حاجی نعمت اللہ خان
مولانا عبدالمنان صاحب بنیادی طور پر کوہستان کے علاقہ کولی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے آباؤ اجداد استور ضلع کے گاؤں ڈوئیاں آئے اور وہاں سکونت اختیار کی۔ آپ کا گھرانہ ایک اسلامی گھرانہ رہا ہے۔ آپ کے آباؤ اجداد دین اسلام کے سلسلے میں ہی ہجرت کے کے ڈوئیان آئے۔ آپ کا بچپن یہی پر گزارا۔ اور آپ نے ڈوئیاں کے مشہور خاندان جو وہاں کے نمبردار تھے سے رشتہ قائم کیا۔

نعمت اللہ صاحب۔ جیسے کہ آپ کو میں نے کہا آپ بنیادی طور پر علماء کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ دین اسلام ان کی پوری زندگی میں رچا بسا ہوا تھا۔ آپ گفتار کے نہیں کردار کے غازی تھے۔ انتہائی سادہ نیک اور شریف النفس انسان تھے۔ ان کے والد پایہ کے عالم اور وہ خود بھی عالم باعمل تھے۔
مولانا عبد المنان صاحب سے ہماری رشتہ داری بھی تھی۔ رشتے میں میرے نانا لگتے تھے۔ ہم بہت چھوٹے تھے۔ اسی زمانے سے وہ جماعت سے وابسطہ تھے۔ مولانا مودودی ؒ سے بذات خود ان کا رابطہ تھا۔ پاکستان بننے سے پہلے وہ مولانا سے لاہور میں ملاقاتیں کرتے تھے۔ ان کے لٹریچر کوباقاعدہ پڑھتے تھے۔ جماعت جی بی کے پہلے رکن اور امیر بنے۔ جی بی جماعت کے قیام میں بھی ان کا اہم کردار رہا ہے۔ اور جماعت کو جی بی کو طول عرض میں متعارف کرایا۔ میرے والد چچا اور دیگر تمام افراد انہی کی بدولت جماعت سے وابسطہ تھے۔


مولانا عبد المنان صاحب سے ہماری رشتہ داری بھی تھی۔ رشتے میں میرے نانا لگتے تھے۔ ہم بہت چھوٹے تھے۔ اسی زمانے سے وہ جماعت سے وابسطہ تھے۔ مولانا مودودی ؒ سے بذات خود ان کا رابطہ تھا۔ پاکستان بننے سے پہلے وہ مولانا سے لاہور میں ملاقاتیں کرتے تھے۔ ان کے لٹریچر کوباقاعدہ پڑھتے تھے۔ جماعت جی بی کے پہلے رکن اور امیر بنے۔ جی بی جماعت کے قیام میں بھی ان کا اہم کردار رہا ہے۔ اور جماعت کو جی بی کو طول عرض میں متعارف کرایا۔ میرے والد چچا اور دیگر تمام افراد انہی کی بدولت جماعت سے وابسطہ تھے۔ تحریک آزادی گلگت بلتستان میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔یہ وہ مرد مجاہد تھا جس نے رضاکارانہ طور پر آزادی کی اس تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جس کو ہم جہاد کہتے ہیں اور جس طرح جس جزبہ سے اللہ کی راہ میں جہاد کا حکم خداوندی ہے عین اسی طرح مولانا نے آزادی کی اس تحریک میں شامل ہوئے اور لوگوں میں جزبہ جہاد بیدار کیا۔ بونجی اور دیگر ملحقہ علاقوں سے مجاہدین کے ایک گروپ کو لیکر محاذ کا رخ کیا۔ وہاں پر سب سے پہلے اذان دی اور جوں ہی اللہ اکبر کی صدا بلند کی تو مجاہدین نے گولیوں کی بارش کی۔ اور یوں رضاکارانہ طور پر جہاد اور اسلام کے سرفروشوں نے تحریک آزادی شروع کی۔میری رائے کے مطابق آزادی گلگت بلتستان میں بطور مجاہد اپنا کردار ادا کرنے والے پہلے خاموش مُجاہد مولوی صاحب ہیں۔ اگرچہ گلگت بلتستان کی تاریخ دانوں نے اپنی تحریروں میں ان کا تزکرہ کرنے میں بخل سے کام لیا۔ لیکن لوگوں کے دلوں میں ایسے لوگ ہمیشہ زندہ و جاوید رہتے ہیں۔اصل تاریخ وہی ہے
نوٹ:(مولانا نعمت اللہ خان حفظ اللہ کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے وہ خود سے کچھ تحریر نہ کرسکے ،انہوں نے ہمارے گلگت بلتستان کے نمائندے جناب عبد الہادی بونجوی سے اس حوالے سے مختصر گفتگو کی جس میں اس نے مرحوم قائد کو شاندار انداز میں خراج عقیدت ادا کیا۔اس گفتگو کو ہادی صاحب نے تحریر کی شکل دی)
٭٭٭