محمد احسان مہر
بیوقوف ہونا اتنی بری بات نہیں جتنا اپنے بیوقوفانہ طرزعمل کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانا بری بات ہے
کشمیرجیسے متنازعہ علاقہ میں پہلگام واقعہ خود بھارتی سکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے
بھارتی فوج نے پاکستانی ائیر بیس پر براہموس میزائیلوں سے حملہ کر دیا
بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جھوٹا اور زہریلا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہا
پاکستانی میزائلوں نے بھارتی دفاعی نظامS-400کو تباہ کر دیا۔ بھارتی گھمنڈ کو بحرہند میں ڈبو دیا
سیز فائرتو 77 سال سے ہو رہا ہے۔معاملہ حل کیوں نہیں ہورہا
ٹرمپ کو اگر واقعی انسانیت سے لگاؤ ہوتا تو غزہ میں فلسطینیوں کا محاصرہ ختم کرنے اور جنگ بندی کے لیے بھی کام کرتا
بیوقوف ہونا اتنی بری بات نہیں جتنا اپنے بیوقوفانہ طرزعل کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانا بری بات ہے لیکن بھارتی وزیر اعظم مودی اپنے اسی بیوقوفانہ طرز عمل کو آگے بڑھا کر جنوبی ایشیاء کا امن خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ مودی کی شخصیت کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ وہ ہندو توا، نظریات کو شدت سے آگے بڑھا کر اس سے پہلے بھارتی معاشرتی نظام کو بھی خطرے میں ڈال چکے ہیں۔ پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت کا پاکستان کے خلاف فا لس فلیگ آپریشن اور سندھ طاس معاہدہ سے سے فرار قطعی طور پر غیر مناسب اور اصل حقائق جاننے سے انکار کے مترادف تھا ۔ اس طرح کے واقعات کا اچانک سے رونماء ہونا دنیا میں معمولی بات سمجھا جاتا ہے۔ کشمیرجیسے متنازعہ علاقہ میں پہلگام واقعہ خود بھارتی سکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے لیکن پاکستان نے پھر بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ لیکن اسلام دشمنی میں مودی کو جو زھر چڑھ چکا تھا شاید اس کے اتارنے کا وقت آچکا تھا۔پہلگام واقعہ کے تناظر میں بھارت نے انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی کامظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی تحقیقات اور ثبوت کے اس واقعہ کاالزام پاکستان پر لگا دیا کشیدگی کے اس ماحول میں عالمی اور علاقائی طاقتیںپاک بھارت طرز عمل اور اقدامات کا بطور جائزہ لیتی رہیں۔اس دوران پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیتے تحمل سے کام لیا اور پہلگام واقعہ کی آزادانہ اور غیر جانبہ دارانہ تحقیقات کے تعاون کی بار بار پیشکش کی جسے پاکستان کی کمزوری سمجھا گیا۔ بھارت نے6 اور 7مئی کی درمیانی رات پاکستان اور آزاد کشمیر میں مسجدوں کو نشانہ بنایا۔

اس دوران بھارتی میڈیا جھوٹ بولتا رہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔اگلے دن تک اس کے ساتھ ہی پاکستان پر اسرائیلی ساختہ ڈرون طیاروں سے حملے ہوتے رہے جنہیں بھارت میں بیٹھ کر اسرائیلی آپریٹ کر تے رہے۔ جنہیں پاک فوج نے بڑی کا میابی سے ناکارہ بنایا اور گرانے میں کامیاب ہوئے۔بھارتی میڈیا اس دوران کئی پاکستانی شہر تباہ اور کئی شہروں پر قبضہ کرنے کی خبر چلاتا رہا- اس جنگ کو بڑھانے میں بھارتی میڈیا نے بڑا بھارتی چینل پر ایک اینکر پاکستان پر براہموس میزائیل داغنے کی بات کر رہا تھا۔ اس کے چند ہی گھنٹوں بعد بھارتی فوج نے پاکستانی ائیر بیس پر براہموس میزائیلوں سے حملہ کر دیا۔ بھارتی میڈیا نے اس جنگ کےایک ایک لمحے کو اپنے ہاتھ میں لینے کی گھناؤنی کوشش کی اور کسی ہالی وڈ بالی وڈ فلمی ڈرایکٹر کا رول ادا کیا۔ اور جان بوجھ کر بھارتی قوم کو اندھیرے میں رکھ کر چشم کشا حقائق چھپانے کا جرم کیا- بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جھوٹا اور زہریلا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہا۔جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی فوج نے پاکستانی ائر بیس پر براہموس میزائیلوں سے حملہ کر دیا۔پاک فوج کے ترجمان نے بھارت کے 5 جنگی طیاروں کو گرانے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم جو کچھ کر رہے ہم اپنے دفاع کے لیے کر رہے ہیں جب ہم حملہ کریں گے تو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں پڑی گی دنیا اس کی گونج سنے گی اور وہی ہوا جو پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری کر رہے تھے- بھارتی میزائیل حملوں کے بعد پاکستان نے شاندار طریقے سے بھارتی فضائیہ کے اڈوں اور میزائل سائٹس کو تباہ کو تباہ کر دیا۔پاکستانی میزائلوں کی بارش نے بھارتی دفاعی نظامS-400کو تباہ کر دیا۔ چند گھنٹوں کے پاکستانی میزائیل حملوں نے بھارتی گھمنڈ کو بحرہند میں ڈبو دیا۔اور 2 دن تک امریکہ جو یہ کہہ رہا تھا ہمیں اس جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں۔ مودی اسی امریکہ سے جنگ بندی کی بھیک مانگنے لگا۔یہ جنگ در اصل دو حکومتوں کے 2 دشمنوں کے درمیان جنگ تھی (پاک چین دوستی) اور (اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ) دنیا کے عسکری اور دفاعی ماہرین شدید کشیدگی کے ماحول میں پاک بھارت اقدمات کا جائزہ لے رہے تھے۔ اس دوران پاکستان نے ایک ذمہ دارانہ ایٹمی ملک ہونے کا ثبوت پیش کیااور تمام تر صورتحال کا صبر و تحمل اور دانشمندی سے سامنا کیا اور تمام بھارتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کا نظریہ بھی پاش پاش کیا۔ دوسری طرف غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ بھارتی اقدامات نے جنوبی ایشیاء کا امن خطرے میں ڈال کر لاکھوں انسانی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالنے کی مذموم کوشش کی، پاک بھارت کی اس مختصر مگر و سیع تصادم نے بھارت کے ساتھ ساتھ عالمی طاقتوں کی ہی آنکھیں کھول دیں۔ پاکستان نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر یہ جنگ پھیلی تو ہمارا تماشہ دیکھنے والے بھی اس کی زد میں آئیں گے- اس کے بعد ٹرمپ اور مارکو روبیوں کی پھر تیاں ساری دنیا نے دیکھا جہاں پاکستان نے برادر اسلامی ممالک سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان اور چین جیسے عظیم دوست ممالک کے قائل کرنے اور علاقائی امن واستحکام کی خاطر بھارتی خواہش سیز فائر کی درخواست اور امریکہ کی گارنٹی کے بعد سیز فائر قبول کیا۔ اقوام متحدہ سیکرٹری انتونیو گوتریس نے بھی پاک بھارت سیز فائر کو علاقائی امن واستحکام کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کے سیز فائرتو 77 سال سے ہو رہا ہے- امریکہ جنوبی ایشیاء میں اگر واقعی امن چاہتا ہے تو وہ اقوام متحدہ کی قرارداد وںکے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہے کہ ٹرمپ کو اگر واقعی انسانیت سے لگاؤ ہوتا تو غزہ میں فلسطینیوں کا محاصرہ ختم کرنے اور جنگ بندی کے لیے بھی کام کرتے۔
جناب احسان مہر معروف صحافی اور کالم نگار ہیں،کشمیر الیوم کے لیے مستقل بنیادوں پر بلا معاوضہ لکھتے ہیں