نزولِ قرآن کا مہینہ

”اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کر دئے گئے جس طرح تم سے پہلے انبیاء کے پیروؤں پر فرض کئے گئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔ چند مقرر دنوں کے روزے ہیں۔ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے اور جو لوگ روزے رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں) تو وہ فدیہ دیں۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے، تو یہ اسی کیلئے بہتر ہے۔ لیکن اگر تم سمجھو تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو۔

رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔ اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لئے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اُس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔

(البقرۃ:۱۸۳ تا ۱۸۵، تفہیم القرآن، سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ)

جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا مہینہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: ”جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور وہ جن جو برائی پھیلانے پر کمربستہ رہتے ہیں‘ باندھ دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں‘ اور پھر ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پھر ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا‘ اور پکارنے والا پکارتا ہے کہ اے بھلائی کے طالب آگے بڑھ اور اے برائی کے طالب رُک جا۔ اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگ ہیں جو آگ سے بچنے والے ہیں … اور یہ ہر رات کو ہوتا ہے۔“

چونکہ اسلامی تقویم کا انحصار قمری مہینوں پر ہے اور قمری مہینے ہلال سے شروع ہوتے ہیں اس لئے اسلام میں ہر مہینے کا آغاز رات سے ہوتا ہے۔ چنانچہ ماہِ رمضان ہلال دیکھنے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے۔ اسی بنا پر یہاں رمضان کی پہلی رات کے متعلق فرمایا گیا کہ ان میں شیاطین اور برائی اور فساد پھیلانے والے جِن باندھ دیئے جاتے ہیں۔

رمضان کی اس خصوصیت کے بارے میں یہ بات واضح رہنی چاہئے کہ اس کا ظہور ساری دنیا میں نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف مومنین صالحین کی بستیوں کے اندر ہوتا ہے۔

(ترمذی، ابن ماجہ)