ہمایوں قیصر
16 مارچ 2024۔۔ بھارتی حکومت نے ضلع کولگام کے رہائشی ملازم منظور احمد لاوے کوبھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام پر نوکری سے برطرف کردیا۔بھارتی ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میںمہاراشٹر ہاوس کی تعمیر کیلئے علاقے بڈگام اچکام میں 2.5ایکڑ رقبے پر مشتمل اراضی خرید لی ہے۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کے وسائل چھین کر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لئے ایسے اقدامات کررہا ہے۔
بھارتی انتظامیہ نے آزادی پسند تنظیموں ’’جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ اور جموں وکشمیر پیپلز لیگ ‘‘ پر پابندی عائد کردی۔ انتظامیہ نے اس کے علاوہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر عائد پابندی میں مزید پانچ برس کی توسیع کا بھی اعلان کیا۔ مودی حکومت پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں مسلم لیگ، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت، دختران ملت ،مسلم کانفرنس اور جماعت اسلامی کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کرنے پر کالعدم قرار دے چکی ہے۔
17 مارچ 2024۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے NIAنے جموں کی ایک خصوصی عدالت میں جھوٹے مقدمات میں دو کشمیریوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی۔ جن حریت پسندوں کے خلاف چارچ شیٹ داخل کی گئی ہے ان میں محمد اکبر ڈار اور غلام نبی ڈار شامل ہیں جو دونوں مقبوضہ جموں وکشمیرکے علاقے کوکرناگ اسلام آبادکے رہائشی ہیں۔
19 مارچ 2024۔۔۔ ضلع راجوری میںایک لاپتہ شخص محمد مشتاق کی لاش دریائے چنگس سے پُراسرار طور پر برآمد کرلی گئی۔مقامی لوگوں اور مقتول محمد مشتاق کے لواحقین نے ضلع کے علاقے کالاکوٹ میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔لواحقین کے مطابق محمد مشتاق کو بھارتی فوج نے حراست کے دوران شہید کردیا ہے۔ بھارتی پولیس نے دونوجوانوں کوکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتارکرلیا۔گرفتارنوجوانوں کی شناخت طالب حسین اور شیراز احمد میر کے طورپر ہوئی ہے۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ طالب حسین اور شیراز احمد پونچھ اور راجوری اضلاع میں سات الگ الگ مقدمات میں ملوث ہیں۔ ضلع ڈوڈہ میں سڑک کے ایک حادثے میںبھارتی پولیس کی گاڑی گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں پولیس کا ایک ہیڈ کانسٹیبل روشن لال ہلاک ہوگیاہے۔ ضلع پونچھ کے علاقے میں غلطی سے کنٹرول لائن عبور کرکے عباس پورآزادکشمیر میں اپنے رشتے داروں کے پاس پناہ لینے والی دو بچیوں کی ماں 22 سالہ شبنم کو بھارتی حکام کے حوالے کر دیاگیا۔

20 مارچ 2024۔۔۔ ضلع بارہمولہ کے سوپور علاقے میں ایک شخص مشتاق احمد ساکن گنائی محلہ ڈورو کوپر اسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔
21 مارچ 2024۔۔۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے وتناڑ کوکرناگ سے ایک عدم شناخت برآمد کرلی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سری نگر کے علاقے حافظ باغ میںایک بھارتی فوجی نے اپنی سروس رائفل سے گولی مار کر خودکشی کرلی۔ ضلع کپواڑہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک کانسٹیبل سری جیت جے پراسرار طورپرڈیوٹی کے دوران مردہ حالت میں پایاگیا۔
24 مارچ 2024۔۔۔ سرینگر کے علاقے رام باغ سے پولیس نے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد ہوئی۔
