
عارف بہار
کشمیر ،چین بھارت کشمکش کا محوربن رہا ہے؟
چین اور بھارت کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پوری طر ح گرم ہوتی جا رہی ہے
یوں کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کی طرح بھارت اور چین کے درمیان کشمکش اور مخاصمت کا محور بن کر رہ گیا ہے
منقسم جموں وکشمیر کی سرحد ۔۔خطے کی تین ایٹمی طاقتوں کے درمیان خطرے کی لکیر بن کر رہ گئی ہے ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر ایک ایسا سکوت طاری ہے جس کی تہہ میں اب بھی غیر یقینی موجود ہے ۔بظاہر اس سکوت کی وجہ دونوں ملکوں کے مقامی فوجی کمانڈروں کے درمیان جنگ بندی کے پرانے معاہدے کی تجدید ہے ۔کنٹرول لائن پر اس سکوت کی حد وہیںپر ختم ہوتی ہے جہاں سے چین بھارت لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا آغاز ہوتا ہے ۔چین اور بھارت کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پوری طر ح گرم ہوتی جا رہی ہے ۔یوں کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کی طرح بھارت اور چین کے درمیان کشمکش اور مخاصمت کا محور بن کر رہ گیا ہے ۔چین کے ساتھ مخاصمت بھارت میں عسکری بھونچال کا باعث تو تھی سیاسی بحران کی بنیادبھی بنتی جا رہی ہے۔یہ کشمکش جس کا ایک مظاہرہ سات نومبر کو توانگ سیکٹر میں پیپلزلبریشن آرمی کی طرف سے بھارتی فوجیوں کی بننے والی دُرگت ہے ۔

یہ کشیدگی کے نئے دور کا آغاز تھا ۔دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان کشیدگی کی پہلی لہر اس وقت اُٹھی تھی جب کشمیر کی خصوصی شناخت کے خاتمے کے بعد چین نے لداخ میں پنگانگ جھیل اور گلوان وادی میں پیش قدمی کی تھی جس کے بعد دونوں میں ایک خونیں تصادم ہوا تھا ۔جس میں بھارت کے بیس اور چین کے چار فوجی مارے گئے تھے ۔بھارت نے چین کواپنی پوزیشنوں پر واپس جانے بھیجنے کے لئے منت سماجت سے بھی کام لیا اور آنکھیں دکھانے کی روش بھی اپنائی اور یوں مذاکرات کے پندرہ دور گزرگئے مگر نتیجہ وہی نکلا ڈھاک کے تین پات۔کشیدگی کے دوسرے دور کا آغاز اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں چین اور بھارت کی فوجوں کے درمیان ہاتھ پائی دھینگا مُشتی سے ہوا اور اب یہ لہر ختم ہونے کی بجائے آگے ہی بڑھ رہی ہے ۔چین بھارت کشیدگی کے عسکری بحران کا نتیجہ یہ ہے کہ چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر اپنی فوجی قوت کو بڑھا رہا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق چین نے تبت کے اہم ہوائی اڈوں لڑاکا جہاز کھڑے کر دئیے ہیں جن میں ڈرونز بھی شامل ہیں۔سیٹلائٹ سے حاصل کی گئی تصاویر کے مطابق ان جہازوں اور ڈرونز کا رخ ہندوستان کے شمال مشرق کی سمت ہے۔یہ تصاویر اس وقت حاصل کی گئی ہیں جب توانگ سیکٹر میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد بھارتی فضائیہ نے سرحدوں پر چوکسی کے نظام کو بڑھا دیا ہے۔یہ کشیدگی اس سطح پر پہنچ چکی ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں ہندوستان کی فضائیہ نے بھی کم ازکم دو مواقع پر اپنے طیاروں کی اُڑانیں بھری تھیں۔یہ اُڑانیں چینی جہاز کی طرف سے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اطلاع ملنے پر بھری گئی تھیں۔