کرناٹک کے وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ حجاب پہننا بے ضابطگی
کے مترادف ہے

(مانیٹرنگ ڈیسک)کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی نگیش نے بدھ کے روز کہا کہ حجاب پہننے کا رواج بے ضابطگی کے مترادف ہے اور یہ کہ اسکول اور کالج مذہب پر عمل کرنے کی جگہ نہیں ہیں۔ان کے بیانات کے اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں، جب اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری کالج کی مسلم طالبات نے احتجاج شروع کردیا ہے، جنھیں یکم جنوری سے کلاس میں حجاب پہننے سے روک دیا گیا۔طالبات کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ انھیں حجاب نہ پہننے کی اجازت دے کر ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ لڑکیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حجاب کے بغیر مرد لیکچررز کے ارد گرد بے اطمینانی محسوس کرتی ہیں۔بدھ کو طالبات، والدین، سرکاری افسران اور کالج انتظامیہ کے درمیان میٹنگ ہوئی، لیکن یہ معاملہ حل نہ ہوسکا۔اس کے بعد کالج کے حکام نے طالب علموں کو الٹی میٹم جاری کیا کہ کلاسوں میں جانے کے لیے ڈریس کوڈ پر عمل کریں یا حجاب پہنیں اور احاطے میں داخل نہ ہوں۔ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ حجاب کبھی یونیفارم کا حصہ نہیں تھا۔ ایم ایل اے نے کہا ”ہم نے اس بارے میں حکومت کو لکھا ہے اور ان کے جواب کا انتظار کر رہیں۔‘

حکمران جماعت نفرت انگیز تقاریر پر نہ صرف خاموش ہے بلکہ اس کی تائید بھی کر رہی ہے: سابق جج روہنٹن نریمن

(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس روہنٹن نریمن نے حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں پر ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریرکو لے کر خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا۔نریمن نے یہ تبصرہ 14 جنوری کو ممبئی کے ڈی ایم ہریش اسکول آف لاء کے افتتاح کے موقع پر ”قانون کی حکمرانی کی آئینی بنیادیں“ کے موضوع پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کیا۔نریمن نے کہا ”ہماری بدقسمتی سے حکمران جماعت کے اعلیٰ طبقے کے لوگ نہ صرف نفرت انگیز تقریر پر خاموش ہیں بلکہ تقریباً اس کی تائید بھی کرتے ہیں۔“ان کے تبصرہ نے فرقہ وارانہ جرائم کے متعدد واقعات پر توجہ مرکوز کی جو ملک بھر میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہندوتوا شدت پسندوں نے مسلمانوں کی نسل کشی کی ترغیب دی، کرسمس کی تقریبات میں خلل ڈالا اور عیسائیوں پر حملہ کیا۔ انھوں نے آن لائن پلیٹ فارمز پر مسلم خواتین پر نازیبا تبصرے بھی کیے ہیں اور انھیں ”نیلامی“ کے لیے سوشل میڈیا ایپ بنا کر پیش کیا، اور پولیس کے مطابق جعلی سکھ ناموں کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر دو برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کی ہے۔اگرچہ ان میں سے کچھ معاملات میں گرفتاریاں کی گئی ہیں لیکن کئی گروپوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو قصورواروں کے خلاف آواز نہ اٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔جمعہ کو اپنے خطاب میں نریمن نے مودی کا نام لیے بغیر مغل حکمران اورنگ زیب اور مراٹھا حکمران شیواجی کے درمیان موازنہ کرنے پر بھی تنقید کی۔

وہ گزشتہ ماہ کاشی وشوناتھ کوریڈور کے افتتاح کے موقع پر مودی کے ایک تبصرہ کا حوالہ دے رہے تھے۔ مودی نے کہا تھا کہ ”جب بھی کوئی اورنگ زیب تلوار کے زور سے ہماری ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایک شیواجی اس کے سامنے کھڑا ہوتا ہے۔“نریمن نے کہا کہ وزیر اعظم کو مغل بادشاہوں بابر یا اکبر سے موازنہ کرنا چاہیے تھا، جو سیکولر اسناد کے حامل تھے۔انھوں نے ایک خط بھی پڑھ کر سنایا جو بابر نے اپنے بیٹے ہمایوں کو لکھا تھا جس میں اسے مشورہ دیا گیا تھا کہ ”ہندوستان“ پر حکومت کیسے کی جائے۔خط میں کہا گیا ہے ”یہ مناسب ہے کہ آپ تمام مذہبی تعصبات سے پاک دل کے ساتھ، ہر برادری کے اصولوں کے مطابق انصاف کریں … اور خاص طور پر گائے کی قربانی سے پرہیز کریں …“ریٹائرڈ جج نے نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف عدم فعالیت کے مقابلے میں طلبا رہنماؤں اور اسٹینڈ اپ کامیڈین پر بغاوت کے قانون کے استعمال پر تنقید کی۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ آئین میں بغاوت کے قوانین کی ”کوئی جگہ نہیں ہے“ اور انھیں ختم کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کی نئی سیکیورٹی پالیسی کا کہنا ہے کہ ہندوتوا کی سیاست اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے تعلقات کو نقصان پہنچتا ہے۔