25 مارچ 2024 ۔۔۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے لارکی پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں نے دو نوجوانوں کومجاہدین قراردے کرگرفتار کرلیا۔ بھارتی ریاست آسام میں اسپیشل ٹاسک فورس نے انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی گوہاٹی میں زیر تعلیم مقبوضہ جموں وکشمیر کے طالب علم سہیل الرحمان کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
جموں سے تعلق رکھنے والے طالب علم سہیل الرحمان کو جو آئی آئی ٹی گوہاٹی میں زیر تعلیم ہے تفتیش کیلئے گرفتار کیاگیا ہے۔سہیل کوآئی آئی ٹی گوہاٹی کے ایک اور طالبعلم توصیف علی فاروقی کی حالیہ گرفتاری کے بعد حراست میں لیاگیا ہے۔ توصیف علی فاروقی پر مبینہ طورپرسوشل میڈیا پر داعش کی حمایت کا الزام لگا یا گیا ہے۔کشمیر میں بھارتی پولیس کے خصوصی تحقیقاتی یونٹ ایس آئی یو نے 3 کشمیری نوجوانوں کے خلاف پلوامہ میں این آئی اے کی عدالت میں فردجرم دائر کی ہے۔ یہ فردجرم پلوامہ پولیس اسٹیشن میں کشمیری نوجوانوں حسان الحق شیخ، اویس فیروز میر اور ابرار الاسلام کیخلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت دائر جھوٹے مقدمے میں دائر کی ہے۔

26 مارچ 2024۔۔ضلع بانڈی پورہ میں 2کشمیریوں کو گرفتار کرکے ان پر کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کردیا ہے۔ گرفتار کئے گئے کشمیریوں کی شناخت دانش پرویز اور ابرار احمد وانی کے طورپر ہوئی ہے جو دونوں ضلع کے علاقے سملر کے رہائشی ہیں۔ بھارتی پولیس نے کشمیریوں کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کیلئے انکے بھارت مخالف سرگریوں میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ دونوں کشمیری جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں۔
27 مارچ 2024۔۔۔ ضلع شوپیاں علاقے ریشی پورہ میںایک بھارتی فوجی نے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کرخودکشی کردی۔ اس واقعے سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جنوری 2007سے خودکشی کرنے والے بھارتی فوجی اورپولیس اہلکاروں کی تعداد596 ہوگئی ہے۔
31 مارچ 2024 ۔۔۔مقبوضہ کشمیر کے ضلع ادھم پور کے نیو بس اسٹینڈ کے نزدیک پولیس نے ایک ہندونوجوان کی لاش پُراسرار طور پربرآمد کرلی ہے۔
2 اپریل 2024۔۔۔ضلع بارہمولہ کے سوپور فروٹ منڈی علاقے میں بھارتی فوج نے تلاشی مہم کے دوران تین نوجوانوں کو گرفتارکرلیا۔ گرفتارنوجوانوں کی شناخت فیصل احمد، عاقب اور عادل کے ناموں سے ہوئی ہے۔فوجیوں نے نوجوانوں کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے انہیں مجاہد تنظیموں کے کارکن قراردیا اور ان کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیاہے۔اس سے قبل بھارتی پولیس نے بارہمولہ میں بھی پانچ نوجوانوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے انہیں ڈسٹرکٹ جیل ادھم پور اور کوٹ بھلوال جیل جموں میں نظر بند کردیا تھا۔
3 اپریل 2024۔۔۔ ضلع کٹھوعہ میں گورنمنٹ میڈیکل کالج کے احاطے میںنامعلوم افراد اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی پولیس کا ایک افسردیپک شرما ہلاک ہوگیا جبکہ اسپیشل پولیس آفیسرانیل کمارزخمی ہوگئے۔ضلع راجوری کے علاقے بدھل میں گھروں پر چھاپوں کے دوران بھارتی پویس نے مجاہدین کے ساتھ کام کرنے کے الزام میں ایک خاتون سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا۔
4 اپریل 2024 ۔۔۔ضلع بارہمولہ کے قصبے میں دوران ڈیوٹی ایک بھارتی فوجی کو پُراسرار طور پر مردہ حالت میں پایاگیا ۔ ضلع راجوری میں بھارتی فوج کی ایک گاڑی نے ایک کشمیری بچے کودانستہ طورپر ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں معصوم بچہ موقعہ پر جانبحق ہوگیا۔ 6سالہ کشمیری بچہ محمد اعظم ضلع کے علاقے بدھل میں اپنے گھر کے قریب کھیل رہا تھا جب فوجی گاڑی نے دانستہ طورپر اسے ٹکرماردی۔ اس واقعے پر مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پھیل گیا،عوام کا کہنا ہے ،بھارتی فوجی گاڑی نے دانستہ طورپر کشمیری لڑکے کو ٹکر مارکر قتل کیاہے۔
