
آواز دے رہی ہے ہمیں وادی ِکشمیر
ٹوٹے گی ایک دن یہ ظلم کی زنجیر
کیا کیا ظلم فرعون نے وہاں پرنہیںکیا
مظلوم مانگتے ہیں تیری پناہ خدایا
ہیں سربکف مجاہدتلوار ہے نہ تیر
آواز دے رہی ہے ہمیں وادیِ کشمیر
مائیں جو رورہی ہیںبہنیں ترس رہی ہیں
معصوم بچوں پر پیلٹ گنیں برس رہی ہیں
سویا ہوا ہے کیوں اقوام عالم کا ضمیر
ٹوٹے گی ایک دن یہ ظلم کی زنجیر
کسی ابن قاسم کا انہیں پھر سے ہے انتظار
جو اللہ اکبر کہہ کر کردے گاقابض پر یلغار
آزاد پھر سے ہونگے قیدی اور اسیر
آواز دے رہی ہے ہمیں وادیِ کشمیر
اک غرق نیل ہوا اک نیلم میں ہوگا برباد
ساری دنیا پھر سے ہوگی شادو آباد
عاجز کرے گا آسمان والا خود ہی کوئی تدبیر
آواز دے رہی ہے ہمیں وادیِ کشمیر
ٹوٹے گی ایک دن یہ ظلم کی زنجیر
بنام حافظ اصغر شہید سرگودھاپھلوال9 1 اگست 1994
حق نواز لنگڑیال

شہید امتیاز عالم ؒکی یاد میں
سالار اعظم کی شہادت،تقلید حسین ہے
تمغہ امتیاز انہیں سجا ۔۔۔ بات مختصر ہے
قوت دشمن توڑ گیا اپنے قوت بازو سے
خود ہی اس نے روداد اپنی سنائی ہے
ستمگر پھر رہے ہیں گھر گھر انہیں کیا پتہ
شاید زرخریدوں کا ذریعہ معاش یہی ہے
شہید نفس بھی زندہ ،قرآن اس کا گواہ
قبر میں بھی ورد زباں لا الٰہ اللہ ہے
مختارکیسی ہے اس کی مشیت و حکمت
عید قرباں سے قبل دل جگر ذبح ہمارا ہے
حسینیت کے تھے داعی بانی حریت
بشیر امتیاز، شہید کشمیر امانت یہاں ہے
سید مختار بابا المعروف اعجاز نازکی