مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات

عروج آزاد

مسئلہ کشمیر ایک ایسے آتش فشاں کی مانند ہے جو اگر پھٹ گیا تو نا صرف جنوبی ایشیا میں تباہی وبربادی ہو گی بلکہ یہ تباہی پھیل جانے پر عالمی جنگ کا بھی پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دیگر مسلم ممالک میں بھی کشمیر کے حالات سے متعلق شدید تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے۔۔۔۔اگر اب بھی بین الاقوامی سطح پر اس معاملے میں سنجیدہ کوششیں نہ کی گئیں تو دنیا کو ایک بڑی ہولناک جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ یقینی طور پہ ایٹمی جنگ ہو گی اور اس تباہی سے بچنے کا واحد حل یہی ہے کہ حقدار کو اس کا حق دیا جائے تاکہ اس خطے میں امن قائم رہے۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑے ہوئے ہیں اور وہ نہتے اور مجبور کشمیریوں پر غیر قانونی ،غیر انسانی اور غیر اخلاقی تین طرح کے حربے آزمائے جا رہے ہیں۔کشمیری شہری یہ ظلم وستم گزشتہ 75سال سے سہہ رہے ہیں اور اپنے حق کے لیے سیاسی اور عسکری دونوں محاذوں پر مردانہ وار لڑ رہے ہیں۔انڈین آرمی کی تقریباً ساڑھے دس لاکھ سے زائد تعداد تحریک حریت کی آگ کو بجھا نہیں پا رہی اور نہ بجھا پائے گی۔ بھارت تحریک حریت کو ختم کرنے کی اور کشمیر پہ مکمل قبضہ کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے اور ان کوششوں میں اس کے ساتھ اب مزید خوارجی ممالک بھی شامل ہو گئے ہیں جن میں اسرائیل سرفہرست ہے۔اس بار بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کے لیے وہی حکمت عملی اپنائی ہے جو کبھی اسرائیل نے فلسطین پہ قبضہ کرنے کے لیے بنائی تھی کہ سب سے پہلے کچھ اسرائیلی فلسطین جا کر آباد ہوئے پھر انہوں نے اپنی آبادی میں اضافہ شروع کیا اور مقامی فلسطینیوں سے منہ مانگی قیمتوں پہ زمینیں اور جائیدادیںحاصل کرنا شروع کی اس کے بعد انہیں لالچ دیا اور پھر تیزی سے منہ مانگی قیمت پہ زیادہ سے زیادہ زمینیں خریدنے لگے اور زیادہ تر فلسطینی علاقوں پہ اپنا تسلط قائم کردیا۔بالکل یہی طریقہ اب بھارت نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے مقبوضہ جموں کشمیر میں اپنایا ہے۔بھارت میں موجود بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کر دیا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خودمختار ریاستیں حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے پورے مقبوضہ کشمیر میں حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں۔ انڈین آرمی بلا اجازت گھروں میں داخل ہو کر جسے چاہتی ہے اٹھا لیتی ہے۔خاص طور جوان بچوں کو حریت پسند کہہ کر اپنے ساتھ لے جاتی ہے اور پھر چند دن کے بعد ان کی تشدد شدہ لاشیں کسی اور علاقے سے ملتی ہیں۔ یہی نہیں کسی بھی گھر کوآگ لگانا ، گھر سے سامان لے جانا اور توڑ پھوڑ کرنا تو روز کا معمول بن گیا ہے اور پھر بین الاقوامی میڈیا کو کشمیر سے اول تو دور رکھا جا رہا ہے یا اجازت دی جا بھی رہی ہے تو چند مخصوص علاقوں تک ہی میڈیا کی رسائی ہے ان علاقوں تک جانے ہی نہیں دیا جا رہا جہاں یہ سفاک گورنمنٹ اپنی فوج کے ساتھ آگ و خون کا کھیل کھیل رہی ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہے کہ عالمی میڈیا کی رسائی بھی بند ہے۔ اس وقت ان مظلوم کشمیریوں کی داد رسی کرنے والا یا مددگار کوئی نہیں سوائے خدا کی ذات کے۔ ہزاروں گھرانے بے یارو مددگار ایک اللہ اور پاکستانیوں کی مدد کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔

بھارت نے کشمیر میںسیاسی قیدیوں کو کشمیر سے باہر منتقل کر دیا ہے اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔پاکستانی حکومت بھارت کے حالات کو انتہائی باریک بینی سے دیکھ رہی ہے اور صبر وتحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اگر بھارت نے یہ ظلم و ستم اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی ختم نہ کی تو پھر پاکستانی حکومت اور افواج اس جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔ بیشک پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر کسی بھی قسم کی جارحیت پر وہ اپنے دفاع سے غافل نہیں ہو گا۔ بلاشبہ انڈین آرمی تعداد میں پاکستان آرمی سے بہت زیادہ ہے لیکن اس میں جذبہ ایمان موجود نہیں ہے۔کسی بھی ملک کا دفاع دیدہ ونادیدہ قوتوں پہ منحصر ہوتا ہے بیشک بھارتی حکومت کے پاس دیدہ قوت موجود ہے لیکن وہ نادیدہ قوت اس کے پاس ہر گز نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ نادیدہ قوت جذبہ ایمانی ہے۔ یہی وہ جذبہ ایمانی ہے جس کی بدولت کشمیری مجاہدین اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

٭٭٭