5 اپریل 2024۔۔۔ ضلع بارہمولہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک اہلکار نے خودکشی کر لی ہے۔سی آر پی ایف اہلکار نے ضلع بارہمولہ کے علاقے رفیع آباد میں فوجی کیمپ میں اپنی سروس رائفل سے خود کوگولی مار کر خودکشی کی ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پارلیمانی انتخابات اور ہندو امرناتھ یاترا سے قبل نام نہاد حفاظتی اقدامات کے نام پر مزید پیرا ملٹری دستے تعینات کر دیے ہیں۔مقبوضہ علاقے کے مختلف اہم مقامات پر (سی آر پی ایف)، (بی ایس ایف)، (سی آئی ایس ایف)، (آئی ٹی بی پی)، (ایس ایس بی) اور نیشنل سیکورٹی گارڈ کے مزید دستے تعینات کیے گئے۔
ضلع بارہمولہ میںبھارتی فوج نے ایک ظالمانہ کارروائی کے دوران جعلی معرکے میں دو کشمیری نوجوان کوشہید کر دیا ہے۔ فوجیوں نے نوجوانوںکو ضلع کے علاقے صبورہ نالہ اوڑی میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران میں شہید کیا۔شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی۔
6 اپریل 2024۔۔۔ گزشتہ برس دسمبر میں ضلع پونچھ میں تین شہریوں کو تفتیش کے دوران بھارتی فوج نے ایک ظالمانہ کارروائی کے دوران تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے پونچھ کے ٹوپا پیر گائوں میں 43سالہ محفوظ حسین،27سالہ محمد شوکت اور 32سالہ شبیر احمد کو حراست میں لینے کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کیا تھا۔بھارتی فوج کی ایک عدالت نے تینوں شہریوں کو قتل کرنے میں بھارتی فوج کو ملوث قراردیا۔یاد رہے بھارتی فوجیوں نے پونچھ کے علاقے سرنکوٹ بفلیار میں ایک حملے میں اپنے چار اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد علاقے کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر انتقامی کارروئی کا نشانہ بنایا تھا۔ فوجیوں نے درجنوں افراد کو حراست میں لیکر انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مذکورہ تین شہری جان بحق ہو گئے تھے۔
7 اپریل 2024 ۔۔۔ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہزاروں افراد فلسطینیوں پر وحشیانہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ فلسطین آزاد ہوگا،فلسطین کے ساتھ یکجہتی کیلئے کھڑے ہوں‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔بڈگام میں جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعان کی جانب سے ایک زبردست ریلی نکالی گئی جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
8 اپریل 2024 ۔۔۔ ضلع بارہمولہ میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت تین افرادکو گرفتارکرکے انہیں اسلام آباد اور کپواڑہ کی جیلوں میں نظر بند کر دیاہے۔انتظامیہ نے باضابطہ نظر بندی کے احکامات حاصل کرنے کے بعد سری وار پورہ پٹن کے میسر مجید ملک، ڈارمحلہ پلہالن کے عبدالاحد ڈار اورتانترے پورہ پلہالن کے خورشید احمد وازہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتارکیاہے۔ گرفتارافراد کو ڈسٹرکٹ جیل کپواڑہ اور اسلام آباد میں نظربند کیا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت نے مختلف بہانوں سے کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کی ظالمانہ کارروائیاں تیز کرتے ہوئے ضلع بارہمولہ میں مزید تین افراد کی جائیدادیں ضبط کرلی ہیں جبکہ آٹھ افراد کو اشتہاری مجرم قرار دیا گیاہے۔ قابض حکام نے ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں محمد لطیف، صدرالدین اور عزیزالدین کی کروڑوں روپے مالیت کی جائیداد یں ضبط کر لی ہیں۔ بھارتی پولیس کے ترجمان نے کہاکہ بارہمولہ پولیس کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج بارہمولہ نے محمد مقبول پنڈت، ہلال احمد گنائی، مدثر شفیع گیلانی، حبیب اللہ شیخ، شبیر احمد نجار، محمد اشرف ڈار، غلام نبی نجار اور فیاض احمد میر کو اشتہاری مجرم قرار دیا ہے۔