چین کے ہنگڈا ائر بیس کی تصاویر بتاتی ہیں کہ وہاں جدید ڈبلیو زیڈ سیون ڈریگن ڈرون کو بھی تعینات کیا گیا ہے ۔اس ڈرون کو 2021میں منظر عام پرلایا گیا تھا ۔یہ مسلسل دس گھنٹے تک پرواز کر سکتا ہے۔اس ڈرون کا مقصد اطلاعات جمع کرنا اور جاسوس کرنا ہے۔ہندوستان کے پاس اس طرح کا ڈرون نہیں ۔بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین اقصائے چین کے علاقے میں ان ڈرونز کا استعمال کر رہا ہے۔ان تصاویر میں فضائی اڈے پر دو فلینگر فائٹر جیٹس کو بھی دیکھا گیا ہے۔یوں چین کے ساتھ کشیدگی نے بھارت کے عسکری خطرات میں اضافہ کیا ہے ۔چین کی ان سرگرمیوں سے ہندوستان میں ایک سیاسی بحران بھی جنم لے رہا ہے ۔

منقسم اپوزیشن مودی حکومت کی چین پالیسی پر تابڑ توڑ حملے کر رہی ہے ۔اس طرح اپوزیشن کا ایک مودی مخالف محاذ ساغیر اعلانیہ طور پر بن رہا ہے ۔لوک سبھا میں اس اتحاد اور محاذ کے خدوخال اس وقت اُبھرے جب اپوزیشن نے چین کی سرگرمیوں کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا جس کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے واک آئوٹ کیا ۔اس سے پہلے کانگریسی لیڈر راہول گاندھی نے کہا تھا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین ہمارے فوجیوں کی پٹائی کررہا ہے مگر حکومت اپوزیشن کو کچھ بتانے کو تیار نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ چین ہماری زمین پر قبضہ کررہا ہے اس پر ہم بحث نہیں کریں گے تو کون کرے گا ۔اس کے جواب میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ فوجی جوانوں کے لئے پٹائی کے الفاظ استعمال نہ کئے جائیں یہ توہین آمیز ہیں۔اسی طرح مسلمان گے۔راہنما اور رکن لوک سبھا اسد الدین اویسی نے مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا مودی اپنی لال آنکھ چین کو کب دکھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بقول مودی ہندوستان کی سرزمین میں کوئی نہیں گھسا تو پھر مذاکرات کے پندرہ دور کیوں ہوئے ۔یوں چین کے ساتھ کشیدگی اور اس میں چین کا اتھاریٹیرین انداز مودی کے مصنوعی آہنی مجسمے کو شکست وریخت کا شکار بنا رہا ہے ۔بھارت میں یہ سوچ اُبھرنے لگی ہے کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لئے شیر بننے والے مودی چین کے مقابلے میں بکری بن رہے ہیں ۔اس سے مودی کی مصنوعی شبیہ چھپن انچ سینہ اور لال آنکھ وغیرہ بکھر تی جا رہی ہے ۔اپوزیشن کو مودی کا امیج تباہ کرنے کے لئے چین کی کشیدگی کی صورت میں ایک نادر موقع مل گیا ہے۔وہ جم کر اس موقع سے فائدہ اُٹھا رہی ہے ۔اس طرح چین کے ساتھ کشیدگی بھارت میں عسکری کے ساتھ ساتھ سیاسی بحران کی بنیاد بھی رکھنے کا باعث بن رہی ہے۔امریکہ سمیت مغرب کی پوری کوشش ہے کہ اس بحران میں پاکستان کو کودنے کاموقع نہ مل سکے۔وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان بھلے سے بھارت سے کشیدگی بڑھائے مگربھارت کے بارے میں پاکستان کا غصہ چین کی ناراضی باہم ملنے نہ پائیں۔اسی لئے امریکہ اس وقت ایک بار پھر پاکستان کوچین اوربھارت کی کشمکش میں فریق بننے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے ۔پاکستان سے حالیہ رابطوں کا مقصد پاکستان کو انگیج رکھ کر اسے چین کے ساتھ ہاتھ ملانے اور چین بھارت کشیدگی میں کسی تیسرے فریق کے طور پر کودنے سے روکنا ہے ۔
٭٭٭