تحریک آزادی کے ممتاز رہنما اور دو شہید بیٹوں اور ایک شہید بھائی کے وارث جناب سیف اللہ خالد نے پریس کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ذہنی غلامی سے کب کی آزاد ہوچکی لیکن جسمانی طور پر قابض ملک کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی قوم،ملت اسلامیہ کشمیر،دنیا کے ضمیر کو بالعموم اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے ضمیر کو بالخصوص یاد دلارہی ہے کہ رمضان المقدس کے مقدس مہینے میں بھی اس ملت کے جوانوں،بچوں،بزرگوں کا خون بہایا گیا،چار دیواری کی حرمت کو پامال اور گھروں کو دھماکوں سے اڑایا گیا،لیکن کسی آزاد قوم کے حکمران کا اس پر احتجاج اور کشمیری عوام سے ہمدردی تو دور کی بات، ان کی پیشا نیوں پر ناگواری اور پریشانی کے تاثرات بھی نظر نہیں آئے۔اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی یہ بے حسی اور بے غیرتی ان کے ذہنی غلام ہونے کا واضح اعلان ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جسمانی طور پر یرغمال اور غلام قومیں کسی نہ کسی روز آزادی کا بہار دیکھ چکی ہیں اور مستقبل میں دیکھ لیں گی لیکن ذہنی غلام ہمیشہ غلامی کی آگ میں جلتے رہے ہیں، رہیں گے اور اف کرنے کے قابل بھی نہ ہیں اور نہ ہونگے۔اس بیان کے بعد متحدہ جہاد کونسل،جس کی سربراہی پیر سید صلاح الدین احمد کررہے ہیں کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا جس میں کھل کے اور کھول کے پاکستانی حکمرانوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ مقتول کی وکالت کریں یا قاتل سے دوستی۔ دوغلا پن ترک کریں۔ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں عروج پر ہیں۔9لاکھ قابض فورسز کے ہاتھوں ہر روز انسانی جانیں تلف ہورہی ہیں۔عفت مآب خواتین کی آبرو کو تار تار کرنے کی منظم کوششیں کی جارہی ہیں۔بستیاں تاخت و تاراج اور جائیدادیں اور تعمیرات خاکستر کی جارہی ہیں۔ کشمیری مسلمانوں کو ملازمتوں سے برطرف اور اپنی زمینوں سے بے دخل کیا جارہا ہے۔بلا کسی امتیاز کے بزرگوں،بچوں،خواتین اور جوانوں کو تعذیب خانوں اور زندانوں میں نہ صرف مقید بلکہ بدترین قسم کے تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ریاست کے مسلم اکثریتی تشخص کو ختم کرنے کی منظم کوششیں اور ہندوتوا مسلط کیا جارہا ہے۔ایک طرف یہ کربناک اور دردناک صورتحال اور دوسری طرف کشمیریوں کے وکیل ارباب اقتدارپاکستان اس قابض سامراج کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے اورتجارتی تعلقات استوار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔حالانکہ بھارتی ارباب اختیار آپ کے اس طرز عمل کوآپ کی کمزوری سمجھ رہا ہے اور بھارتی میڈیا شادیانے بجارہا ہے، یہ دوغلا پن،یک طرفہ جھکاؤ اور دورخی طرز عمل کشمیر کاز کیلئے انتہائی نقصان دہ اور کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔۔۔جو کسی بھی صورت قبول نہیں۔دونوں بیانات ایک ساتھ پڑھنے کے بعد اندازہ ہوجاتا ہے کہ کشمیری قیادت پاکستانی حکمرانوں کے موجودہ رویے سے قطعاََ مطمئن نہیں۔خدشات جنم لے رہے ہیں۔ان خدشات کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستانی قیادت جان لے کہ کوئی آزادی پسند کشمیری رہنما شیخ عبد اللہ،فاروق عبد اللہ اور مفتی سعید بننے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔پاکستان ایک فریق کا کردار ادا کرے اور کشمیر کی آزادی کے حوالے سے کسی بھی کمزوری کا مظاہرہ نہ کرے۔خدا نخواستہ اگر کشمیری عوام کا اعتماد متزلزل ہوا تو اس کے اس پورے خطے پر انتہائی سنگین نتائج مرتب ہونگے۔ماضی کو بھلاکر آگے بڑھنے والا ڈاکٹرائن انتہائی نقصان دہ ہے۔کشمیری اپنے ماضی کو کبھی بھلا نہیں سکتے۔ایسا مشورہ دینے والے انتہائی احمق اور زمینی حقائق سے بے خبر نظر آرہے ہیں۔کشمیر کی آزادی تک جدوجہد ہر حال میں جاری رہے گی اور اس جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوششیں کرنے والے چاہے اپنے ہوں یا غیر تاریخ انہیں میر جعفر اور میر صادق کے نام سے یاد کرے گی۔ان کی نسلیں بھی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گی۔۔۔ان شا ء اللہ
٭٭٭