9 اپریل 2024 ۔۔۔ ضلع شوپیاں میں نامعلوم مسلح افراد نے بھارتی ریاست اتراکھنڈ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ زخمی شخص کی شناخت دلرنجیت سنگھ کے نام سے ہوئی ہے جسے ضلع کے علاقے ہرپورہ میں نشانہ بنایا گیا۔
10 اپریل 2024۔۔۔ ضلع راجوری میں ہندو توا غنڈوں نے عید کی نماز ادا کرنے کیلئے جانے والے مسلمانوں کے ایک گروپ پرحملہ کر کے انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاجسکے نتیجے میں کومتعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے ایک مرتبہ پھر کشمیری مسلمانوں کوسری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور شہر کی مرکزی عید گاہ میں نماز عید ادا کرنے سے روک دیا۔ بھارتی فورسز نے عیدالفطر پر بھی پورے علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوںکا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔قابض بھارتی انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کر رکھا ہے۔

11 اپریل 2024۔۔۔ ضلع پلوامہ کے فریسی پورہ علاقے میں بھارتی فوج نے ایک فرضی جھڑپ کے دوران ایک نوجوان کو شہید کردیا۔بھارتی فوجیوں نے بارہمولہ قصبے میںتلاشی کی ایک اورکارروائی کے دوران 3کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائیاں خاص طورپر بھارتی پارلیمانی انتخابات سے قبل کشمیریوں کو الیکشن مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے نام پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کی مودی حکومت کی جاری پالیسی کا حصہ ہیں۔ گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں اویس احمد وازہ، باسط فیاض اور فہیم احمد میر شامل ہیں ۔
12 اپریل 2024۔۔۔ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں سیب کی کاشت پر انحصارکرنے والے لاکھوں کشمیریوں کی روزی روٹی ایک نئے ریلوے منصوبے کی وجہ سے خطرے میں ہے۔اسلام آباد،بجبہاڑہ،پہلگام ریلوے لائن سمیت وادی کشمیر میں تقریبا 190کلومیٹر تک پھیلے ریلوے منصوبے سے کشمیری کسان شدیدپریشانی میں مبتلا ہیں۔محمد شفیع نامی کسان جن کا 1,500مربع میٹر کا سیب کا باغ منصوبے کی زد میں آتا ہے اوراس سے ان کی آمدنی کے بنیادی ذرائع کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے،مودی حکومت منصوبے کو آگے بڑھانے پربضد ہے۔سیب کی کاشت کشمیر کی معیشت کے لیے ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس سے تقریبا 35لاکھ کسانوں کوبراہ راست روزگار فراہم ہوتا ہے ۔
13 اپریل 2024 ۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے بھارتی پارلیمانی انتخابات سے قبل حفاظتی انتظامات کی آڑ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ کئی علاقوں میں بھارتی فوجیوں نے گھروں پر چھاپوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مکینوںکو سخت ہراساں کیا۔ بھارتی فوج کے اہلکاروں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
15 اپریل 2024۔۔۔ مقبوضہ کشمیر میں 8اپریل کو لاپتہ ہونے والے ایک شخص فیاض احمدکی لاش سرینگر کے علاقے شالہ ٹینگ کے قریب دریائے جہلم سے برآمد ہوئی ہے۔ضلع بارہمولہ میں 8کشمیری نوجوانوںکو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے جموںکی کوٹ بھلوال جیل سے ڈسٹرکٹ جیل ادھمپور میں منتقل کردیاہے۔نوجوانوں میں وقار احمد بٹ ، دانش حسین گوجری، طاسین احمد حرا، محمدعبداللہ بٹ ، محمد اشرف وانی، سہیل احمد شیخ ، توصیف احمد اخون اور عبدالمجید شاہ شامل ہیں۔