
اعجاز احمد نازکی
تحریک آزادی ایک کسوٹی ہے جنت اور جہنم کے حصو ل کی خاطر،ایک ہوتے ہیں نادان دوست دوسرے دانا دشمن جب تحریک کو پروان چڑھایا جارہا تھا دونوں کردار اس میں شامل تھے۔حقیقت یہی ہے کہ مملکت پاکستان کی باشعور اکثریت اخلاص کے ساتھ تحریک پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے تحریک کا دفاع کرنے کے لیے ٹوٹ پڑے۔ جس کو جہاں موقعہ میسرآیاانہوں نے دشمنان دین سے نمٹنے کے لئے تن من دھن قربان کرنے کے لیے واقعی اپنی کشتیاں جلا دیں۔وہ سرمایہ کل اس تحریک پر قربان ہوگیاکہ مڑ کر دیکھنے کی مہلت باقی نہ تھی۔اسی(80) کی دہائی میں دشمن اول ہندو سامراج نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مشرقی پاکستان بنگال کو بنگلہ دیش بنایا۔نیشنل کانفرنس کے کٹھ پتلی سرکار کی ایماء پر وزیر اعلیٰ کشمیر مقرر کرنے کے بعد شیخ محمد عبداللہ کو استعمال میں لاکر تحریک اسلامی کے خلاف پہلی ایسی کیل ٹھونک دی گئی کی کشمیریوں کی چوتھی نسل اب تک اپنی وفا نبھانے کے باوجود بھی اس خلاء کو پُر نہ کرسکے۔ریاست جموں و کشمیر کے قائد اعظم روحانی امام سید علی شاہ گیلانی ؒ نے امت اخوت اور اتحاد کے لیے زندگی صرف کردی پھر امت مرحومہ کا ضمیر جھنجھوڑا گیا۔ مقدمہ کشمیر سوالیہ نشان ثابت ہوگیا۔شیخ محمد عبداللہ قومی محاذ پر قد آور شخصیت کے طور پر سامنے آئے جنہیں ریاست جموں و کشمیر کے عوام میں مقبولیت کی بنیاد پر لیڈر تسلیم کیا گیا ایک اکثریت کا خیال تھا کہ بھارت میں ضم ہونے کے بعد ہندو اور مسلم کا اتحاد قائم رہا تو اقوام متحدہ کو ریاست کی آزادی کے لیے آمادہ کیا جاسکتا ہے۔شیخ محمد عبداللہ اندرگاندھی،جواہر لعل نہرو اور ہندو سامراج کی انتہا پسندسوچ کا حصہ بن گئے۔ایک نصف حصہ جو کہ پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں تھے ان کا ریاست میں قافیہ تنگ کردیا گیا۔یہ وجہ تھی کہ ہندوستان نے طاقت کو استعمال میں لاکر تحریکی حلقوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ دئیے اس طرح اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا ہندو سامراج نے تہیہ کرکے لاکھوں لوگوں کو ملک بدر ہونے پر مجبور کردیااور شہید کیا۔مشرقی پاکستان کے عوام بھارت کے نشانے پر تھے جہاں ریاست جموں وکشمیر کی طرح منقسم کرنے کے لیے اندراگاندھی اور جواہر لا ل نہرو نے بھیانک اندرونی خانہ جنگی کو شہ دی۔

ایک اہم نقطہ تحریک کے حامی اور تحریک مخالف گروہ کون سا ہے بات واضح اور حق پر مبنی ہے مظلوم مسلمانان کشمیر ہیں اور ظالم ہندو سامراج ہے جو بد مست قوتوں کی ہاں میں ہاں ملا کر مظلوموں کے حقوق سلب کئے جار ہا ہیجیسا کہ امریکا اور اس کے اتحادی خصوصاََ اسرائیل۔۔۔،ہندوستان کے بھیانک عزائم کسی سے پوشیدہ نہیں۔ایک مسئلہ پیچیدہ بھی ہے ظلم وجبر میں ستائے گئے اگر اعلیٰ تربیت،یقین کامل اور اپنے مقصد کی سچائی کے بارے میں کمزور ہوں وہ سیدھی راہ سے بھٹکائے بھی جاسکتے ہیں۔اس طرح بات کو سمیٹنے کی کوشش کریں گے جس عظیم راستے کا انسان نے ارادہ کیا ہوتا ہے سچا راستہ ہے۔دیر سے انسان پہنچ ہی جاتا ہے۔ضروری نہیں کہ آپ پہنچ جائیں قوم کو پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین آخری مراحل طے کررہا ہے۔پیوستہ رہ شجر سے امید بہاررکھ۔تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کے مقابلے میں دنیا کی کون سی وہ تحریک ہے جس کو آئیڈئیل تحریک کے طور تسلیم کیا جائے۔سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ نے فرمایا تھاجو قوم اعلیٰ اخلاقی اوصاف چھوڑکر عیش و عشرت کی دلدادہ ہو جاتی ہے اُسے کوئی تباہی سے نہیں بچاسکتا۔ جماعت اور جمعیت اثاثہ کل تحریک آزادی اور امت وسط کی بقا ء کے لیے لٹا چکی ہے۔یہی بات جماعت کے سید منور حسین ؒ امیر جماعت اور امام گیلانی ؒ نے سمجھائی ہے۔ہاں ایک بات کرنے میں مضائقہ نہیں کہ مملکت پاکستان کیا اپنی ذمہ داریاں نبھارہا ہے۔۔۔۔سوال ہے اور یہ سوال ہوتا رہے گا کیونکہ
صبح بھی کربلا،شام بھی کربلا
سرعام کربلا،شہر و گام کربلا
مبتلائے درد کوئی عْضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