(مانیٹرنگ ڈیسک)اپنی پہلی قومی سلامتی کی پالیسی میں پاکستان نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ اس کے تعلقات ہندوتوا کی سیاست اور زیر التوا معاملات میں یکطرفہ کارروائیوں کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھے۔دی ڈان کے مطابق ”بدلتی ہوئی دنیا میں خارجہ پالیسی“ نامی دستاویز کی نقاب کشائی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو اسلام آباد میں کی۔ انھوں نے اپنے شہریوں اور ملک کے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کو جس نقطہ نظر کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اس پر روشنی ڈالی۔دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ دستاویز میں ہندوستان کا ذکر کم از کم 16 بار کیا گیا ہے، جو کہ کسی بھی دوسرے ملک کے ذکر سے زیادہ ہے۔ دی پرنٹ کے مطابق کشمیر کا ذکر 113 بار ہوا ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے ”بقایا مسائل پر یکطرفہ پالیسی اقدامات کا تعاقب یک طرفہ حل مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کے علاقائی استحکام کے لیے دور رس منفی نتائج ہو سکتے ہیں۔“اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا منصفانہ اور پرامن حل ہندوستان اور پاکستان کے باہمی تعلقات کا مرکز ہے۔

بی جے پی نوجوانوں سے پکوڑے فروخت کروانے کی اپنی ذہنیت تبدیل کرے:مایاوتی

(مانیٹرنگ ڈیسک)ریلوے کی آر آر بی این ٹی پی سی امتحان کے سیاق میں مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمومایاوتی نے کہا کہ بی جے پی نوجوانوں سے پکوڑے فروخت کروانے کی.اپنی تنگ ذہنیت کوتبدیل کرے اور غریب، بے روزگار نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ بند کرے مایاوتی نے اتوار کو اس تعلق سے اپنے ٹوئٹ میں لکھا’پہلے یو پی ٹی ای ٹی اور اب ریلوے کے آر آر بی۔ این ٹی پی سی رزلٹ کے سلسلے میں یوپی وبہار میں کئی دنوں سے کافی ہنگامہ جاری ہے۔ یہ حکومتوں کی ناکامیوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ غریب و بے روزگار نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ ایسا کھلواڑ اور مخالفت کرنے پر ان کی پٹائی انتہائی نامناسب ہے۔

انہوں کہا’حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے غریبی وبے روزگاری شباب پر پہنچ گئی ہے۔ سرکاری نوکری و ان میں ریزرویشن کی سہولیت غائب ہوگئی ہے۔ ایسے میں سالوں سے چھوٹی سرکاری نوکریوں کے لئے امتحان بھی صحیح سے نہیں ہوناناانصافی ہے۔ بی جے پی نوجوانوں سے پکوڑے فروخت کروانے کی اپنی ذہنیت کو تبدیل کرے‘۔

عام نزلہ زکام کووڈ سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتا ہے، تحقیق

(مانیٹرنگ ڈیسک)عام نزلہ زکام کے خلاف جسم کا قدرتی دفاع کووڈ 19 کے خلاف بھی کچھ حد تک تحفظ فراہم کرتا ہے۔طبی جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع تحقیق میں 52 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو ایسے مریضوں کے ساتھ مقیم تھے جن میں حال ہی میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عام نزلہ زکام کے بعد جسم میں بننے والے مخصوص مدافعتی خلیات یا ٹی سیلز نے مستقبل میں بیماری کی روک تھام میں مدد کی اور ممکنہ طور پر ٹی سیلز سے ہی کووڈ 19 سے بیمار ہونے کا خطرہ کم ہوا۔مگر محققین کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی محض اس دفاع پر انحصار نہیں کرنا چاہیے اور ویکسینز ہی بیماری کے اثرات سے بچاؤ کی کنجی ہیں۔

