکیاں قائم کر رکھی ہیں جہاں لوگوں کی تلاشیوں کا سلسلہ جاری رہا، وادی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھارتی فوج اور پولیس کی طرف سے جاری پکڑ دھکڑ اور چھاپوں کے دوران 700سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
9 مارچ 2024 ۔۔۔ ضلع بانڈی پورہ کے گلشن چوک میں ایک بھارتی فوجی گاڑی نے ایک عام شہری حبیب اللہ کوجان بوجھ کرٹکر مار دی جس کے نتیجے میں وہ موقعہ پر ہی شہید ہوگیا ۔اہل علاقہ نے اس واقعے کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔
12 مارچ 2024۔۔۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع سانبہ میں ایک پرانا مارٹر گولہ پھٹنے سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔ زخمی ہونے والے شخص کی شناخت چنار سنگھ کے نام سے ہوئی ہے جو ضلع کے علاقے چاندلی میں ایک پرانا مارٹر گولہ پھٹنے سے شدید زخمی ہوا۔واضح رہے کہ کنٹرول لائن کے قریب اور مقبوضہ جموں وکشمیرکے مختلف علاقوں میں بھارتی افواج کی طرف سے داغے گئے بہت سے مارٹر گولے بغیر پھٹے پڑے ہوئے ہیں اوریہ گولے اچانک پھٹ جاتے ہیں جوکئی لوگوں کے زخمی اور اور ان کی زندگی کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کی جائیدادو املاک ضبط کرنے کی مہم جاری رکھتے ہوئے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے سرینگر میں اربوں روپے مالیت کی 11جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مبینہ بینک فراڈ کی آڑ میں کشمیریوں کی 11جائیدادیں ضبط کی ہیں۔
13 مارچ 2024۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی آواز کو دبانے کے لئے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان کی زیر قیادت جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ’’ ایکس’’پر اعلان کیا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ کو غیر قانونی تنظیم قرار دیا ہے۔بھارتی وزارت داخلہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کی ایک تنظیم جموں وکشمیر نیشنل فرنٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے ) کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی۔ نئی دلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایس آئی اے) جموں خطے کے مختلف اضلاع میں کم از کم سات مقامات پر چھاپے مارے۔ ایس آئی اے ٹیموں نے ڈوڈہ ضلع میں تین مقامات، ضلع ریاسی میں دو جبکہ رام بن اور جموں اضلاع میں ایک ایک مقام پر تلاشی کارروائی عمل میں لائی۔یہ چھاپے حسن بابر، محمد عرفان، صفدر علی، عبدالرشید ، شمشاد بیگم ، عبدالرشید نائیک اور سجاد احمد کے گھروں پر مارے گئے۔ چھاپوںکے دوران گھروں سے موبائل فون اور دیگر اشیاء ضبط کی گئیں۔

15 مارچ 2024۔۔۔ضلع شوپیاں میںایک بھارتی فوجی نے اپنی سروس رائفل سے خود پر گولی چلا کرخود کشی کرلی۔
16 مارچ۔۔نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مزید دو تنظیموں پر پانچ برس کیلئے پابندی عائد کر دی ہے۔آزادی پسند تنظیموں ’’جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ اور جموں وکشمیر پیپلز لیگ ‘‘ پر پابندی کا اعلان بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے ایکس اکائونٹ پر کیا۔
٭٭٭