مگر ان کا ماننا ہے کہ نتائج سے یہ کارآمد تفصیلات ملی ہیں کہ کس طرح جسمانی دفاعی نظم وائرس کے خلاف لڑتا ہے۔اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ کووڈ 19 کورونا وائرس کی ایک قسم سے ہونے والی بیماری ہے اور کچھ دیگر کورونا وائرسز عام نزلہ زکام کا باعث بنتے ہیں، تو سائنسدان یہی جاننا چاہتے تھے کہ کسی ایک وائرس سے جسم میں پیدا ہونے والی مدافعت دوسرے کے خلاف کس حد تک کارآمد ہوتی ہے۔امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں جسم کے مدافعتی نظام کے ایک اہم ترین حصے ٹی سیلز پر توجہ مرکوز کی گئی۔کچھ ٹی سیلز ان تمام خلیات کو ختم کردیتے ہیں جو کسی مخصوص وائرس سے متاثر ہوں جیسے نزلہ زکام کا وائرس۔ایک بار جب نزلہ زکام ختم ہوجاتا ہے تو کچھ ٹی سیلز جسم میں ایک میموری بینک کے طور پر موجود رہتے ہیں اور وائرس کے اگلے حملے سے نمنٹے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

ستمبر 2020 میں محققین نے 52 ایسے افراد پر تحقیقی کام شروع کیا جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی (اس وقت تک کووڈ ویکسینز متعارف نہیں ہوئی تھیں) مگر وہ حال ہی میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ رہ رہے تھے۔تحقیق کے 28 روزہ دورانیے کے دوران 50 فیصد افراد کووڈ سے متاثر ہوگئے جبکہ باقی کو کچھ نہیں ہوا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر نہ ہونے والے ایک تہائی افراد کے خون میں مخصوص میموری ٹی سیلز کی تعداد کافی زیادہ تھی۔یہ ٹی سیلز ممکنہ طور پر اس وقت بنے جب وہ اور ایک انسانی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جو عام نزلہ زکام کا باعث بنتا ہے۔محققین نے تسلیم کیا کہ دیگر عناصر جیسے ہوا کی نکاسی کا اچھا نظام اور گھر میں کووڈ کے مریض کا کم متعدی ہونا وغیرہ بھی نوول کورونا وائرس سے بچاؤ پر اثرانداز ہوئے۔ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ ایک چھوٹی تحقیق تھی مگر اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا مدافعتی نظام وائرس کے خلاف کیسے لڑتا ہے اور اس سے مستقبل کی ویکسینز کے لیے مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا کو بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کرنا چاہیے کیونکہایسا امکان نہیں کہ کووڈ سے ہلاک ہونے والا یا سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے ہر فرد کو کبھی نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرس کا سامنا نہیں ہوا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں نزلہ زکام کو کووڈ 19 سے تحفظ کا ذریعہ سمجھنا سنگین غلطی ہوگی کیونکہ نزلہ زکام کے 10 سے 15 فیصد کیسز کورونا وائرسز کا نتیجہ ہوتے ہیں۔محققین نے بھی ماہرین کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ویکسینز ہی تحفظ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جسم کس طرح بیماریوں کے خلاف لڑتا ہے اس سے آگاہ ہونے سے نئی ویکسینز کی تیاری میں مدد ملے گی۔موجودہ کووڈ ویکسینز میں کورونا وائرس کے باہر موجود اسپائیک پروٹین کو ہدف بنایا جاتا ہے مگر نئی اقسام میں یہ پروٹینز بدل رہے ہیں۔محققین کے مطابق مگر جسم کے ٹی سیلز وائرس کے اندرونی پروٹینز پر حملہ آور ہوتے ہیں جو نئی اقسام میں بہت زیادہ نہیں بدلتے، جس کا مطلب ہے کہ ٹی سیلز کو زیادہ متحرک کرنے والی ویکسینز سے کووڈ کے خلاف دیرپا تحفظ مل سکے گا۔

سرگودھا کی 70 سالہ خاتون نے اسکول میں داخلہ لے لیا

(مانیٹرنگ ڈیسک)انہیں تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا جس کا موقع انہیں اب ملا ہے۔علم حاصل کرنے کے لیے عمرکی کوئی قید نہیں ہوتی اس کا عملی ثبوت سرگودھا کی 70 سالہ بشیراں بی بی ہیں جنہوں نے حکومت کے خصوصی تعلیمی مرکز میں داخلہ لے لیا ہے۔بشیراں بی بی کی علم سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ نہ صرف اس عمر میں تعلیم حاصل کرنے جا رہی ہیں بلکہ روزانہ ڈیڑھ کلومیٹر چل کر اسکول جاتی ہیں۔سرگودھا میں حال ہی میں کھلنے والے اس پہلے نان فارمل ایجوکیشن سینٹر میں بشیراں بی بی کے علاوہ 7 سال یا اس سے زائد عمرکے بچوں نے بھی پڑھنا شروع کیا ہے جو اب تک علم کے حصول سے محروم تھے۔بشیراں بی بی کا کہنا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا جس کا موقع انہیں اب ملا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ انہیں بستہ ملا ہے اور وہ پڑھ رہی ہیں‘اے فار ایپل’پڑ رہی ہیں۔

٭٭٭